رہائی کے بعد چودھری پرویز الٰہی کی زبان کو تالے کیوں لگ گئے؟

ڈیل کی بجائے میرٹ پر قید سے رہائی کا دعویٰ کرنے والے تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الٰہی نے مسلسل سیاسی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ پرویز الٰہی کسی سیاسی سرگرمی کا حصہ بننے کی بجائے آج کل صرف شادیوں میں شرکت سے ہی خود کو مصروف رکھے ہوئے ہیں پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو رہا ہوئے ڈیڑھ ماہ ہوچکا ہے، تاہم رہائی کے بعد پی ٹی آئی کے مرکزی صدر ہونے کے ناطے انہوں نے ابھی تک مکمل سیاسی سرگرمیوں کا آغاز نہیں کیا اور نہ ہی وہ ابھی تک پی ٹی آئی کے کسی اجلاس یا سرگرمی میں نظر نہیں آئے۔
پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کی جانب سے بھی اپنے صدر کے جیل سے باہر آنے کے بعد اُن کے لیے کسی سرگرمی کا انعقاد نہیں کیا گیا اور پارٹی ذرائع کے مطابق موجودہ قیادت میں سے تاحال کوئی اُن سے ملنے بھی نہیں گیا۔
بظاہر پی ٹی آئی کے رہنما یہ تاثر دے رہے ہیں کہ چوہدری پرویز الٰہی بیمار ہیں جس کی وجہ سے وہ سیاسی سرگرمیوں سے لاتعلق ہیں۔ 21 مئی کو رہا ہونے کے بعد سےچودھری پرویز الٰہی نے اپنا مینڈیٹ چوری کرنے والے کی معافی کے مطالبے اور عمران خان کو اپنی وفاداری کی یقین دہانی پر مبنی بیان جاری کرنے کے علاوہ سیاست یا پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ تاہم مبصرین کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ خاموش رہنے کی شرط پر ہی ان کی رہائی عمل میں آئی ہے۔

سابق وزیراعلٰی پنجاب کی اس خاموشی کی وجہ سے ان تبصروں کو تقویت مل رہی ہے جن میں یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ کسی ڈیل کے نتیجے میں باہر آئے ہیں اور اسی وجہ سے خاموش ہیں۔دوسریجانبچوہدری پرویز الٰہی کے کزن اور موجودہ حکومت کے اتحادی چوہدری شجاعت حسین کے قریبی حلقے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی رہائی میں چوہدری شجاعت حسین نے کردار ادا کیا ہے اس لیے فی الحال وہ خاموش ہیں۔چوہدری شجاعت حسین کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے پنجاب سے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’چوہدری پرویز الٰہی کی صحت اچھی ہے اور وہ اپنے قریبی ساتھیوں سے مِل جُل رہے ہیں اور اُن کی تقریبات میں شریک بھی ہو رہے ہیں۔‘’تاہم وہ سیاسی طور پر اس لیے خاموش ہیں کیونکہ وہ باقاعدہ بات چیت کے ذریعے جیل سے باہر آئے ہیں اور اس میں چوہدری شجاعت حسین نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔‘

دوسری جانب چودھری پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع کے مطابق ’چوہدری صاحب ان دنوں فون پر کسی سے بات نہیں کرتے۔‘’چوہدری پرویز الٰہی کی سرگرمیاں محدود ہیں اور وہ نہ تو زیادہ لوگوں سے ملتے ہیں اور نہ ہی فون پر بات کرتے ہیں۔‘تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چودھری پرویزالٰہی کی عمران خان سے جیل میں بات چیت ہوتی رہتی تھی، جس کا نتیجہ جلد رنگ لائے گا۔ذرائع کے مطابق پرویزالٰہی ابھی کچھ نہیں کرنے جارہے، ابھی ان کی صحت کے کافی مسائل چل رہے ہیں، وہ زیادہ دیر تک کھڑے نہیں ہوسکتے، ان کا علاج چل رہا ہے،اس لیے ابھی وہ پی ٹی آئی کی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے رہے، حتی کہ اسکائپ پر ہونے والی پارٹی میٹنگز میں بھی وہ شریک نہیں ہوتے۔ذرائع نے بتایا کہ چوہدری پرویزالٰہی کو پارٹی کی طرف سے پیغام بھی بجھوایا گیا کہ وہ پارٹی کی میٹنگز کا حصہ بنیں، لیکن پرویزالٰہی نے ابھی کسی بھی پارٹی میٹنگ میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔تاہم پارٹی کے کئی رہنما ان سے ملتے رہتے ہیں تاہم ان ملاقاتوں کی فوٹیج اور تصویر میڈیا کو جاری کرنے کے حوالے سے چوہدری پرویزالٰہی نے سختی سے منع کررکھا ہے، میڈیا کو تصویر اور ویڈیو جاری نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ پرویزالٰہی ابھی خاموش رہنا چاہتے ہیں، وہ پارٹی کے کسی احتجاج میں شرکت کرنے کا اردہ رکھتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن کو بھی واضح طور پر نہیں پتا کہ چوہدری پرویز الٰہی کب پارٹی کی سطح پر سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی بدستور پارٹی کے صدر ہیں اور ان کی غیر حاضری کے بارے میں بعد میں کسی وقت بات کی جا سکتی ہے۔ پرویز الٰہی جب بہتر محسوس کریں گے تو سرگرم ہو جائیں گے اور آجائیں گے۔‘

چودھری پرویز الٰہی کی پراسرار سیاسی خاموشی بارے سینئیر تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویزالٰہی نے اپنے سیاسی ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کر رکھا ہے ، پرویز الہی ہر چیز کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔’مجھے نہیں لگتا کہ چوہدری پرویزالٰہی پاکستان تحریک انصاف کو خیرباد کہیں گے، کیونکہ انہوں نے جو سختیاں جھیلنی تھیں وہ جھیل لی ہیں، اور جس جماعت کی خاطر وہ جیل میں گئے اس کو وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔‘سلمان غنی نے کہا کہ چوہدری پرویزالٰہی کا پنجاب کے اندر اپنا ایک سیاسی قد کاٹھ ہے، البتہ اس وقت جماعت مشکل حالات میں ضرور ہے اور جس طرح کے حالات ہیں، ان کے اندر پرویزالٰہی کوئی مرکزی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اسی لئے وہ خاموش رہ کر اپنا سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

Back to top button