خیبرپختونخوا حکومت تنقید کی زد میں کیوں آ گئی؟

سرکاری خزانہ خالی ہونے کے باوجود شاہانہ طرز عمل پر خیبرپختونخوا کی حکومت تنقید کی زد میں آ گئی ہے، حکومت کی جانب سے حال ہی میں مشال یوسفزئی کیلئے 1 کروڑ 71 لاکھ روپے کی نئی گاڑی خریدنے کی سمری منظور کی گئی ہے، یہ خبر آنے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت کو صارفین کی جانب سے شدید رد عمل کا سامنا ہے۔مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ مشال یوسفزئی کے لیے 1 کروڑ 71 لاکھ روپے کی گاڑی خریدی جائے گی، پی ٹی آئی مریم نواز پر تو بہت تنقید کرتی تھی اب خود بھی وہی سب کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خبر درست ہے تو اس فیصلے کو عوامی مفاد میں واپس لے لینا چاہئے کیونکہ عمران خان کو یہ چیزیں پسند نہیں ہیں، آنسہ بٹ نے لکھا کہ شاباش خیبر پختونخوا حکومت، آپ نہیں سدھر سکتے، سابق ایم پی اے سنتوش کمار بگٹی لکھتے ہیں کہ پہلے تو مشال یوسفزئی کو سرکاری عہدے سے نوازا اور اس نے خود اپنے لیے ایک کروڑ 71 لاکھ روپے، اور اپنے سیکرٹری کے لیے 70 لاکھ روپے سے زیادہ کی گاڑیاں مانگ لیں، اور سمری بھی تیار کرکے بھیج دی۔شمع جونیجو نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ کنگال خیبر پختونخوا میں عیاشیوں کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں اب مشال یوسفزئی کے لیے پونے 2 کروڑ کی گاڑی خریدی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے ایک ایکٹوسٹ نے لکھا کہ میری ابھی خیبرپختونخوا کے مشیر مالیات مزمل اسلم سے بات ہوئی ہے ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کو چائے کی نئی پیالی نہیں خریدنے دیتا تو یہ کس نئی گاڑی کی بات کر رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے سوشل ویلفیئر مشال یوسفزئی کی جانب سے نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ کو سمری ارسال کی گئی، جس پر وزیر اعلیٰ ہاؤس سے واضح طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے سمری کے مسترد ہونے کی باتیں سامنے آرہی ہیں۔محکمہ زکواۃ، عشر و سوشل ویلفیئر کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو ارسال سمری میں وزیراعلیٰ کے مشیر اور سیکریٹری سوشل ویلفیئر کے لیے کروڑوں روپے کی 2 لگژری گاڑیاں خریدنے کی منظوری مانگی گئی ہے جس کے مطابق مشیر کے لیے محکمے کے پاس نئی اور بڑی گاڑی دستیاب نہیں ہیں جو 2013 کابینہ فیصلے کے تحت فراہمی دینا ضروری ہے۔محکمے نے مشیر برائے سوشل ویلفیئر کے لیے ایک کروڑ 71 لاکھ کی ٹویوٹا فارچونر گاڑی خریدنے کی منظوری مانگی ہے جبکہ سیکریٹری سوشل ویلفیئر کے لیے 73 لاکھ روپے کی کیا سپورٹیج گاڑی خریدنے کی ڈیمانڈ کی گئی ہے۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے وزرا کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کی سمری مسترد کر دی تھی، اور بیوروکریسی نے دوبارہ کسی محکمے کے لیے ایسی سمری بھیجی تو وہ بھی ریجیکٹ ہی ہوگی کیونکہ ہماری اول و آخر ترجیح عوامی فلاح و بہبود ہے۔واضح رہے موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کی ابتر معاشی حالات کے باعث نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کی تھی اور صوبے کی مفاد میں کفایت شعاری کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی باقاعدہ منظوری 5 مارچ کو موجودہ کابینہ نے دی تھی۔

Back to top button