الیکشن کمیشن نے4 ماہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرنےکاحکم دےدیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 4 ماہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹل مردم شماری کا انتظار نہ کرنے اور 2017 کی مردم شماری کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندی کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ۔ الیکشن کمیشن نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو 13 اپریل تک عام انتخابات کا مکمل ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت اور 4 ماہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لیے فنڈز فراہم نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا گیا جبکہ وفاقی سیکریٹری خزانہ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو طلب کر لیا گیا۔اجلاس میں این اے 33 ہنگو میں ضمنی انتخاب 17 اپریل کو کروانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن جمہوری عمل کے تسلسل اور شفافیت کے لیے آئینی کردار ادا کرتا رہے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق فیصلہ سنانے سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو روسٹرم پر بلایا اور الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے استفسار کیا تھا، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ ہمیں 90 روز میں الیکشن کرانے کے لیے تیار رہنا چاہیے، الیکشن کمیشن ہر وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے لیکن ہمیں حد بندی کرنی ہیں، لہٰذا ہمیں 6 سے 7 ماہ چاہیے، چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا تھا کہ کیا آپ نے پورے ملک کی حلقہ بندیاں کرنی ہیں یا کسی ایک علاقے کی؟، چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا تھا کہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں ہونی ہیں جبکہ 6 سے 7 ماہ میں حلقہ بندیاں ہو سکیں گی
قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ای سی پی کو عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے لکھے گئے خط کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ہمیں اکتوبر 2022 میں شفاف انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں کرنی ہیں، آئین و قانون کے مطابق اس کے لیے کم از کم اضافی 4 ماہ درکار ہیں، جوابی خط میں کہا گیا تھا کہ صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کے لیے اضافی 4 ماہ درکار ہیں، الیکشن کا انعقاد اکتوبر میں ہی ممکن ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کردی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے 3 اپریل کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کےبعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے خط لکھا تھا۔ خط میں الیکشن کمیشن کو آئین پاکستان کے تحت 3 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر الیکشن کرانے کے لیے تاریخ تجویز کرنے کا کہا گیا تھا، تاہم گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔