آئینی ترمیم : سینیٹ  کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بھی غیر معینہ مدت تک کےلیے ملتوی

مجورزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے بلائے گئے سینیٹ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بھی غیر معینہ مدت تک کےلیے ملتوی کردیا گیا۔

قبل ازین مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے آئینی ترمیم غیر معینہ مدت تک مؤخر ہونے کی تصدیق کی تھی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم آنے میں ہفتہ دس دن بھی لگ سکتےہیں، آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کےاجلاس غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی ہوجائیں گے، پارلیمنٹ سے ترمیم منظور نہ ہونا حکومت کی ناکامی نہیں، ہمارے نمبرز پورےہیں۔انہوں نےکہا کہ  آئینی ترامیم آنے میں ہفتہ دس دن بھی لگ سکتےہیں، ترامیم منظور ہوجائیں گی، مجھے اس میں کوئی بڑا رخنہ نظرنہیں آتااور اگر ترامیم نہیں بھی آئیں تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مسئلہ نمبر گیم کانہیں ہے بلکہ مسودے میں کچھ نکات پر اتفاق کاہے جو کہ ہر فریق کاحق ہے جب کہ مسودہ کبھی بھی سامنےنہیں آتا بلکہ پہلے  یہ ایوان میں پیش ہوتا ہے۔  انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن نےوقت مانگا ہے،مولانا بہت ساری چیزوں پر مطمئن تھے،مولانا کو ترامیم پر اتفاق لیکن بعض جزیات کی تفصیل کےمطالعے کےلیے وقت درکار ہے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف  کا قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتےے ہوئے کہنا تھا کہ  آئینی ترامیم کےمعاملے میں کوئی سیاست شامل نہیں تاہم پھر بھی اس کو سیاسی رنگ دیاگیا تاہم آئینی مسودے پرمکمل اتفاق رائے ہو جائے گا تو ایوان میں پیش کیاجائے گا۔

خواجہ آصف نے  کہاکہ پچھلے چند دنوں سے آئینی ترامیم سےمتعلق ایک ڈرافٹ گردش کرتارہا میڈیا میں بھی آیا اور مختلف سیاسی رہنماؤں کےملاقاتوں میں بھی زیر بحث آیا۔انہوں نے کہاکہ آئینی ترامیم کےمعاملے میں کوئی سیاست نہیں، ترامیم آئین میں عدم توازن دور کرنے کےلیے ہے، رکن پارلیمنٹ کےحیثیت سے آئین ہمیں اختیار دیتاہے کہ ہم پارلیمنٹ کی سربلندی کےلیے کام کریں جب کہ قانون سازی اور آئین کی حفاظت کرنا ہمارا حق ہے۔

خواجہ آصف کاکہناتھا کہ یہ ڈرافٹ حکومتی اتحادکی دانست میں آئین کو بہتر کرنےکی کوشش تھی، اس دستاویز میں آئینی عدالت سےمتعلق تجویز ہے یہ صرف پاکستان میں نہیں ہوگا بلکہ بہت سے جمہوری ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پارلیمنٹ اس پر تجاوز کرلےگی۔انہوں نے کہاکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے سے یہ منظور ہو، کابینہ سے منظوری تک آئینی ترمیم کی کوئی حتمی شکل سامنےنہیں آنی تھی اور جب اس پر اتفاق ہوجائے گا تو اس ایوان میں بھی ضرور آئےگا۔

جب کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ ڈرافٹ تو تب سامنےلایا جائے جب بل ایوان میں پیش کیاجائے، کابینہ میں معاملہ آتاہے اس کےبعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی اس کو جانچتی ہے، کابینہ اور خصوصی کمیٹی کےبعد پارلیمنٹ میں بل آتا ہے،ابھی یہ بل مسودہ بن کر کابینہ نہیں گیاتو اس کو ایوان میں کیسے لایا جاسکتا ہے، ہم نے اتحادیوں سےبل پر مشاورت کی تھی، اپوزیشن کاکام حکومتی بل پر تنقید کرکے اس میں سےچیزیں نکلوانا ہے لیکن جب ہمارا کام پورا ہوگا تو ہی ہم آپ تک مسودہ پہنچائیں گے۔

وزیر قانون کا کہناتھا آئینی ترمیم کوئی نئی بات نہیں یہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے،ہم اپنی مخالفتوں اور ٹائمنگ کی وجہ سے اپنی داڑھیاں کھینچتےرہتے ہیں اور اپنی ساری طاقت جاکر جھولی میں ڈال کرآجاتے ہیں،خدارا مضبوط ہوکر کھڑےہوں کہ 25 کروڑ عوام نےآپ کو اختیار دیاہے، آپ نے ملک کی ڈائریکشن طے کرنی ہے اور بتانا ہے کہ ملک کیسے چلنا ہے، چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ طے نہیں کرناہے،چیف جسٹس نے بجلی کےکھمبے لگانے کاحکم نہیں دینا، چیف جسٹس نےنہیں بتانا کہ کون سی سیاسی جماعت نے کیسے چلناہے، منشور اس ایوان میں بیٹھے لوگوں نےدینا ہے۔

پارلیمنٹ کا اختیار ہےکہ آئینی ڈھانچے میں رہتے ہوئے قانون سازی کرے : وزیر قانون

Back to top button