فیض حمید کی گرفتاری کے بعد ثاقب نثار پر بھی ہاتھ ڈالنے کا امکان

پراجیکٹ عمران کے عسکری سہولتکاروں کی ٹھکائی کے بعد بانی پی ٹی آئی کے عدالتی خیر خواہوں اور عمراندار ججز کیخلاف بھی شکنجہ کستا دکھائی دیتا ہے۔سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی ٹاپ سٹی معاملے میں فوجی حکام کے ہاتھوں گرفتاری اور کورٹ مارشل کے بعد سیاسی حلقوں میں بہت سی قیاس آرائیاں جاری ہیں اور 15 اگست کو 2 بریگیڈیئرز اور ایک کرنل کی گرفتاری کے بعد یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر جلد سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بھی گرفتار ہو سکتے ہیں۔

 تاہم مبصرین کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے عسکری منصب کی بے پناہ طاقت اور اس کے بے دریغ استعال کے باعث اندرون خانہ واقعات اور کئی ایسے کردار بھی ہیں جو بتدریج سامنے آئیں گے ،اس حوالے سے اب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا شمار بھی ایسی ہی فہرست میں شامل ہے جن کے ناموں کے گرد سرخ دائرے لگ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ماضی قریب میں نون لیگ اور پیپلزپارٹی قیادت جسٹس ثاقب نثار پر عمران خان کی سہولتکاری کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف کا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ثاقب نثار نے ملک کے ساتھ جو کچھ کیا وہ ناقابلِ معافی ہے۔ ثاقب نثار کس کس چیز کا دفاع کریں گے، انہوں نے لوگوں اور ملک کے ساتھ ظلم کیے ہیں۔

دوسری جانب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار آج تک بانی پاکستان تحریک انصاف کی پشت پنائی کر رہا ہے۔ ماضی میں بھی بہت سارے لوگ پاکستان میں ثاقب نثار کے انتشار کا شکار رہے ہیں، ثاقب نثار آج تک سابق وزیر اعظم کی سہولتکاری کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے جنگل کا نہیں بلکہ اپنا قانون بنایا ہوا تھا، اگر ثاقب نثار کے سازش میں ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو ان سے بھی حساب ہونا چاہیے، کوئی شخص پاور فل ہے تو شواہد کی بنیاد پر اسے بھی گرفتار کرنا چاہیے۔

 مبصرین کے مطابق اس سے قبل بھی ایسی اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ بعض معاملات میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فیض حمید سے رابطوں کی نوعیت اور دیگر معاملات ان کی گرفتاری کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔  تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کی طرح سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی اپنے دور میں انتہائی متنازعہ قرار دیئے جاتے رہے ہیں اور وہ اپنے منصب کی طاقت کا غیر منصفانہ استعمال کرنے کی شہرت رکھتے تھے۔ ان پر بھی پراجیکٹ عمران کے تحفظ کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں تاہم اب جنرل فیض کہ گرفتاری کے بعد ان سابق چیف جسٹس کے احتساب اور گرفتاری کی خبریں بھی وائرل ہیں۔ تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ وہ کچھ دنوں سے بیرون ملک ہیں اور وہ اپنے ذاتی کام کی وجہ سے ملک سے باہر گئے ہیں۔’جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے حوالے سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے جو باتیں اس وقت سوشل میڈیا پر کی جارہی ہیں وہ مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں اور یہ تمام باتیں جو میرے ساتھ منسوب کی جارہی ہیں وہ غلط ہیں۔‘سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وہ پاکستان میں ہیں ہی نہیں، ان کی گرفتاری والی باتیں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

سابق چیف جسٹس نے جہاں اپنی گرفتاری کے بارے میں اڑنے والی افواہوں کو لغو اور بیہودہ قرار دیا، وہیں ٹاپ سٹی مقدمے میں اپنے اوپر الزامات کو صریحاً غلط اور مبالغہ آرائی پر مبنی قرار دے دیا۔اُن کی جانب سے ٹاپ سٹی مقدمے کی ہیومن رائٹ درخواست کی اِن چیمبر سماعت اور اُس پر موجودہ چیف جسٹس کے فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں۔

Back to top button