507 ارب کا منصوبہ: آڈیٹر جنرل نے نیلم-جہلم کو ناکام قرار دے دیا

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے 507 ارب روپے لاگت کے نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کو منصوبہ بندی، مقاصد اور عمل درآمد کے تمام پہلوؤں سے ناکام قرار دے دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ نہ تو پاکستان کے آبی حقوق کا تحفظ کر سکا، نہ ہی اپنی ڈیزائن کردہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کر پایا۔
صدر مملکت اور پارلیمان کو پیش کی گئی کارکردگی آڈٹ رپورٹ 2022-23 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہیڈ ریس سرنگ کے بڑے انہدام جیسے اہم واقعات کو رپورٹ میں شامل ہی نہیں کیا گیا، حالانکہ انہی وجوہات کے باعث منصوبہ طویل مدت تک بند رہا۔
یہ رپورٹ واپڈا کی انتظامیہ کی طرف سے آڈٹ اعتراضات پر دیے گئے جوابات کے بعد مرتب کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، منصوبہ کئی سال تاخیر کا شکار رہا، باوجود اس کے کہ کھدائی تیز کرنے کے لیے ٹنل بورنگ مشینیں (TBMs) فراہم کی گئی تھیں۔ اصل رکاوٹ منصوبے کے ڈیزائن میں بار بار تبدیلیاں تھیں، جس نے وقت اور وسائل دونوں کو ضائع کیا۔
آڈیٹر جنرل کے مطابق، منصوبہ نہ تو متوقع بجلی پیدا کر سکا اور نہ ہی دریائے نیلم پر پاکستان کے آبی حقوق قائم کر پایا۔ اس کے علاوہ، کلین ڈیولپمنٹ میکنزم (CDM) کے تحت کاربن کریڈٹ کی فروخت اور ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات بھی مکمل نہ ہو سکے۔
اگرچہ پہلا یونٹ 2018 میں فعال ہوا، لیکن ٹھیکیدار معاہدے کی شرائط پوری کرنے، درکار پرزہ جات فراہم کرنے اور آپریشن کو مستحکم بنانے میں ناکام رہے۔ مزید برآں، ٹیل ریس ٹنل (TRT) کے انہدام نے منصوبے کے ڈیزائن اور تعمیراتی معیار پر سنگین سوالات کھڑے کیے ہیں۔
لاگت میں غیر معمولی اضافہ
واپڈا کو یہ منصوبہ دسمبر 1989 میں 15.12 ارب روپے کی ابتدائی لاگت سے مکمل کرنا تھا، مگر تین بار نظرثانی کے بعد مئی 2018 میں اس کی لاگت 506.8 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ جون 2023 تک 423.44 ارب روپے خرچ ہو چکے تھے۔
منصوبہ تقریباً 8 سال تاخیر کا شکار رہا، اور لاگت میں 334.95 ارب روپے کا غیر معمولی اضافہ ہوا۔
اہم ناکامیاں اور مالی نقصانات
رپورٹ میں کہا گیا کہ منصوبہ مؤثر انداز میں نافذ نہیں کیا گیا، وسائل کے درست استعمال کو نظرانداز کیا گیا، اور طے شدہ مدت پر عمل نہ ہونے کے باعث معاہداتی تنازعات پیدا ہوئے۔ منصوبہ سستی بجلی فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا، جبکہ دریائے نیلم پر پانی کے حقوق بھی محفوظ نہیں کیے جا سکے۔
مارچ 2023 تک ٹیل ریس ٹنل کی خرابی کے باعث پلانٹ بند رہا، جس سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔
اہم آڈٹ نکات
سالانہ 5150 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کرنے کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
نیلم/کشن گنگا پر پاکستان کے آبی حقوق کا تحفظ ممکن نہ ہو سکا ، منصوبہ 9 سال تاخیر کا شکار ہوا ، لاگت میں 338.94 ارب روپے کا اضافہ ، ادائیگی کی مدت 5 سال سے بڑھ کر 12 سال ہو گئی ، CDM کے تحت 5.13 کروڑ ڈالر کی آمدنی حاصل نہ ہو سکی ، نیپرا سے ریفرنس ٹیرف کی عدم منظوری کی وجہ سے 70.44 ارب روپے کا نقصان ، ناقص منصوبہ بندی کے باعث 3.05 ارب روپے کا ماحولیاتی نقصان ، TRT کے انہدام سے 20.38 ارب روپے کا پیداواری نقصان، مگر کوئی انکوائری نہ ہوئی ، ٹھیکیداروں کو 1.78 ارب روپے کی غیر ضروری ادائیگیاں ، 42 ارب روپے کا انشورنس کلیم بھی حاصل نہ کیا جا سکا۔
