عمران کے کس ہینڈلر نے ISI پر الزام لگانے کا مشورہ دیا؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ عمران خان نے وزیر آباد حملے میں آئی ایس آئی کے ڈی جی "سی” کے ملوث ہونے کا الزام اپنے ہینڈلر کے کہنے پر لگایا ہے جس کا بنیادی مقصد فوج میں نفاق پیدا کرنا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جو بھی اگلا آرمی چیف آئے گا وہ سیاست میں دخل نہیں دے گا، بشرطیکہ کوئی غیر معمولی صورت حال نہیں پیدا نہ ہو جائے، جو میرا خیال ہے کہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نیا آرمی چیف فوج میں موجودہ تقسیم ختم کر دے گا اور خان صاحب کے ہینڈلرز بھی فارغ ہو جائیں گے۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو ‘خبر سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان نے شوکت خانم اسپتال سے اپنی تقریر میں 99 فیصد پرانی باتیں کی ہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے جنرل قمر باجوہ کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا، انہوں نے ماضی کے برعکس آرمی چیف کی تعیناتی پر بھی فوکس نہیں کیا، اور الیکشن جلدی کروانے پر زور نہیں دیا۔ انہوں نے صرف تین لوگوں پر فوکس کیا۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ نجم سیٹھی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج کے اندر عمران کے ہینڈلرز بھی موجود ہیں جنہوں نے انہیں وزیر اعظم بھی بنوایا۔ یہ خان صاحب کے ہینڈلرز کا ایجنڈا ہے کہ خود پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر فوکس کرو اور اسکے علاوہ ڈی جی سی پر بھی الزام لگا دو۔ وجہ یہ ہے کہ اس وقت میجر جنرل فیصل نصیر سیاسی معاملات کنٹرول کر رہے ہیں، ہینڈلرز عمران کو کہہ رہے ہیں کہ اس کمانڈر کو فوری گھر جانا چاہئیے ورنہ انکی سیاست نہیں بچے گی۔ نجم سیٹھی نے کہاکہ ویسے بھی عمران کے لانگ مارچ کی راستے میں شہباز شریف، رانا ثناءاللہ اور فیصل نصیر بڑی رکاوٹیں ہیں۔ لہٰذا عمران کو بتایا گیا ہے کہ ان تینوں کو گندا کرنے سے آپ کے لیے بھی راستے کھلیں گے اور ہمارے لیے بھی آسانی پیدا ہوگی۔
عمران کو بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک آفیشل رکاوٹ ہے یعنی حکومت اور ایک ان آفیشل رکاوٹ ہے یعنی ڈی جی سی۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ حملے کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں عمران خان نے یہ عندیہ دیا کہ وہ لانگ مارچ کو ختم کر رہے ہیں اور صحت یاب ہونے کے بعد اگلا پروگرام دیں گے۔ انہوں نے ماضی کی طرح ملک گیر احتجاج کی کال بھی نہیں دی۔ نجم نے کہا کہ عمران جب بھی کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو کہیں نہ کہیں سے مشورہ کر کے کرتے ہیں، اور اس کے بعد ہی وہ آگے بڑھتے ہیں یا پیچھے ہٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران کو فوج کے اندر سے کافی سپورٹ بھی مل رہی ہے اور انہیں اندر کی خبریں بھی لیک کی جا رہی ہیں۔
اسی بنیاد پر خان صاحب منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے سے خان صاحب کا رویہ بھی تبدیل ہو جائے گا۔ جب عمران اقتدار میں تھے تو لگ رہا تھا کہ وہ دس سال رہیں گے۔ اس ملک میں بہت کچھ بدل جاتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آج عمران خان پاپولر ہیں اور دس ماہ بعد بھی یہی صورت حال رہے گی۔ اسٹیبلشمنٹ، عمران اور ان کے ہینڈلرز ملکی مفاد سے زیادہ ذاتی مفاد میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آپ گھوم پھر کر ون یونٹ کی جانب آ رہے ہیں جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش بن گیا تھا۔ چنانچہ اس وقت ہمیں رولز آف دی گیم طے کرنے چاہئیں۔ آئین اور پارلیمنٹ کو مرکزی حیثیت دینی چاہئیے۔ حکومت اور اپوزیشن کو مل کر بیٹھنا چاہئیے جس پر عمران خان نہیں مانیں گے۔