شہبازشریف کی چودھری نثار سے ملاقات،کیا واپسی کا کوئی امکان ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ ن کے سابق باغی رہنما چوہدری نثار علی خان کے درمیان سات سال بعد پہلی طویل ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ افواہیں گرم ہیں کہ نون لیگی قیادت نے اپنے باغی اور ناراض رہنماؤں کو منانے کے سلسلے کے طور پر سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کے تحفظات کو دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نون لیگ معافی تلافی کے بعد چودھری نثار کو واپس لے سکتی ہے۔ تاہم چودھری نثار کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ چودھری نثار کے نون لیگی قیادت کے ساتھ اصولی اختلافات تھے انھوں نے پارٹی کی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپا اس لئے معافی مانگنے کا تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی چودھری نثار کے گھر آمد کا مقصد سیاسی نہیں تھا وہ صرف چودھری نثار کی ہمشیرہ کی وفات پر اظہار تعزیت و ہمدردی کیلئے آئے تھے اس ملاقات کوکسی ڈیل سے تعبیر نہیں کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ 6 ستمبر کو جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار علی خان سے طویل ملاقات ان کی رہائش گاہ پر ہوئی جہاں شہباز شریف نے ان کی بہن کے انتقال پر تعزیت کی۔دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان سات سال بعد یہ پہلی ملاقات تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چوہدری نثار علی خان کی ہمشیرہ کا انتقال ہو گیا تھا جو گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی خوش دامن بھی ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی 7 سال بعد چودھری نثار سے ملاقات بارے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایک زمانے میں شہباز شریف اور چوہدری نثار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ستون سمجھے جاتے تھے۔ ان کی دوستی سیاسی جدوجہد، باہمی احترام اور پارٹی کے لیے مشترکہ ویژن پر مبنی تھی۔ تاہم 2017 میں پارٹی کے اندرونی اختلافات کے باعث ان کے تعلقات میں بھی دراڑ آ گئی اور بالآخر چودھری نثار نے پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

مبصرین کے مطابق چوہدری نثار اور شہباز شریف کا تعلق 1990 کی دہائی سے ہے، جب دونوں نے نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔شہباز شریف نے جہاں پنجاب میں پارٹی کی قیادت کی وہیں چوہدری نثار نے وفاقی سطح پر ایک ذہین سیاسی رہنما کے طور پر اپنی پہچان بنائی۔ دونوں نے ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق 2017 میں پہلے ڈان لیکس اور بعد میں نواز شریف کی نااہلی کے بعد چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان اختلافات سامنے آئے۔ نثار نے نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کیا اور کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا، خصوصاً اداروں کے خلاف نواز شریف کے موقف پر انھوں نے کھل کر اختلاف کیا۔ ان کی اس اختلافی سوچ نے ان کے شہباز شریف کے ساتھ بھی فاصلے پیدا کر دیے۔ جو اس وقت ایک زیادہ متوازن اور محتاط سیاسی راستہ اپنا رہے تھے۔جس کے بعد چوہدری نثار علی خان نے ن لیگ سے راہیں جدا کر لیں۔ تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ چودھری نثار نے 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا۔ اس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان کئی سال تک خاموشی رہی۔چوہدری نثار علی خان انتخابات کے بعد سے سیاسی منظرنامے سے قدرے دور ہیں تاہم اب بھی اپنے حلقے اور سیاسی حلقوں میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

نون لیگی حلقوں کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار کے گھر آمد کا مقصد ذاتی ہمدردی تھا اس میں کوئی سیاسی سوچ کارفرما نہیں تھی تاہم دوسری جانب اظہار تعزیت کیلئے شہباز شریف کی چوہدری نثار سے ملاقات کو سیاسی حلقوں میں نہ صرف سراہا جا رہا ہے بلکہ اس کو کئی معنی بھی دئیے جا رہے ہیں۔

تاہم شہباز شریف کے قریبی حلقوں کے مطابق وزیراعظم کی چوہدری نثار سے خالصتاً تعزیتی ملاقات تھی جو دونوں سیاسی رہنماؤں اور ان کے خاندانوں کے درمیان طویل دوستی اور ایک دوسرے کے غم میں شریک رہنے کی روایت کا تسلسل تھی کیونکہ بیگم کلثوم نواز کی وفات کے وقت چوہدری نثار علی خان لندن میں تھے جہاں انھوں نے مقامی مسجد میں ان کے جنازے میں شرکت کی تھی۔

Back to top button