بابراعظم کو دوبارہ کپتانی سنبھالنے پر کونسے چیلنجز درپیش ہیں؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے لیے میوزیکل چیئر کا سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے، پی سی بی نے بابراعظم کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا کپتان مقرر کر دیا ہے، اس فیصلے کے بعد بابراعظم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔اگلے ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز ان کا پہلا امتحان ہوگا جبکہ امکان ہے کہ وہ اس سال جون میں ہونیوالے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کی قیادت کریں گے، بعض مبصرین کے مطابق دیکھا جائے تو بابر اعظم کو ون ڈے کی کپتانی سے ہٹایا ہی نہیں گیا تھا کیوںکہ گزشتہ سال ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کی مینجمنٹ کمیٹی نے انہیں صرف ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ ٹیموں کے کپتانی سے محروم کیا تھا۔گزشتہ سال بابراعظم کی قیادت میں پاکستان ٹیم پہلے ایشیا کپ کے ناک آؤٹ مرحلے سے باہر ہوئی پھر 50 اوورز کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے سے قاصر رہی جس کے بعد انہیں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ٹیموں کی قیادت سے ہٹا دیا گیا، مبصرین کی رائے میں مستقل آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں پر انحصار کرنا اور فیلڈ میں اہم مواقع پر غلط فیصلے کرنا ان کے بطور کپتان زوال کا سبب بنے۔ تنقید کے باوجود اگر دیکھا جائے تو اعداد و شمار کپتان بابر اعظم کے حق میں جاتے ہیں اور شاید اسی وجہ سے انہیں ایک مرتبہ پھر یہ اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں 71 میں سے 42 میچز جیت کر پاکستان کے کامیاب ترین کپتان ہیں جب کہ ان کے حصے میں 43 ون ڈے میچز آئے جس میں سے 26 میں انہوں نے پاکستان کو فتح سے ہم کنار کیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی وائٹ بال فارمیٹ میں وہی کھلاڑی زیادہ کامیاب کپتان ثابت ہوئے جنہیں لمبے عرصے کے لیے کپتان مقرر کیا گیا جیسے عمران خان، وسیم اکرم، انضمام الحق اور مصباح الحق۔ون ڈے کرکٹ میں 139 میچوں میں 75 فتوحات کے ساتھ عمران خان اس فہرست میں سب سے آگے ہیں۔ وسیم اکرم کے حصے میں 66، انضمام الحق 51اور مصباح الحق 45 کامیابیوں کے ساتھ نمایاں ہیں۔پی ایس ایل 9 کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان بھی پاکستان کی چھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں قیادت کر چکے ہیں، وہ بھی وائٹ بال کپتانی کی ریس میں ساتھی کرکٹرز کی طرح امیدوار تھے، یہ پہلا موقع نہیں جب ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں پاکستانی سکواڈ میں ایک نامزد کپتان کے ساتھ کئی سابق کپتان کھیل رہے ہوں گے۔1983 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت عمران خان نے کی، اسی طرح 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں کپتانی وسیم اکرم نے کی، 1999 کے ورلڈ کپ سے قبل عامر سہیل، راشد لطیف، سعید انور، رمیز راجہ، اور معین خان کو وقفے وقفے سے قیادت ملی لیکن وسیم اکرم نے دوبارہ یہ ذمہ داری سنبھال کر ٹیم کو فائنل میں پہنچایا۔پاکستان کے پاس رواں سال نومبر تک کوئی ون ڈے انٹرنیشنل سیریز نہیں البتہ بابر اعظم کے پاس اس سے قبل دوبارہ اپنا لوہا منوانے کیلئے کافی میچز ہوں گے، ان کا اگلا امتحان نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز ہوگی اگر اس سیریز میں بابر اعظم نے بطور کپتان متاثر کیا تو امکان ہے کہ وہ اگلے ماہ آئرلینڈ کے خلاف آئرلینڈ میں ٹی ٹوئنٹی سیریز اور اس کے بعد امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔

Back to top button