گنڈاپور سرکار کا بھنگ کی کاشت کوقانونی حیثیت دینے کافیصلہ

گنڈاپور سرکار نے بنیادی سہولیات زندگی سے محروم، بدامنی، انتہا پسندی اور دہشتگردی میں جکڑی عوام کو ریلیف دیتے ہوئے وسیع تر قومی مفاد میں بھنگیوں کی توپ چلاتے ہوئے صوبے میں بھنگ کی کاشت کو باقاعدہ قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں مرغیاں، بکریاں اور کٹے پال کر معیشت سنوارنے کے منصوبے بنانے والے کپتان کے ویژن کا اختتام اب خیبر پختونخوا میں بھنگ کی کاشت سے صوبے کے عوام کی قسمت سنوارنے کے بھنگ بھرے خواب پر ہوا ہے۔ مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کے ماضی کے منصوبوں کی طرح خیبرپختونخوا میں جنگلی بھنگ کی کاشت کو فروغ دے کر سالانہ اربوں ڈالرز اکٹھے کرنے کا گنڈاپور سرکار کا منصوبہ بھی خیالی پلاؤ پکانے سے کم نہیں ہے۔

خیال رہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھنگ کی کاشت کو قانونی حیثیت دینے کے لیے نئے رولز کی منظوری دے دی ہے۔ منظور شدہ رولز کے تحت بھنگ کی کاشت کو قانونی حثیت دے دی گئی ہے جس کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔لائسنس کے اجرا کے لیے باقاعدہ ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔ محکمہ ایکسائز حکام کے مطابق ادویات یا انڈسٹریل مقاصد کے لیے بھنگ کی کاشت کی اجازت دی جائے گی۔’بھنگ کی کاشت کاری کے لیے انڈسٹری اور ادویات بنانے والی کمپنی کے متعلقہ افراد لائسنس حاصل کرنے کے اہل ہوں گے جب کہ لائسنس کی میعاد 3 سال ہو گی۔‘نئے رولز کے تحت ابتدائی مرحلے میں بھنگ کی کاشت مخصوص اضلاع تک محدود رہے گی۔جبکہ دیگر علاقوں میں اس کی کاشت ممنوع ہوگی۔

صوبائی وزیر زراعت سجاد برکوال کا دعوی ہے کہ بھنگ کی کاشت سے جہاں صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا وہیں عوام کی سستی صحت کی سہولیات بھی میسر آئینگی کیونکہ بھنگ سے ادویات کے ساتھ ساتھ مختلف کارآمد مصنوعات بھی بنائی جاتی ہیں۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے طبی مقاصد کے لیے صوبے میں بھنگ کی کاشت کی منظوری کیا دی گویا اپنے ناقدین کو تنقید کا نیا جواز فراہم کر دیا۔ اس وقت سوشل میڈیا صارفین دو گروپوں میں تقسیم ہیں جن میں سے ایک گروپ بھنگ کے استعمال اور اس کی ‘افادیت’ پر دلائل دیتا نظر آ رہا ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ناقدین اس فیصلے پر طنزیہ جملے بازی میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بھنگ کاشت کر کے صوبے کی معیشت سنبھالنے کا منصوبہ تنقید اور مذاق کی زد میں ہےسوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے ایک صارف ارم غنی کا کہنا ہے کہ انڈوں اور کٹوں کے بعد اب پی ٹی آئی بھنگ سے صوبے کے حالات بہتر بنانے کیلئے میدان میں ہے‘کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایسے بھی عوام کے حالات بدلے جا سکتے ہیں۔ یہ ہوتا ہے لیڈر اور یہ ہوتا ہے اسکا ویژن۔’ ایک اور صارف میمونہ مشتاق نے فقرہ کسا کہ ’پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاجی مارچ اور دھرنوں میں جوسبز باغ دکھائے گئے تھے وہ دراصل بھنگ کے ہی تھی۔ ندیم نامی صارف نے لکھا کہ ‘مرغی انڈوں کے بعد ڈوبتی معیشت کو بھنگ کا سہارا۔ ایک اور صارف شعیب ملک نے لکھا کہ ‘بدامنی، لاقانونیت اور شرپسندی کی ٹینشن اب ختم، بھنگ پیو اور سو جاؤ، تمام غم بھول جاو۔ جمیل بخش نامی صارف نے لکھا کہ کہ بالآخر ثابت ہوا کہ گنڈاپور سرکار اصل میں بھنگیوں کی حکومت ہے اس لئے اس کو صوبے کے معاشی مسائل کا حل بھی بھنگ کی کاشت میں ہی نظر آیا ہے۔

شہزاد اقبال نامی ایک صارف نے لکھا ’اب ہم ٹی وی پر کچھ یوں سنا کریں گے: بھنگی کاشت کاروں کے نام، وزیراعظم اعلی کا اہم پیغام۔‘ سہیل اختر نامی صارف کو تو امتحانی پرچوں کی بھی فکر پڑگئی۔ انہوں نے لکھا کہ پیپروں میں ایسے سوالات آئیں گے ’سوال نمبر 4: پاکستان میں بھنگ کی کاشت کے عظیم منصوبے کی بنیاد کس نے اور کب رکھی؟‘ ایک اور صارف ندیم اقبال نے لکھا کہ ‘بھنگیوں کی توپ کے لیے مشہور لاہور شہر کے پرانے باسی عمران خان کی پارٹی نے بالآخر بھنگ کے ذریعے ملکی معیشت سنوارنے کا انوکھا حل ڈھونڈ ہی لیا۔ اسے کہتے ہیں ویژن اور تخیل کی پرواز۔

تاہم خیبرپختونخوا حکومت کا اس منصوبے پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ بھنگ کا پودا لباس، کاسمیٹکس، پرنٹر کی روشنائی، لکڑی کے حفاظتی سامان، ڈیٹرجنٹ، صابن اور روشنی کے لیے استعمال ہونے والا تیل بنانے کے کام بھی آتا ہے۔  بھنگ کینسر سمیت ان دیگر بیماریوں کی ادویات بنانے کے لیے استعمال ہوگی جن میں مریض شدید درد کے شکار ہوجاتے ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ چین میں 40 ہزار ایکڑ پر بھنگ کاشت ہو رہی ہے جبکہ کینیڈا میں ایک لاکھ ایکڑ پر بھنگ کاشت کی جا رہی ہے لہٰذا پاکستان میں ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ حالانکہ دنیا بھر میں بھنگ کی کاشت کا بزنس 25 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بھنگ ٹیکسٹائل کی صنعت میں بھی استعمال ہوگی کیونکہ کپاس کی کاشت کم ہو رہی ہے، اس لیے بھنگ کو اس کے متبادل کے طور استعمال کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ بھنگ کی سرکاری سطح پر کاشت سے صوبے میں بھنگیوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ بھنگ کے پودے میں سینکڑوں کیمیائی اجزا ہوتے ہیں جن میں سے کچھ سرور کی کیفیت پیدا کرتے ہیں، لہذا مہذب ممالک میں اسے خطرناک نشہ آور مواد قرار دے کر اس پر تحقیق کا دائرہ محدود کیا جا رہا ہے تاہم گنڈاپور سرکار نے صوبے میں باقاعدہ بھنگ کی کاشت کی منظوری دے دی ہے۔

Back to top button