ظہران ممدانی کوٹرمپ کی مخالفت کانقصان ہوایافائدہ؟

آج کل نیویارک کے میئر کیلئے ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار ظہران ممدانی کا امریکہ بھر میں خوب چرچا ہے۔ ایک طرف وہ اپنی کامیابی کےقریب ہیں تو دوسری طرف ان کی صدر ٹرمپ سے نوک جھونک میں بھی تیزی آتی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے نیویارک کے میئر کے امیدوار ظہران ممدانی کے خلاف کھلی جنگ شروع کرتے ہوئے یاک بار پھر اعلان کر دیا ہے کہ اگر ظہران ممدانی میئر بننے میں کامیاب ہو گئے تو وہ بطور صدر نیویارک سٹی کی فنڈنگ بند کر دیں گے۔ ایسے میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی نیویارک کے مئیر کا الیکشن جیت پائیں گے؟
مبصرین کے مطابق امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک صدر میئر کے کسی امیدوار کے خلاف ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ گیا ہو۔ تاہم ممدانی کو صدر ٹرمپ کی مخالفت سے نقصان کی بجائے فائدہ ہو رہا ہے اور ممدانی کے فالورز اور زوروشور کے ساتھ ان کی جیت کیلئے پر عزم دکھائی دیتے ہیں۔ اسی وجہ سے جون میں ڈیموکریٹک پرائمری میں حیران کن کامیابی کے بعد نیویارک کے میئر کے انتخابات میں 34 سالہ ظہران ممدانی سب سے مضبوط امیدوار کے طور پرمیدان میں موجود ہیں۔ ظہران ممدانی کی مقبولیت سے لگتا ہے کہ اس بار وہ مدمقابل تمام امیدواروں کو پچھاڑ کر نیویارک کے پہلے مسلمان مئیر بننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
یاد رہے ظہران ممدانی ڈیموکریٹک پرائمری کا پہلا راؤنڈ بھاری اکثریت سے جیت چکے ہیں۔ اُنہوں نے سابق گورنر نیویارک اینڈریو کومو پر غیرمعمولی سبقت حاصل کی، ظہران ممدانی کو سوا 4 لاکھ سے زائد ووٹ ملے۔ ممدانی نے نیو یارک کے مئیر کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کا پرائمری الیکشن بڑے مارجن سے جیت کر امریکی سیاست میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ وہ ابھی نیویارک کے مئیر نہیں بنے لیکن روایت یہی چلی آرہی ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کا امیدوار جنرل الیکشن بآسانی جیت جاتا ہے۔ یعنی امید کی جاسکتی ہے ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر ہونے کیساتھ ساتھ پہلے سوشلسٹ میئر بھی بن سکتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ظہران ممدانی کی جانب سے فلسطین اور ایران کے حق میں بیانات نے اسکو ایک بہت بڑے طبقے کیلئے ناقابل قبول بنا دیا ہے جس کے نتیجےمیں اس کے مخالف امیدوار کو یہودیوں کی جانب سے بھاری امداد مل رہی ہے۔ امریکی الیکشن میں پیسے کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے اس لئے اکثر لوگوں کا خیال تھا ممدانی ایک اچھا مقابلہ تو کر لیں گے لیکن جیت کبھی ان کا مقدر نہیں بن سکتی۔ تاہم ان تمام ترقیاس آرائیوں کے باوجود ظہران ممدانی نے نہایت مؤثر اور بھرپور طریقے سے بہترین منصوبہ بندی کیساتھ ایک شاندار لیکشن مہم چلائی جس میں غیر ضروری دعووں یا محض زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے بنیادی ایشوز کو اٹھایا گیا۔
ایک ایسے وقت میں کہ جب نیو یارک میں محنت کش طبقے کیلئے مکان کا کرایہ دینا بہت مشکل ہوگیا ہے، ممدانی نے کہا کہ میری حکومت پورے نیویارک میں کرایہ بڑھانے پر پابندی لگا دے گی۔ اسکے علاوہ کھانے کی اشیا سے لیکر ٹرانسپورٹ پر شہریوں کو ریلیف دیا جائے گا۔ ممدانی نے اپنی الیکشن مہم کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا عمدگی کیساتھ استعمال کیا اور گراس روٹ لیول پر ہر علاقے میں ووٹروں تک رسائی حاصل کی، وہ ان محنت کشوں کو سیاسی عمل میں واپس لانے میں کامیاب رہے جنہوں نے ایک مدت قبل مایوس ہوکر الیکشن کے عمل سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ ممدانی کو مئیر بننے کے بعد یقینی طور پر شدید دباؤ ٫گہری سازشوں اور پروپیگنڈا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ ظہران ممدانی امریکی صدر ٹرمپ اور ارب پتی مخالفیں کی سازشوں کے باوجود اپنی محنت کے بل بوتے پر نیویارک کے مئیر کا الیکشن جیتنے والے ہیں۔
