صدراوروزیراعظم کے احکامات سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ تمام سیاسی قوتیں اور ریاستی ادارے آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں جبکہ سپیکر، وزیر اعظم اور صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو بغیر ووٹنگ کے مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پرچیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا۔ جس پرسماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا اور کہا کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سےمتعلق اقدامات پرآگاہ کرنےکانوٹس جاری کیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ عدالت کا کہنا تھاکوئی حکومتی ادارہ غیر آئینی حرکت نہیں کرے گا، تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے حکم دیا کہ امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے، عدالت کا حکم آج کیلئے یہی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع امن وامان کی صورتحال سے عدالت کو آگاہ کریں اور ریاستی ادارے اورصوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان صورتحال برقراررکھیں۔
کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا سپریم کورڈپٹی سپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔ پیپلزپارٹی کی درخواست مقرر کرنے کی ہدایت
سپریم کورٹ میں پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ ارکان اسمبلی کا احتجاج رجسٹرڈ ہو گیا ہے، اس دوران چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ از خود نوٹس میں صدر مملکت کو پارٹی بنا دیتے ہیں، کل 63 اے صدارتی ریفرنس کی مختصر سماعت کے بعد سماعت کریں گے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کس وجہ سے ملتوی ہوا؟ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس امن و امان کی خراب صورتحال پر ملتوی ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں دائرہ اختیار سے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے، قومی اسمبلی کی کارروائی سے ہم آگاہ ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کی صورتحال پر درخواست آئے گی تو دیکھیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ایاز صادق نے اسمبلی کی کارروائی کی، دو سو سے زائد ممبرز نے تحریک عدم اعتماد پرووٹ دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکم جاری کر دیا ہے، اس پر دستخط کریں گے، جذباتی باتیں نہیں ہوں گی، آئین کو دیکھنا ہے۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں لہٰذا مزید سماعت کل کی جائے گی۔کل دوپہر ایک بجے پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا.