190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران نیب کی استدعا پر کارروائی ملتوی کر دی گئی۔

قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ نے عدالت سے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں کل ہی تعینات کیا گیا ہے، لہٰذا کیس کا ریکارڈ پڑھنے کے لیے چار ہفتے درکار ہوں۔

دوسری جانب، عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اس تاخیر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ عوامی دلچسپی کا حامل ہے، اور نئی تعیناتی کی بنیاد پر غیرمعینہ التوا مناسب نہیں۔ اس پر جسٹس ڈوگر نے وکیل صفدر کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ساتھ آئے وکلا کو خاموش کرائیں اور کہا:”آپ عدالت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں؟ ایسا نہ کریں۔”

 

عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی، اور ریمارکس دیے کہ آئندہ تاریخ عدالتی حکم نامے میں دی جائے گی۔

سماعت کے دوران عمران خان کی تینوں بہنیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر پارٹی رہنما بھی عدالت میں موجود تھے۔

ایس سی او اجلاس : بلوچستان میں دہشتگردی کی مذمت ، بھارت پہلگام معاملہ اٹھانے میں ناکام

 

کیس کا پس منظر:
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کے دوران برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کی جانب سے پاکستان کو بھجوائی گئی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کو قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے، بحریہ ٹاؤن کے واجبات کی ادائیگی میں ایڈجسٹ کیا۔

الزام کے مطابق، اس "معاملے” کے بدلے عمران خان کو بحریہ ٹاؤن سے اربوں روپے مالیت کی اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی، جو دراصل مفادات کے ٹکراؤ، کرپشن، اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتی ہے۔

احتساب عدالت نے 17 جنوری کو عمران خان کو 14 سال اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے خلاف اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی درخواست زیر سماعت ہے۔

Back to top button