ملک بھر میں عیدالاضحیٰ مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے

ملک بھر میں عیدا لاضحیٰ آج مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔سنتِ ابراہیمی کی یاد میں مسلمان نماز عید ادا کرنے کے بعد قربانی کی عبادت میں مصروف ہیں۔

ملک بھر میں صبح کا آغاز نمازعید کے اجتماعات سے ہوا،اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومت کراچی، لاہور،کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں نمازِ عید کی ادائیگی کےلیے ہزاروں روح پرور اجتماعات منعقد کیےگئے۔

اسلام آباد میں عیدالاضحی مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ شاہ فیصل مسجد سمیت شہر کی مختلف مساجد، عید گاہوں اور امام بارگاہوں میں نمازِ عید کے روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔نماز کے بعد افواجِ پاکستان،قومی سلامتی، اور ملک و قوم کی سلامتی و ترقی کےلیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

لاہور میں دارالعلوم جامعہ نعیمیہ میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی کی امامت میں عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کی گئی ۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کےمطابق صوبے بھر میں اسپیشل پولیس،کیو آر ایف ٹیمیں سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہیں جبکہ لاہور میں نماز عید کے 5 ہزار سے زائد اجتماعات کی سکیورٹی پر 6 ہزار سے زائد اہلکار و افسران تعینات کیےگئے ہیں۔

راولپنڈی ضلع بھر میں 604 مساجد ، 72 امام بارگاہوں اور 62 کھلےمقامات پر نماز عید کے اجتماعات.منعقد ہوئے، جبکہ ترجمان پولیس کےمطابق پولیس کے 2700 آفیسر اور جوان نماز عید کے اجتماعات کو سیکورٹی کی فراہمی پر معمور تھے۔

پشاور میں مرکزی عیدگاہ چارسدہ روذ سمیت عید الاضحیٰ کی نماز کےمتعدد چھوٹے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے۔

کراچی میں گرومندر پر واقع سبیل والی مسجد میں نماز عید ادا کی گئی،جہاں مولانا منیب کشمیری نے نماز کی امامت کی۔

اس موقع پر علمائے کرام نے خطبات میں حضرت ابراہیمؑ کی قربانی کی روح اور فلسفے پر روشنی ڈالی، اور امت مسلمہ کے اتحاد، وطن عزیز کی سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

نمازعید کی ادائیگی کےبعد عالم اسلام کی سربلندی، ملکی ترقی و خوش حالی، فلسطینی اور کشمیری مسلمانوں کےلیےدعائیں کی گئیں۔

حیدرآباد و گردونواح میں عید الضحی مذہبی جوش و جزبے سے منائی جا رہی ہے، شہر بھر میں نماز عید کے ایک ہزار سے زائد چھوٹے و بڑے اجتماعات کا انعقاد کیاگیا۔

نماز عید ک موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیےگئے ہیں، جن میں پولیس،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنےوالے ادارے ہائی الرٹ ہیں۔

ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں تین روز تک لاکھوں افراد جانوروں کی قربانی کریں گے، جو سنتِ ابراہیمی کی یاد اور اللہ کی رضا کی علامت ہے۔

قربانی کےبعد لوگ قربانی کےبعد گوشت غرباء و مساکین میں تقسیم کررہے ہیں تاکہ عید کی خوشیاں سب کے ساتھ بانٹی جاسکیں۔

صفائی و ستھرائی کے حوالے سے میونسپل اداروں نے خصوصی پلان ترتیب دیا ہے۔قربانی کی آلائشیں اور کچرا بروقت ٹھکانے لگانے کےلیے خصوصی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ صفائی کے نظام کو مؤثر رکھا جاسکے۔

Back to top button