جیل میں بند عمران خان کے اکاونٹ سے زہریلی ٹوئیٹس کون کر رہا ہے؟

پچھلے ایک برس سے اڈیالہ جیل میں قید ہونے کے باوجود عمران خان مسلسل اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ریاست اور فوج مخالف ٹویٹس کیے چلے جا رہے ہیں لیکن حکومتی ادارے اور انٹیلی جینس ایجنسیاں اب تک یہ سراغ نہیں لگا پائیں کہ یہ ٹویٹس کون شخص کرتا ہے اور اس تک عمران خان کا پیغام کیسے پہنچتا ہے۔ عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے جانے والے تازہ اور متنازع ٹویٹس نے پھر سے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے اور حکمران اور حزب اختلاف کی جماعتیں ان ٹویٹس کی وجہ سے آمنے سامنے آ گئی ہیں۔ بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے ٹویٹس میں آرمی چیف اور چیف جسٹس کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر عمران خان کے خلاف فوری طور پر قانونی کاروائی شروع کی جائے۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے ان ٹویٹس پر ایکشن لیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کیخلاف تحقیقات کا اغاز کرتے ہوئے اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات بھی کی ہے۔ تاہم سابق وزیراعظم کا موقف تھا کہ وہ اپنے وکلا کی موجودگی میں ہی کسی تفتیشی ٹیم سے بات چیت کریں گے۔

عمران خان کی ٹویٹس کی مذمت کرتے ہوئے ایک وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کی جانب سے سویلینز کے فوجی ٹرائل روکنے کے لیے اسٹے آرڈرز نہ آیا ہوتا اور 9 مئی کے حملے میں ملوث لوگوں کو سزائیں مل گئی ہوتیں تو آج عمران خان کی یہ جرات نہ ہوتی کہ وہ اپنی ٹویٹس میں کھلے عام آرمی چیف اور چیف جسٹس پر جھوٹے اور گھٹیا الزامات لگاتے ہوئے عوام کو ان کے خلاف اکسانے کی کوشش کرے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بار بار کی عدالتی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان جیل میں ہوتے ہوئے بھی ہر طرح کی آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یہ عدالتی احکامات ہی ہیں جن کی وجہ سے موصوف ہر روز اپنی جماعت کے رہنماؤں سے مل پاتے ہیں اور پارٹی اسٹریٹجی بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری نے جو جیل کاٹی تھی اگر وہ عمران خان کو کاٹنا پڑتی تو ایک برس پہلے ہی اپنے کانوں کو ہاتھ لگا کر معافی مانگ چکے ہوتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ عمران خان کی سیاست بھی چالو ہے اور ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی چالو ہے اور ایجنسیاں بھی یہ سراغ لگانے میں ناکام ہیں کہ ان کا اکاؤنٹ کون چلاتا ہے اور اس کے ساتھ پیغام رسانی کیسے کی جاتی ہے۔

الیکشن کمیشن اور 8 ججز کی جنگ میں آخری جیت کس کی ہو گی؟

یاد رہے پی ٹی آئی کے سیکرٹری انفارمیشن رؤف حسن ماضی قریب میں گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کو بتا چکے ہیں کہ عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر جو بھی ٹویٹ ڈالی جاتی ہے وہ ان کی مرضی اور مشورے سے ہی ڈالی جاتی ہے۔ روؤف حسن نے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے خان صاحب کا ایکس اکاونٹ بیرون ملک سے آپریٹ ہو رہا ہو۔ انکا کہنا تھا کہ پارٹی کے سوشل میڈیا کا سربراہ بھی امریکا سے ہی کام کر رہا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ امریکہ میں موجود شہباز گل بانی پی ٹی آئی کا ٹویٹر اکاؤنٹ چلا رہا ہے۔ تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو پائی۔ رؤف حسن کو تب گرفتار کیا گیا تھا جب بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاونٹ سے سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے شیخ مجیب الرحمان کی ایک فوج مخالف تقریر کی ویڈیو شئیر کی گئی تھی۔ تحقیقاتی اداروں نے تب بھی پتہ لگانے کی کوشش کی تھی کہ عمران کا ٹویٹر اکاؤنٹ کیسے چل رہا ہے اور پیغام رسانی کیسے ہوتی ہے لیکن وہ ناکام رہے تھے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسی کے خلاف عمران کی جانب سے حال ہی میں کیے گئے ٹویٹس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے تحقیقات تو شروع کر دی ہیں لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہو پائی۔ عمران خان نے اپنی اس ٹویٹ میں جنرل عاصم منیر اور قاضی فائز عیسی پر ’لندن پلان‘ کے تحت قانون کی حکمرانی سے سمجھوتہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔جیل سے عمران خان کے ’قوم کے نام پیغام‘ کے بعد موصوف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ لیکن قیدی نمبر 804 نے جواب میں اسی طرح کی دو مزید ٹویٹس ڈال دیں۔ ہفتے کو ایسی ایک ٹویٹ میں عمران خان نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس، چیف الیکشن کمشنر اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ’لندن پلان‘ کا حصہ تھے جس کے تمام کردار بے ایمان تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو اس لیے توسیع دی جارہی ہے کہ وہ انتخابی دھاندلیوں کے باوجود حکومت کو احتساب سے بچا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے خلاف خلاف حالیہ کریک ڈاؤن کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ ملک اس وقت یحییٰ خان دور کا دوبارہ سامنا کر رہا ہے، کیونکہ جنرل یحییٰ خان نے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے خلاف فوجی آپریشن کیا تھا۔ خان نے مذید کہا کہ موجودہ آرمی چیف یحییٰ خان پارٹ ٹو  ہیں اور ملکی اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔

عمران خان نے اپنی بیہودہ ٹویٹس میں ملک سے عسکریت پسندی کے خاتمے میں فوجی آپریشنز کے کردار پر بھی سوال اٹھایا اور کہا گیا کہ فوجی آپریشن امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بیان کی بھی حمایت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ طالبان حکومت سے مذاکرات کے لیے کابل جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی اجازت ضرور دیتا۔

جب ہفتے کے روز عمران خان کی ان ٹویٹس پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ شروع ہوا تو یحیی خان کو آرمی چیف بنانے والے جنرل ایوب خان کے پوتے عمر ایوب خان نے کپتان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے لیڈر کے کہے ہر لفظ پر قائم ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی ٹویٹس کی حمایت کرنے پر گوہر ایوب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں یاد دلایا کہ عمران خان ملک توڑنے والے جس یحیی خان کے حوالے دے رہے ہیں اسے آرمی چیف بھی عمر ایوب کے دادا جنرل ایوب خان نے بنایا تھا جس نے پاکستان میں پہلا مارشل لا بھی لگایا تھا۔

Back to top button