فوج صرف دفاع کا کام کرے،کاروبار نہیں:چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ ملک کے تمام اداروں کو اپنے مینڈیٹ میں رہنا چاہئے، فوج دفاع کی ذمہ داری ادا کرے، کاروبار نہ کرے، سپریم کورٹ میں دفاعی زمینوں پر کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت  چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کو اپنے مینڈیٹ میں رہنا چاہیے، اصول تو یہی ہے کہ سب اپنا اپنا کام کریں، فوج اپنا کام کرے عدالتیں اپنا کام کریں، عدالت کو یقین دہانی کرادیں کہ فوج کاروبار نہیں کرے گی صرف محافظ رہے گی۔

 متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل کا کہنا تھا کہ  جس بلڈنگ سے تنازع  شروع  ہوا وہ متروکہ  وقف املاک بورڈ کی ہے، الاٹیز نے جعلی دستاویزات  پر  زمین اپنے نام کرکے بیچ دی، اب وہاں 5 منزلہ عمارت  ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنتی رہی تب متروکہ وقف املاک بورڈتماشائی بنا رہا؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے) کی ملی بھگت کے علاوہ غیرقانونی تعمیرات ممکن نہیں، ایس بی سی اے کے انسپکٹرز  اور  اوپر کے افسران کے اثاثے چیک کرانے چاہئیں، کراچی کے سب رجسٹرارز کے اثاثوں کا  آڈٹ بھی ایف بی آر سے کرانا چاہیے، آمدن سے زائد تمام اثاثوں سے رقم گرائی گئی عمارتوں کے رہائشیوں کو ملنی چاہیے، لیکن سندھ حکومت یہ انکوائری کبھی نہیں کرے گی۔

ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایس بی سی اے میں کتنے انسپکٹر اور افسران ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 1400ملازمین ہیں، ان

انڈونیشیا کےصدارتی الیکشن میں ووٹنگ جاری

میں 600 بلڈنگ انسپکٹر اور 300 سینیئر انسپکٹر ہیں۔

Back to top button