انڈیانےپاکستان پر میزائیلوں سے حملہ کرنے کا منصوبہ ڈراپ کیوں کیا؟

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کی طرح 2019میں بھی بھارت پاکستان پر میزائل حملوں کی مکمل تیاری کر چکا تھا تاہم عسکری قیادت کے دوٹوک موقف اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے اعلان کے بعد انڈیا پاکستان پر حملہ کرنے سے بھاگ گیا تھا۔ مبصرین کے مطابق  فروری 2019ء میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں فضائی حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ حالات جنگ کے قریب پہنچ چکے تھے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ شروع کیا جس میں نہ صرف ایک بھارتی مگ 21 طیارہ مار گرایا بلکہ اس کے پائلٹ ابھینندن ورتمان کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔جس کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل حملے کی تیاری جاری تھی تاہم پاک فوج کی بروقت کارروائی سے انڈیا دم دبا کر بھاگ گیا۔

سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 2019ء میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر میں ایک انتہائی حساس مقام کو نشانہ بنا کر انتہائی درست انداز سے نشانہ بنانے کی صلاحیت اور عزم کا مظاہرہ کیا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے پاکستان پر حملے کے خواب دیکھنا چھوڑ دئیے تھے۔ انصار عباسی کے مطابق یہ ایک ایسا اہم واقعہ ہے جس کے حوالے سے بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ سینئر صحافی کے بقول بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کے ناکام حملے کے بعد، پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے صرف 500؍ میٹر کے فاصلے پر تھا۔ اس مقام پر کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی آرمی چیف بذاتِ خود موجود تھے اور پاکستان کیخلاف آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق، پاک فوج کی جانب سے انتباہی حملے کے فوراً بعد بھارتی آرمی چیف عجلت میں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز سے روانہ ہوگئے۔

انصار عباسی کے مطابق یہ واقعہ پاکستان کی انتہائی درست حد تک نشانہ بنانے صلاحیتوں اور اسٹریٹجک گہرائی تک پہنچنے کا واضح پیغام سمجھا جاتا ہے۔ فضائی لڑائی میں پاک فضائیہ نے 2؍ بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کو گرفتار کرلیا۔ بعد میں جذبۂ خیر سگالی کے تحت ابھینندن کو واپس بھارت بھیج دیا گیا۔ یہ ایک ایسا اقدام تھا جسے فوری طور پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کا طریقہ قرار دیا گیا۔ بعد ازاں معتبر ذرائع نے بتایا تھا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے رابطہ کرکے پاکستان کے ذمہ دارانہ رویے کی تعریف کی تھی اور اعتراف کیا کہ پاکستان کی جانب سے ابھینندن کو واپس بھیجنے کے فیصلے کی وجہ سے لڑائی خطرناک حد تک آگے جانے سے رک گئی۔

ساتھ ہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کی جانب سے لڑاکا طیارہ مار گرنے کے بعد بھارتی قیادت نے پاکستان کیخلاف میزائل حملہ کرنے پر غور شروع کر دیا تھا۔ تاہم، پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے ٹھکانے سے 500 میٹر دور میزائل داغ کر فوری اور سخت پیغام دیا کہ کسی بھی بھارتی میزائل کا جواب دوہری جوابی کارروائی سے دیا جائے گا۔ یہی وجہ تھی کہ بھارت کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے دوبارہ سوچنے پر مجبور ہوگیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کو موثر انداز سے دبا دیا گیا۔

تاہم بعض دیگر تجزیہ کاروں کے مطابق  پاکستان کی جانب سے اسٹریٹجک سطح پر تحمل کا مظاہرہ کرنے، دانشمندانہ ہینڈلنگ اور ابھینندن کی رہائی نے بالآخر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کو روکنے میں مدد دی۔ پلوامہ حملے کے پس منظر کی بریفنگ، انٹرویوز اور عوامی ریکارڈز سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی تھی اور اس دوران بھارت کے حملے، پاکستان کے جوابی حملے اور اس کے بعد بھارتی پائلٹ کی گرفتاری کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان میزائلوں کی جنگ جیسے خطرات شامل تھے۔ تاہم ’اعلیٰ سطح اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی فضائیہ 5مقامات کی نشاندہی کرے گی ، ان کی تصاویر لے گی اور 500گز کے فاصلے پر میزائل گرا کر بھارت کو یہ پیغام دیا جائے گا کہ اگر پاکستان چاہتا تو اسے تباہ کیا جاسکتا تھا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بھارتی حملوں کا جواب دن کے وقت جواب دے گا۔ 27فروری کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں پاکستان نے اس حملے کیلئے جے ایف 17تھنڈر اور میراج طیارے استعمال کیے گئے۔ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کیلئے دو ٹیمیں بھیجی گئیں۔ پہلی اسٹرائیک ٹیم تھی جبکہ دوسری کمبیٹ ایئر پیٹرول ٹیم تھی۔ اسٹرائیک ٹیم نے اپنا ہدف پورا کیا اور میزائل فائر کیے اور پیچھے ہٹ گئے، دوسری ٹیم سے بے خبر بھارتی طیاروں نے پاکستانی اسٹرائیک ٹیم کا پیچھا کیا۔ جیسے ہی ڈاگ فائٹ کا انکشاف ہوا، انڈین ایئر ڈیفنس کنٹرولر نے بھارتی طیاروں کو واپس لوٹنے کی ہدایت کی کیونکہ بھارتی ٹیم نے پاکستان کی دوسری ٹیم کو دیکھ لیا تھا جس کے پاس 80 کلومیٹر رینج کے میزائل تھے، جبکہ بھارتی طیاروں کے پاس 30؍ کلومیٹر رینج کے آرچر میزائل تھے۔ ذرائع کے مطابق 27فروری کو دو بھارتی لڑاکا طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر گر گیا تھا۔ ہیلی کاپٹر کو بھارتی زمینی افواج نے خود گرایا، جبکہ دو لڑاکا طیاروں کو پاک فضائیہ نے گرایا۔ذرائع کے مطابق بھارتی پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد بھارت میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اس دوران امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل جوزف نے پاکستانی آرمی چیف جنرل باجوہ کو فون کرکے صورتحال کے بارے میں دریافت کیا۔ ذرائع کے مطابق جنرل باجوہ نے جواب دیا کہ ان کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس ہے کہ بھارت براہموس میزائل سے پاکستانی فضائی اڈوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے براہموس فائر کیا تو پاکستان ہر ایک میزائل کے بدلے دو میزائل فائر کرے گا۔ پاکستان کے پاس اطلاع تھی کہ بھارت رات 9 بجے حملہ کر سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ بھارت کو پاکستان کا سخت پیغام مل چکا ہے جس کی وجہ سے وہ فوری پاکستان پر حملے سے پیچھے ہٹ گیا۔

Back to top button