ٹرین حادثے پر حکومتی وزراء کی بونگی پر بونگی


صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں افسوسناک ٹرین حادثے میں 55 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد حکومتی ذمہ داران کی جانب سے ماری جانے والی بونگیوں پر سوشل میڈیا صارفین غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ کیا اس ٹیم کے ذمہ عمران خان نے نیا پاکستان بنانے کی ذمہ داری ڈالی تھی۔
یاد رہے کہ گھوٹکی ٹرین حادثے کے فوراً بعد وفاقی وزیر برائے برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اسکی ذمہ داری نوازشریف کی سابقہ حکومت پر ڈال دی۔ دوسری جانب ریلوے کے وزیر اعظم سواتی نے انکشاف کیا کہ انہیں پتہ ہی نہیں کہ پاکستان میں اس وقت ریلوے ٹریک پر کتنی ٹرینیں چل رہی ہیں۔ پھر ارشاد فرمایا کہ اگر میرے استعفے دینے سے ٹرین حادثے میں مرنے والے زندہ ہو سکتے ہیں تو میں مستعفی ہو جاتا ہوں۔ تاہم حسب توقع سب سے بڑی بونگی فردوس عاشق اعوان نے ماری جنہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس حادثے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ یہ اس سال کا پہلا بڑا حادثہ ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ٹرین حادثات کی ایک طویل تاریخ ہے، لیکن گذشتہ چند سالوں کے دوران ان حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا خصوصا جب شیخ رشید ریلوے کے وزیر تھے۔ حسب روایت گھوٹکی حادثے کے بعد بھی کپتان حکومت نے ذمہ داری پچھلی ھکومت پر ڈالنے کی کوشش کی۔ جب میڈیا اور متعلقہ وزیر پر تنقید ہوئی اور مطالبہ کیا جانے لگا کہ وہ حادثے کی ذمہ داری قبول کرکے استعفیٰ دیں، تو حکومتی ترجمان فواد چوہدری وزیر کے دفاع میں سامنے آ گئے اور انکے استعفے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے ڈہرکی ٹرین حادثے میں وزیر ریلوے اعظم سواتی سے استعفے کے مطالبے کو بے تکا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر کیا کر سکتا ہے، وزیر صرف سسٹم کی خامیاں اور ان کا حل بتاتا ہے، وزیر کی ہدایت پر عمل درآمد کے بعد حادثہ ہوگا تو وہ ذمہ دار بھی ہوگا۔ ‘انہوں نے سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کا نام لے کر کہا کہ ’ان کے گناہ پر اعظم سواتی استعفی دے دیں، ایسا نہیں ہو سکتا، یہ ایک بے تکی بات ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ لوگ اتنے سال حکمران رہے، یہ تب کیا کرتے رہے۔ ریلوے ٹریک تک ٹھیک نہ کروا سکے‘۔
فواد چوہدری کے الزام پر خواجہ سعد رفیق نے ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج وزیر داخلہ اور وزیراطلاعات نے ٹرین حادثے کے حوالے سے براہ راست مجھ پر الزام عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس حکومت کو آئے تین سال ہو گئے ہیں، دھیلے کا انہوں نے کام نہیں کیا، ریلوے کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے انہوں نے، خاص طور پر پچھلے وزیرریلوے نے تو تباہی مچا دی تھی۔‘ سعد رفیق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کے تین برسبعد بھی آج اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری پچھلی حکومت پر ڈال کر موجودہ حکومت بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔
اسی دوران پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی تواتر سے ہونے والے ٹرین حادثات پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ٹوئٹر ہینڈل مومنٹس اینڈ میموریز نے فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے لکھا ’پچھلی بار جو ریل گاڑی میں سلنڈر پھٹنے کا واقعہ ہوا، بے شمار لوگ مارے گئے۔ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا کیا گیا تھا؟ اس سے پہلے جو سانحات ہوئے اور اس کے بعد جو ہوئے، کوئی انکوائری کوئی برطرفی؟ ان تمام واقعات سے کچھ نہیں سیکھتے آپ لوگ؟ آپ بس ہر بار صرف افسوس ہی کریں گے؟‘ حکومت کی جانب سے انڈین ریلوے کا پاکستان ریلوے سے موازنہ کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے صارف وجیہہ لکھتی ہیں ’کل تک انڈیا کی ریلوے لائنز کا نام لے رہے تھے کہ موت کا گڑھ بن گئیں اور آج اپنا ہی حادثہ ہوگیا، ہمیں پہلے اپنے گریباں میں جھانکنا چاہیے، انسانی غلطیاں ہی ہیں یہ سب۔‘
صارف امیر عالم پاکستان ریلوے کی خستہ حالی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’جناب نئی ٹرين سروس لائيں، دنيا اب مريخ پرجانے کى بات کر رہى ہے، ہم اسى دقيانوسى نظام میں چل رہے ہیں، چين سے معاہدہ کريں اور باقى دو سال میں يہ کام کر جائيں تو اگلا الیکشن جيتنے کے لیے اليکشن کمپين کى بھی ضرورت نہیں پڑے گى۔ نواز شریف ابھى تک موٹر وے پر ووٹ لے رہے ہیں، آپ کے لیے موقع ہے ريلوے۔‘
سید آذان شاہ جیلانی نے پاکستان ریلوے کے نظام کا موازنہ دوسرے ممالک کے ریلوے سسٹم سے کرتے ہوئے لکھا ’دنیا کا سب سے بڑا ریلوے نیٹ ورک روس، چین اور امریکہ کا ہے۔ دہائیاں گزر گئیں ان ملکوں سے کبھی کسی ریل حادثے کی خبر نہیں سنی۔ دنیا بھر میں ریل کا سفر سب سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے سوائے پاکستان کے، سات سالوں میں 100 سے زیادہ حادثات، خدا کی پناہ، نااہلی اور نالائقی کی انتہا ہے۔‘
دوسری طرف ٹرین حادثے بارے بونگی مارنے کی وجہ سے بونگی آنٹی فردوس عاشق اعوان عوامی تنقید کی زد میں ہیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ” قوم کو وہ دن یاد ہیں جب یہی ریل ٹریک دوسرے تیسرے دن کسی نہ کسی حادثے کا شکار ہوتا تھا، اللہ کے فضل و کرم سے الحمدللہ یہ اس سال پہلا حادثہ ہے۔ فردوس عاشق کی جانب سے یہ بیان آنے کے بعد سے انہیں سوشل میڈیا پر کافی تنقید کا سامنا ہے۔ ایک صارف منیر خٹک نے کہا کہ انہیں نہ تو تمیز ہے اور نہ ہی عقل۔
کیا حادثات اللہ کا فضل ہوتے ہیں؟ ایک اور صا رف نے تبصرہ کیا ” ریلوے کے وزیر کہتے ہیں محکمہ ریلوے ذمہ دار ہے حادثے کا، فواد چوہدری نے ملبہ گزشتہ حکومت پر ڈال دیا، فردوس عاشق صاحبہ نے تو کہہ دیا کہ شکر ہے ہمارے دور میں پہلا حادثہ ہوا، متاثرین کے دل پر کیا گزرتی ہوگی اس قیامت کے گزرنے کے بعد اپنے حکمرانوں کے بیانات سن کر۔
شجاعت علی نامی صارف نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ آج ریل کے اندوہناک حادثے کی زمہ داری حسن نثار نے ٹرین پر ڈال دی، فواد نے سابق وزیر ریلوے سعد رفیق پر ڈال دی اور سب سے زیادہ مایوس کن بیان فردوس عاشق اعون کا تھا جس میں وہ فرما رہی ہیں کہ اللہ کے فضل سے اس سال کا پہلا ریلوے حادثہ ہے۔ سمیع شاہ نے کہا ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے ، یہ ہمارے حکمران ہیں جو ایسے حادثات پر سیاست کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ الفاظ کا چناو کیسے کرنا چاہیے۔ امین عاصم نے بونگی آنٹی کی لاعلمی پر کہا ” بے چاری فردوس عاشق اعوان کو یہ بھی علم نہیں کہ اللہ کا فضل کس موقع پر کہنا ہے۔نوید احمد کا کہنا تھا کہ 50 کے قریب گھروں کے لوگوں کی آج نیندیں ہی اڑ گئی ہیں اور ترجمان پنجاب حکومت فردوس عاشق اعوان کا بیان ہے کہ اس سال کا پہلا حادثہ ہے، اللہ پاک ان کو ہدایت دے۔

Back to top button