اسلام آباد جلسہ : این او سی کی خلاف ورزی کے کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتیں منظور

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی ائی کے اسلام آباد کے جلسے میں این او سی کی خلاف ورزی پر تھانہ سنجگانی میں درج تمام مقدمات میں پی ٹی  آئی کے رہنما شیر افضل مروت سمیت دیگر اراکین کی ضمانتیں منظور کرلیں۔

ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔دوران سماعت پراسیکیوٹر راجا نوید نےبتایا کہ ایم این اے احمد چٹھہ مقدمےمیں نامزد ہیں، مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کی سزا کم سےکم 3 سال ہے لہذا ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔

اس پر جج نے استفسار کیا کہ شیر افضل مروت، احمد چٹھہ و دیگر ایم این ایز سےکچھ برآمد ہوا ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں کچھ بھی برآمد نہیں ہوا ہے۔اس پر وکیل پی ٹی آئی سردار مصروف خان نےکہا کہ مقدمہ میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ بنتی ہی نہیں، این او سی ضلعی انتظامیہ نےجاری کیا اور اس کےباوجود تمام راستوں پر رکاوٹیں لگا کر شاہراہیں بند کردی، مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیاگیا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے 30، 30 ہزار روپے کے مچلکوں کےعوض ضمانت منظور کر لیں، عدالت نے پی ٹی آئی کے تمام گرفتار ممبر قومی اسمبلی کو فوری رہا کرنےکا حکم دےدیا۔

پی ٹی آئی ایم این ایز میں شیر افضل مروت  زین قریشی،شیخ وقاص، احمد چٹھہ، عامر ڈوگر،نعیم علی شاہ،یوسف خان،اویس حیدر جکھڑ،شاہ احد اور زبیر خان شامل ہیں۔

یادرہے کہ 8 ستمبر کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کامظاہرہ کرتےہوئے سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کا انعقاد کیاتھا جس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

تاہم اتوار کی شام سات بجے کےبعد اسلام آباد انتظامیہ نےاین او سی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کو جلسہ فوری ختم کرنے اور جلسہ گاہ خالی کرنےکا حکم دیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نےجلسہ ختم کرنے کےتحریری احکامات جاری کرتےہوئے کہا تھاکہ منتظمین کوآگاہ کردیا تھا کہ 7 بجے تک جلسہ ختم کرناہوگا اور این او سی کی خلاف ورزی پرقانونی کارروائی کی جائےگی۔انہوں نے کہاتھا کہ این او سی کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے کےلیے شام 4 سے 7 بجے تک کاوقت دیاگیا تھا لیکن پی ٹی آئی کاجلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہوسکا۔

9 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر،شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کرلیا تھا۔

سینئر وکلا کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیمی بل کی مخالفت

10 ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر،نسیم شاہ، زین قریشی، احمد چٹھہ و دیگر کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کےحوالے کرتے ہوئے شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاتھا۔

10 ستمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نےپارلیمنٹ ہاؤس کےاحاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں فوری رہا کرنےکا حکم دےدیا تھا۔

12 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے 8 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور حامیوں کےخلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

12 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیاتھا۔

Back to top button