پی آئی اے پر برطانیہ میں پابندی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں : اسحٰق ڈار

ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ وزارتِ خارجہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی برطانوی فضائی حدود میں پروازوں پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے برطانوی حکام سے متواتر اور فعال رابطے میں ہے۔
یہ بات انہوں نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ایئر وائس مارشل عامر حیات سے ملاقات کے دوران کہی، جنہوں نے پابندی کے خاتمے کے لیے تازہ سفارتی تعاون کی درخواست کی۔
عامر حیات نے وزیر خارجہ کی جانب سے مختلف ممالک میں پی آئی اے پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری معاونت کو سراہا، اور بتایا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے دور میں شروع کیے گئے اصلاحاتی اقدامات نے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کو انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) کے آڈیٹرز کو مطمئن کرنے کے قابل بنایا۔
انہی اصلاحات کی بنیاد پر یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے نومبر 2024 میں پی آئی اے پر عائد معطلی ختم کر دی تھی۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازیں جون 2020 میں اس وقت معطل ہو گئی تھیں، جب اُس وقت کے وزیر ہوا بازی نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کے ایک تہائی کمرشل پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔ یہ بیان 22 مئی 2020 کو کراچی میں پرواز PK8303 کے ہولناک حادثے کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں 97 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
اس کے بعد 30 جون 2020 کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کا آپریٹنگ پرمٹ معطل کر دیا، جو یورپی ایوی ایشن حکام کے فیصلے کی توسیع تھی۔
بین الاقوامی نگران اداروں نے پائلٹس کے لائسنسوں کے اجرا کے نظام اور ایئرلائن کی سیفٹی مینجمنٹ میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی تھی، جس کے باعث پی آئی اے کو اپنے سب سے منافع بخش طویل فاصلے کے روٹس سے محروم ہونا پڑا۔ پارلیمانی اعداد و شمار کے مطابق، اس پابندی کی وجہ سے سالانہ تقریباً 40 ارب روپے کی آمدن کا نقصان ہوا۔
بھارتی دباؤ ناکام، پاکستان کی تجارت کا تسلسل برقرار
تاہم، تین سالہ اصلاحاتی پروگرام کے تحت، جس میں پائلٹ اسناد کی دوبارہ جانچ اور سیفٹی پروٹوکولز کی بہتری شامل تھی، ای اے ایس اے نے 29 نومبر 2024 کو پی آئی اے کی تھرڈ کنٹری آپریٹر اتھارائزیشن بحال کر دی۔
اسی بحالی کے بعد پی آئی اے نے اس سال کے آغاز میں پیرس کے لیے پروازوں کا آغاز کیا، اور موسم گرما میں مزید یورپی شہروں کے لیے پروازیں شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
توانائی شعبے پر اجلاس:
ڈپٹی وزیراعظم اسحٰق ڈار نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت ایسے متوازن فیصلے کرے گی جو مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے عوام پر غیر ضروری بوجھ نہ ڈالیں۔
یہ بات انہوں نے توانائی کے شعبے سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وفاقی وزرائے توانائی و پیٹرولیم، وزیراعظم کے مشیر طارق باجوہ، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں توانائی کے کلیدی امور پر تفصیلی غور کیا گیا، جن میں مالیاتی پائیداری، قیمتوں کا تعین، صارفین کا تحفظ، اور توانائی کے نظام میں شفافیت کو یقینی بنانا شامل تھا۔