ڈی چوک میں  فائرنگ علی امین گنڈاپورکےگارڈزنےکی،خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف کا پی ٹی آئی پرتنقید کرتےہوئےکہناتھا کہ26نومبر کوڈی چوک پرفائرنگ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کے گارڈز نے کی۔

وزیردفاع خواجہ آصف نےقومی اسمبلی میں خطاب کے دوران قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی تقریر کاجواب دیتےہوئے کہا کہ26 نومبر کو جن باتوں پر انہوں نے اتفاق کیا تھا وہ پتا چلیں تو ان کو مزیدشرمندگی اٹھاناپڑےگی۔ 26نومبرکو12 سے13 دن ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک پتا نہیں چل سکا کہ اموات12 ہیں،278 یا ہزاروں،50 یا 30 ہوئی ہیں اس کی تعداد یہ ہمیں یا عوام کو نہیں بتاسکے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ  قائد حزب اختلاف نے جن 12 اموات کا ذکر کیا ہے، ابھی تک کوئی شناختی کارڈ، جنازے، قبریں یا ورثا سامنے نہیں آئے، یہ قوم کے اجتماعی شور کی توہین ہے کہ بغیر ثبوت کے اس طرح کی ہوائی باتیں کی جائیں اور بیان بازی بھی کر رہے ہیں۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ایسانہیں ہوتا کہ بندوقوں کے نمبر بتادیں،سیاسی تقریر میں باتیں بھی سیاسی کریں،ان کےاندراختلافات ہیں اورہربندہ الگ بیان دیتا اور مؤقف اپناتا ہے اور باہمی اختلافات کےباعث ہرکوئی اپنااپنا بیان اوراموات کی تعداد دیتا ہے، جتنےلیڈرہیں اتنےبیان ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمرایوب کے بقول جب یہ مونال سےبھاگےتو بشری بی بی ان کے ساتھ تھیں اور وہ وہاں سے چلے گئے، بشری بی بی نے کہا ان کے تمام لیڈران ان کو ڈی چوک پر چھوڑ کر بھاگ گئے۔

وزیردفاع نے کہا کہ انہوں نےاب نیا کارڈ کھیل رہی ہےاور صوبائیت کا کارڈ ہے، ہمارےیہاں ایک شخص10 سے12 سال حکمران رہااس کا نام جنرل ایوب خان تھا بنگلہ دیش بننے کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہےبلکہ اس نے بنگلہ دیش بنانے کی باقاعدہ مہم چلائی کہ مشرقی پاکستان علیحدہ ہوجائےاور آج اس کے رشتہ دار یہاں صوبائیت کا کارڈ کھیل رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہاکہ اس ملک پر جتنا حق کسی پنجابی، سندھی یا بلوچ کا ہے اتنا حق پشتون کا بھی ہے، ہم اس خانوادے میں 4 بھائی ہے، جس کا نام پاکستان ہے، اب اگر ان کے کہنے پر کسی اور صوبے سے کوئی ایک بندہ بھی نہ آئے، ان کے جنرل سیکریٹری اکیلے لاہور میں پھرتے رہے ہیں اور جہاں 4 لوگ جمع ہوئے تھے وہاں یہ نہیں پہنچے تو اس میں لوگوں کا کیا قصور ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس میں پشتون بمقابلہ دیگر کرنے کی کیا ضرورت ہے، اور وہاں سے بھی اگر سرکاری ملازم لائے جاتے ہیں، پولیس کو سفید لباس میں لایا جاتا ہے تو اس وقت ان کو خیال نہیں آتا ہے کہ وہ بھی پشتون ہیں۔

خواجہ آصف نےکہا کہ پاراچنار میں ایک دوسرے سے لڑائی میں جو قتل عام ہو رہا ہے وزیراعلیٰ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے صوبے میں امن قائم کرے،اپنے صوبے کے لوگوں کےحقوق بجا لائے لیکن ان کوچھوڑ کراسلام آباد پر چڑھائی کردی۔

وزیردفاع نےکہا کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی تیسری مرتبہ کی چڑھائی ناکام ہوگئی اور ان کی قیادت جانتی ہے کہ جب رات کو10 بجے جیل کھول دیا گیا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سنگجانی میں احتجاج کی منظوری دی تھی لیکن ان کی بیگم صاحبہ نے انکار کردیا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جب وہاں سے پسپا ہو کربھاگے ہیں اور اپنے ورکرز کوچھوڑ کر بھاگ گئےہیں، اس دن کی ویڈیو چلائیں تو سب پتا چل جائے گا کہ گولی کس نےچلائی، فائرنگ کس نے کی، کون وہاں سےبھاگا اور کون بڑھکیں مار رہا تھا اور جب کھڑے رہنے کا موقع آیا تو کون کون وہاں سےبھاگا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ان کو راستہ مل گیا ہے اور سارے مونال کےراستے بھاگ نکلے ہیں، تینوں دفعہ جب یہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوابھگوڑےہوئے ہیں تو تینوں دفعہ وہاں سےبھاگے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ تینوں دفعہ یہ پہلے کے پی میں کھڑےہوئے، اس کے بعد کوہسار کمپلیکس میں کھڑےہوئے، اس کےبعد پہاڑ پرچڑھتے ہیں اور اس کے بعد 12 اضلاع سے خیبرپختونخوا پہنچتےہیں اوریہ قوم کے اجتماعی شعور کا مذاق ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اب انہوں نےسول نافرمانی کی کال دی ہے،آج سے 10 سال قبل بھی سول نافرمانی کی کال دی تھی اورکنٹینر پر کھڑےہو کرمختلف بلز جلائے تھےاورلوگوں سے کہا تھا بل ادا نہ کریں لیکن کسی نےان کی کال پر لبیک نہیں کہا اور ان کی کال ناکام ہوگئی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ آج بھی میرا ان کے لیے چیلنج ہے بل ادا کرنے سے انکار کوئی نہیں کرے گا، بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اپنے گھر اور ملک ترسیلات بھیجنا بند نہیں کریں گے۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ میں اصرار کر رہا ہوں کہ یہ سول نافرمانی پر ضرور کھڑے رہیں ان شااللہ جس طرح ان کے تین حملے ناکام ہوئے ہیں اسی طرح یہ سول نافرمانی کی کال بھی ناکام ہوگی۔

Back to top button