احمدآبادطیارہ حادثہ،مسافروں سمیت 294افرادہلاک،1زندہ بچ گیا

احمد آباد ایئرپورٹ کے  مسافر طیارہ ڈاکٹرز کے ہاسٹل کی عمارت پر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں مسافروں سمیت 294 افراد ہلاک ہوگئے، شہری آبادی پر طیارہ گرنے کے بعد کئی زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ایک مسافرمحفوظ رہا۔

ایئرانڈیا کی فلائٹ نمبر اے آئی 171 بھارتی ریاست گجرات کے احمد آباد ایئرپورٹ سے لندن (برطانیہ) کے لیے روانہ ہوئی تھی، انڈیا ٹوڈے کے مطابق طیارے کو حادثہ ٹیک آف کے دوران پیش آیا۔

گجرات پولیس کی ایک اعلیٰ افسر ودھی چودھری نے رائٹرز کو بتایا کہ حادثے میں تقریباً 294 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں مسافروں کے علاوہ کچھ طلبہ بھی شامل ہیں کیونکہ طیارہ اس عمارت پر گرا جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔

طیارے میں 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے، طیارہ گرنے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ادارے اور فائر بریگیڈ کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔

ٹائمز آف انڈیا نے احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس کو طیارہ حادثے میں ایک مسافر زندہ ملا ہے، سیٹ نمبر 11اے کا یہ مسافر ہسپتال میں ملا ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔

بھارت کے وفاقی وزیر صحت نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے میں ’بہت سے افراد‘ ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ ریسکیو نے 30 لاشیں نکال لی ہیں، تاہم درجنوں افراد اب بھی اس عمارت میں موجود ہیں، جس سے طیارہ ٹکراکر تباہ ہوا، کئی زخمی زیر علاج ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے میں 242 افراد سوار تھے جن میں 217 بالغ اور 11 بچے تھے، ایئر انڈیا کے مطابق ان میں سے 169 بھارتی شہری، 53 برطانوی، 7 پرتگالی، اور ایک کینیڈین تھا، مسافروں میں سابق وزیراعلیٰ گجرات وجے روپانی بھی شامل ہیں۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ مسافروں کے زندہ بچ جانے کے امکانات نہایت کم ہیں، امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور زخمی مسافروں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

طیارے کی کمانڈ کیپٹن سمیت سبھروال کے پاس تھی، طیارہ کیپٹن سمیت سبھروال اور فرسٹ آفیسر کلائیو کنڈر کے ساتھ پرواز کر رہا تھا، کیپٹن سمیت سبھروال لیفٹ سیٹ ٹریننگ کیپٹن (ایل ٹی سی) ہیں، اور ان کے پاس 8 ہزار 200 گھنٹوں کی پرواز کا تجربہ ہے۔

کوپائلٹ کے پاس ایک ہزار 100 گھنٹوں کی پرواز کا تجربہ تھا، ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کے مطابق طیارہ احمد آباد کے رن وے سے روانہ ہوا تھا، اس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو ایک ’مے ڈے‘ کال دی، لیکن اس کے بعد اے ٹی سی کی طرف سے کی جانے والی کالز کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

Back to top button