داعش کمانڈر کی امریکہ حوالگی کے بعد پاکستانی فورسز پر حملے تیز

2021 میں کابل ایئرپورٹ پر ایک خودکش حملے میں 13 امریکی فوجیوں کو مارنے کے ذمہ دار مطلوب ترین داعش کمانڈر کی پاکستان سے گرفتاری اور امریکہ کو حوالگی کے بعد سے داعش نے پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی شریف اللہ نامی داعش کمانڈر کی گرفتاری اور امریکہ کو حوالگی پر پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا تھا۔ تاہم اب یہ شکریہ پاکستان کو داعش کی بڑھتی ہوئی دہشتگردانہ کاروائیوں کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
اب داعش پاکستان نے 2 جولائی کو باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں اسسٹنٹ کمشنر فیصل اسماعیل سمیت چار افراد مارے گئے۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے پہاڑی ضلع باجوڑ میں اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی پر بم حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے چند گھنٹے بعد دولت اسلامیہ خراسان یعنی داعش نے دعویٰ کیا کہ اس نے بارودی مواد سے بھری موٹرسائیکل کے ذریعے اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ یاد رہے کہ قبائلی ضلع باجوڑ میں گذشتہ کچھ عرصے سے داعش کی بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی کاروائیوں سے امن و امان کی صورت حال مخدوش ہوتی جا رہی ہے۔
اس سے پہلے 8 مارچ 2025 کو بھی سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی پر حملے کے نتیجے میں دو اہلکار جان سے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔ یاد رہے کہ باجوڑ کا بارڈر افغانستان کے صوبہ کنڑ سے ملتا ہے لہذا داعش کے جنگجو آسانی سے بارڈر پار کر کے پاکستان آ اور جا سکتے ہیں۔ سکیورٹی ماہرین کے مطابق امریکہ کو مطلوب داعش کمانڈر شریف اللہ کی گرفتاری اور امریکہ کو حوالگی کے بعد سے داعش نے رد عمل میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
سی آئی اے نے کمانڈر شریف اللہ کو اگست 2021 میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہونے والے خودکش دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار اور ’ماسٹر مائنڈ‘ قرار دیا تھا۔ پاکستانی فورسز نے شریف اللہ کو پاک افغان سرحدی علاقے سے ایک بڑا آپریشن کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ شریف اللہ کابل کا رہائشی اور داعش خراسان کا ’ٹاپ آپریشنل کمانڈر‘ ہے جو اب امریکی تحویل میں ہے۔
کیا فوج گنڈاپور کا چیلنج قبول کرتے ہوئے جوابی وار کرنے والی ہے؟
باخبر سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز نے شریف اللہ کو افغانستان پاکستان بارڈر سے امریکی ایجنسی سی آئی اے کی نشاندہی پر گرفتار کیا تھا۔
شریف اللہ سلفی نظریات کا حامل ہے اور اسی لیے اس نے داعش میں شمولیت اختیار کی۔ اس نے سال 2016 میں داعش خراسان میں شمولیت اختیار کی لیکن بعدازاں گرفتار ہو گیا۔ تاہم 2019 میں یہ افغانستان کی ایک جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ 26 اگست 2021 کو کابل ائیر پورٹ پر ہونے والے بم دھماکے کی منصوبہ بندی کرنے کے بعد سے وہ مسلسل روپوش تھا اور اپنے قیام کے مقامات تبدیل کرتا رہتا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد سے داعش کا پاکستان چیپٹر ردعمل دکھاتے ہوئے سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انکے مطابق داعش اس وقت پاکستان کے علاقوں باجوڑ، خیبر، کرم اور پشاور میں موجود ہے لیکن پاکستانی ایجنسیاں اور سکیورٹی فورسز بھی داعش کے سینیئر کمانڈرز کو گرفتار کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔