تھری فیز میٹرز والے صارفین مریم نواز کے ریلیف پیکج سے محروم

مریم نواز کی پنجاب حکومت نے تھری فیز صارفین کو نواز شریف کے اعلان کردہ بجلی ریلیف سے محروم کر دیا۔خیال رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ہونے والے اضافے پر عوام کے احتجاج کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پنجاب اور اسلام آباد کے ماہانہ 201 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو اگست اور ستمبر کے لیے فی یونٹ قیمت میں 14 روپے کا ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا۔اس اعلان کے بعد عوام میں خوشی کی ایک لہر دوڑی اور یہ امید جاگی کہ اب بجلی کے بل زیادہ نہیں آئیں گے، لیکن ماہ اگست کے بل آنے کے بعد تھری فیز صارفین سمیت متعدد پنجاب کے باسیوں کو ریلیف سے محروم کر دیا گیا۔ بجلی کے بل گزشتہ ماہ کی طرح آنے پر متاثرہ عوام کی خوشیاں دکھوں میں بدل گئیں۔ تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ 201 سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے تمام صارفین کو ریلیف نہیں دیا گیا۔ اس سوال پر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کی فی یونٹ قیمت میں 14 روپے کی کمی کی گئی تھی لیکن یہ ریلیف صرف ان صارفین کو دیا گیا ہے جن کے ہاں سنگل فیز بجلی کا میٹر لگا ہواہے، جوکہ زیادہ لوڈ برداشت بھی نہیں کر سکتا، تاہم ایسے گھر جہاں دو یا دو سے زیادہ اے سی نصب ہیں یا جہاں بجلی کا زائد استعمال ہوتا ہے ان تمام گھروں میں تھری فیز میٹر لگائے جاتے ہیں ایسے صارفین کو حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔

کیا چیف جسٹس بن کر منصور شاہ عدلیہ کی ساکھ بحال کر سکیں گے ؟

ذمہ داران کا مزید کہنا ہے کہ تھری فیز میٹر صارفین کے علاہ واپڈا اور اس کے ذیلی ملازمین کو بھی بجلی کی قیمتوں میں کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے صارفین جو گزشتہ پوار سال پروٹیکٹڈ صارف رہے ہیں اگر صرف اگست کے مہینے میں ان کے یونٹ 201سے 500 تک استعمال ہوئے ہیں تو وہ بھی ریلیف سے محروم رہے ہیں۔ ایسے ہی پنجاب کے وہ صارفین جن کے بجلی بلوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران کسی بل میں ایڈجسٹمنٹ کروائی گئی ہو انہیں بھی بجلی کا اعلان کردہ ریلیف نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اپنی عائد کردہ نئی شرائط کے بعد پنجاب کے اکثریتی عوام نواز شریف کے اعلان کردہ ریلیف سے محروم ہو گئے ہیں۔ جس پر پنجاب کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔ اس حوالے سے متاثرہ عوام کا کہنا ہے کہ بجلی ریلیف کے اعلان کے بعد متعدد مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے یہ واضح کیا گیا کہ حکومتی اعلان کردہ ریلیف سے 201سے 500 یونٹ استعمال کرنے والے پنجاب اور اسلام آباد کے تمام صارفین مستفید ہونگے تاہم عین وقت پر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب عوام کو ریلیف سے محروم کرنا زیادتی ہے۔ مریم نواز کو اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے پنجاب کے تمام عوام کو ریلیف پہنچانے کےلیے عملی اقدامات کرنے چاہیں۔

بجلی کی قیمت میں ریلیف سے محروم رہنے والے اسلام آباد کے ایک رہائشی شکیل احمد کا کہنا تھا کہ گزشتہ بجلی کے 370یونٹ استعمال کیے تھے جس پر ان کا بل 27ہزار روپے آیا تھا جبکہ رواں ماہ انہوں نے 315یونٹ کا استعمال کیا اور بل 24ہزار روپے آیا ہے۔ انہوں نے سوچا تھا کہ اس ماہ بجلی کا بل ریلیف ملنے کے بعد 16 سے 17ہزار روپے آئے گا لیکن بل 24ہزار آگیا۔ملک شکیل کے مطابق ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا وجہ ہے کہ ان کے بجلی بلوں میں ریلیف نہیں دیا گیا۔ استفسار پر انہوں نے بتایا کہ جی ہاں ان کے گھر تھری فیز والا میٹر لگا ہوا ہے جس پر ان کو بتایا گیا کہ تھری فیز والے میٹر والے ساری صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا، تو وہ حیران ہوگئے کہ یہ کیا وجہ ہے پہلے تو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 5یونٹ تک استعمال کرنے والے تمام ساتھیوں کو ریلیف دیا جائے گا اور اب جب ریلیف دینے کی باری آئی ہے تو کوئی نیا بہانہ کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد کے ہی رہائشی راشد زوار نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ان کے گھر کا بجلی کا بل 400یونٹ استعمال کرنے کے بعد تقریباً 37ہزار آیا تھا لیکن اب 330یونٹ استعمال کرنے کے بعد بل 29 ہزار روپیہ آیا ہے۔ بل میں بھی کوئی بھی ریلیف یا ڈسکاؤنٹ نہیں دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے علاقے کے ایس ڈی او سے رابطہ کیا اور کہا میرے بجلی کے بل میں ریلیف کیوں شامل نہیں کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اپ کے گھر تھری فیس میٹر لگا ہے جبکہ یہ ریلیف صرف سنگل فیز والے صارفین کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ سنگل فیز میٹر ان گھروں میں لگائے جاتے ہیں جہاں بجلی کا کم استعمال ہو اور زیادہ بجلی استعمال کرنے والے آلات کا استعمال نہ ہو۔ جبکہ بڑے اے سی، پانی کی بورنگ والی موٹر اور دیگر بڑے آلات کے استعمال والے گھروں میں تھری فیز میٹر ہی لگائے جاتے ہیں۔اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں کے تقریباً تمام بڑے گھروں میں تھری فیز میٹر ہی لگائے جاتے ہیں جبکہ چھوٹے گھروں یا گاؤں وغیرہ میں سنگل فیز میٹر لگائے جاتے ہیں۔

Back to top button