بلاول بھٹوکاآصفہ بی بی پرڈورن کیمرے سے مبینہ حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےعوامی مارچ میں آصفہ بھٹو زرداری پرڈرون کیمرے سے ہونیوالے مبینہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے.
بلاول بھٹوکا کہنا تھاایسا حملہ نا قابل برداشت ہے، یہ حملہ ہمارے خاندان کے لیے ایک دھمکی آمیز پیغام تھا،اوریہ پیغام اس لیے دیا گیا کیونکہ ہم ملک میں جمہوریت کی بحالی چاہتے ہیں۔ہمارے خاندان کے کئی افراد کو شہید کیا گیا ،ڈرنے والے نہیں، اب ایسا حملہ برداشت نہیں کرینگے.ہم نے بندوق استعمال نہیں لیکن بندوق استعمال کرنا جانتے ہیں، ہم پر امن ہیں اور پر امن رہیں گے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ہمارے اہل خانہ کے ایسا کوئی اقدام کیا گیا تو ہم ایسا رد عمل دیں گے جو ایسے عناصر کی نسلیں بھی یاد رکھیں گی.
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے عوام نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو مسترد کردیا ہے اور یہ حکومت ہر معاملے میں ناکام ہوچکی ہے.پاکستان کے عوام جمہوریت کے ساتھ ہیں اوراپنے مسائل کے حل کیلئے اپنا نمائندہ منتخب کرنے کیلئے صاف شفاف انتخابات چاہتے ہیں .پیپلزپارٹی کے عوامی حقوق مارچ میں شرکت کرکے عوام نے اپنا کام کردیا ہے اوراپنا فیصلہ سنا دیا ہے، اب اپنا کردار ادا کرنے کی ذمہ داری ارکان پارلیمنٹ کی ہے. اب ہم عوامی نمائندوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے اوپر لگے اس داغ کو دھوئیں، اپنی ذمے داری ادا کرتے ہوئے عوام کی امنگوں اور امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اس سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھجیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہم جمہوری طریقے سے وزیراعظم کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم جمہوریت کے حامی ہیں. اگر ہم عوامی مارچ کے دوران مطالبہ کرتے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں ورنہ یہ دھرنا جاری رہے گا، تو یہ دھرنا اب تک جاری ہوتا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ہم جمہوری سوچ اور جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا بینظیر کو شہید کیا گیا، اور اب عمران خان نے سابق صدر اصف زرداری کو دھمکی دی ہےاس وقت میں بچہ تھا، اب میں بڑا ہوگیا ہوں، ہم پر امن سیاست کر رہے ہیں، آپ بھی سیاست کریں لیکن اگر آپ ہمیں زندگی اور موت کی دھمکی دیںگے تو پھر آپ کو اس کے نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، یہ کوئی مزاق نہیں ہے، پاکستان ایک جدید ریاست ہے، ہم 2020 میں جی رہے ہیں، ہمارا حق ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھائیں، بات کریں، جمہوری جدوجہد کریں، ہمیں اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔سمجھ سکتے ہیں کہ عمران خان پریشانی کا شکار ہیں تبھی اس طرح کے دھمکی آمیز بیانات دے رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے اگرمارے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے تو آج ہی کرلیں، کل انہیں ہمارے خلاف انتقامی کارروائی کا موقع نہیں ملےگا۔کل ہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے آپ کو گھر بھیجیں گے، پھر صاف شفاف الیکشن کے ذریعے ایک منتخب حکومت آئے گی۔ہم نے ان کی عوام دشمن پالیسیوں کو مسترد کیا، ہم نے پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف عوام دشمن معاہدے کو پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ قرار دیکر اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا۔
انکا کہنا تھا ہم نے تما اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا، ہم نے سب سے پہلے عمران خان کو سلیکٹڈ کہا،ہماری ان سے کوئی ذاتی لڑئی نہیں اگر عمران خان صاف شفاف الیکشن کے ذریعے جیت کر آئین تو ہم انہیں سلیکٹڈ نہیں کہیں گے.
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم آصفہ بھٹو کو ڈورن کیمرے سے نشانہ بنانے کے معاملے پر قانونی کارروائی کرنے پر غور کر رہے ہیں، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں ، خواہش ہے کہ حکومت کے اتحادی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے ہمارا ساتھ دیں، کیونکہ اس ساتھ سے مثبت پیغام جائے گا.