صدر علوی نے 6 نومبر کو عام انتخابات کی تجویز دے دی

 

صدر عارف علوی نے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ میں نے9 اگست کووزیراعظم کےمشورے پرقومی اسمبلی کوتحلیل کیا۔ آرٹیکل 48 کی شق فائیو کے تحت صدر مملکت کو اختیار ہے کہ 90 روز کے اندر تاریخ مقرر کرے۔خط میں کہا گیا ہے کہ صدر کا اختیار ہے عام انتخابات کیلئے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقررکرے، آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کیلئے مدعو کیا گیا تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیا جا سکے۔

صدر کے خط کے متن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس مؤقف اختیارکیاکہ یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے۔انہوں نے خط میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آزادانہ، منصفانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے اور الیکشن کمیشن قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کیلئے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔

صدر مملکت نے خط میں مزید کہا ہے کہ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے، آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ لازمی شرط ہے، وفاقی وزارت قانون وانصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائےکی حامل ہے۔ان کا خط میں کہنا تھاکہ چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے، آئین کےآرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے اسمبلی تحلیل کی تاریخ سے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے لہٰذا عام انتخابات قومی اسمبلی تحلیل کے نواسی ویں دن یعنی پیر 6 نومبر تک ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیے جا سکے لیکن چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس مؤقف اختیار کیا کہ آئین کی اسکیم اور فریم ورک کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

چیف الیکشن کمیشن کو صدر مملکت نے کہا کہ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے اور آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ ایک لازمی شرط ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے، چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر متفق ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ دادی ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آرٹیکل 51، 218، 219، 220 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت طے شدہ تمام آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے۔

 

 

Back to top button