برطانوی میڈیا نے عمران خان کو”ڈس گریس“کیوں قراردےدیا؟

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے تاریخی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑنے کے اعلان پر برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنی ایک خبر میں سابق وزیر اعظم کے ساتھ ’ڈس گریس‘کا لفظ استعمال کر کے پاکستانی یوتھیوں کو آگ لگا دی ہے۔ جس کے بعد عمرانڈوز نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ ڈیلی میل نے پاکستان کے کسی وزیر اعظم کے لیے ’ڈس گریس‘ یعنی بدنام یا رسوا شدہ جیسے لفظ کا استعمال کیا۔ اس سے پہلے 2019 اور 2018 میں بھی روزنامے نے اپنی شہ سرخیوں میں یہ لفظ سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے استعمال کیا تھا۔2018 میں ڈیلی میل نے اپنی ایک خبر کی سرخی میں لکھا تھا کہ ’پاکستان کے ’ڈس گریس‘ سابق وزیر اعظم نواز شریف لندن سے وطن واپس آنے کے بعد بدعنوانی کے جرم میں سیدھے جیل چلے گئے۔‘

2019 میں ڈیلی میل کی ہیڈ لائن تھی کہ ’بدعنوانی کے الزام میں جیل کی سزا معطل ہونے کے بعد پاکستان کے ’ڈس گریس‘ وزیر اعظم نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ۔‘

تاہم 2024 میں ڈیلی میل نے جب ایک مرتبہ پھر پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے لئے اپنی خبر کی سرخی میں ’ڈس گریس‘ کا لفظ استعمال کیا، تو یہ ایکس پر وائرل ہو گیا۔

ڈیلی میل کے مضمون کے مطابق بدعنوانی کے مقدموں میں ایک سزا یافتہ شخص کا آکسفورڈ یونیورسٹی جیسے تعلیمی ادارے کے چانسلر کا الیکشن لڑنا ناقابل احترام ہے۔

ڈیلی میل کی جانب سے عمران خان کیلئے ڈس گریس کے لفظ کے استعمال کے بعد جہاں حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان نے اس لفظ کو دوبارہ عمران خان کے خلاف استعمال کرتے ہوئے پوسٹس کیں، وہیں تحریک انصاف کے رہنما اپنی جماعت کے بانی کے دفاع میں میدان میں آئے۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے ایکس پر ڈیلی میل کی خبر کا سکرین شارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ہمیں تو انگریزی آتی نہیں یہ کیا لکھا ہے کوئی بتا دے پلیز۔‘

تاہم دوسری جانب پی ٹی آئی کے برطانیہ میں موجود رہنما اور سابق وفاقی زلفی بخاری نے ڈیلی میل کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ’اس کے پیچھے کیا وجہ ہے کہ کیوں ایک ہی ادارہ ایسے مضمون شائع کرتا ہے۔’کوئی قابل اعتماد ادارہ ایسا نہیں کرے گا۔ سب کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان میں مسلط کی گئی حکومت کو نقصان پہنچانے والی واحد چیز یہ ہے کہ عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے باوقار کردار کے لیے کھڑے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’اس قسم کی چیخیں صرف شروعات ہیں۔ فکر نہ کریں میرے پاس اس مہینے بہت زیادہ مثبت چیزیں آ رہی ہیں۔‘

خیال رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے الیکشن کے امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ اکتوبر کے شروع میں کرے گی اور اسی ماہ کے آخر میں ووٹنگ ہو گی۔الیکشن کے امیدواروں میں فی الحال عمران خان کے علاوہ سکاٹ لینڈ کی وکیل لیڈی ایلش اور برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ ولیم ہیگ شامل ہیں،جبکہ اس دوڑ میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن اور ٹریزا مے کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے منصب کے لیے ایسی شخصیات کی نامزدگی کی خواہاں ہوتی ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے شبعے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہوں بلکہ ان کی خدمات کو بالعموم قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو اور انتخاب کی صورت میں وہ شخص نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی یونیورسٹی کی ساکھ میں بہتری کے لیے کام کرنے پر آمادہ ہو۔

Back to top button