عمران کو ریلیف دلوانے کی امریکی نژاد تاجروں اور ڈاکٹرز کی کوشش ناکام

کچھ عرصہ پہلے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے عمران خان کے ساتھ ملاقات کرنے والے امریکی نژاد پاکستانی ڈاکٹرز اور تاجروں کے گروپ کی قیادت کرنے والے ارب پتی بزنس مین تنویر احمد خان نے انکشاف کیا ہے کہ عمران کو ریلیف دلانے کی کوشش ناکام ہو گئی ہیں جسکی بنیادی وجہ ان کی جماعت کا اپنا رویہ ہے۔

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار رووف کلاسرا نے اپنی تازہ تحریر میں بتایا ہے کہ جیل میں عمران سے متعدد ملاقاتوں کے باوجود بات آگے کیوں نہ بڑھ سکی۔ تنویر احمد کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ وہ 18 سال کی عمر میں صرف بیس ڈالرز جیب میں ڈال کر امریکہ گئے اور پھر جس طرح کی جدوجہد کر کے وہاں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوئے وہ اپنی جگہ ایک بڑی کہانی ہے۔ لاکھوں پاکستانی بیرونِ ملک اچھا خاصا کما رہے ہیں لیکن بہت کم لوگوں کا حوصلہ ہوتا ہے کہ اپنے وطن پر کچھ خرچ کریں۔ کچھ پاکستانی انفرادی طور پر اپنے اپنے علاقوں میں فلاحی کام کرتے رہتے ہیں‘ تاہم تنویر احمد نے ایک پاکستانی یونیورسٹی کو نو ملین ڈالر کا عطیہ دیا جو آج کے حساب سے ڈھائی ارب روپے بنتے ہیں۔ خیر تنویر احمد نے کوشش کی کہ کسی طرح پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش کو ختم کیا جائے۔

تنویر احمد خان نے کوشش کی تھی کہ عمران کسی طرح جیل سے باہر آ جائیں لہذا  ایک عدالتی حکم لیکر ان سے جیل میں ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کروایا گیا۔ اس بات چیت میں طے ہوا تھا کہ عمران خان اور فوج نے کچھ اقدامات کرنے تھے۔ اگرچہ عمران خان پر بھروسا کم تھا لہٰذا انہیں کہا گیا کہ وہ پہلے اپنی سوشل میڈیا پر جاری گالی گلوچ اور دیگر مہمات کو روکیں۔ خان صاحب ایسا کرنے پر راضی تھے‘ لیکن اس دوران کسی نے عمران خان کو کہا کہ آپ کو یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بشریٰ بیگم اور علی امین گنڈاپور اپنے اپنے سروں پر کفن باندھ کر پورا پانچ لاکھ بندہ خیبرپختونخوا سے اپنے ساتھ لا رہے ہیں۔ وہ اسلام آباد پہنچ کر بنگلہ دیش کی طرح انقلاب لائیں گے۔ پختون نوجوان وزیراعظم ہاؤس اور دیگر سرکاری اداروں میں گھس جائیں گے اور یوں حسینہ واجد کی طرح موجودہ حکمران فرار ہو جائیں گے۔ آپ بس دو دن انتظار کریں‘ پھر آپ جیل سے باہر ہوں گے۔

رووف کلاسرا بتاتے ہیں کہ یوں عمران خان نے پانچ لاکھ انقلابیوں پر بھروسا کر لیا۔ پھر جو کچھ ہوا وہ ہم سب جانتے ہیں۔ آٹھ دس ہزار بندے لائے گئے اور ان میں سے دو تین ہزار گرفتار ہوگئے اور ابھی تک ضمانتوں پر ہیں یا جیلیں بھگت رہے ہیں۔ بشریٰ‘ جو عمران خان کو جیل سے رہا کرانے آئی تھیں‘ خود موقع سے فرار ہونے کے بعد جیل پہنچ چکی ہیں۔ پتا چلا ہے کہ عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو جیل میں ملاقات میں سخت ڈانٹا ہے اور کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو دوبارہ اڈیالا جیل بھجوانے میں تمہارا ہاتھ ہے۔ اس بات کی تصدیق شیر افضل مروت نے کی ہے اور علی امین گنڈاپور اس بات پر بہت نالاں تھے کہ عمران خان نے ان پر یہ الزام لگایا۔

Back to top button