تحریک انصاف نے 8 فروری کےعام انتخابات کیسے موخر کروائے؟

تحریک انصاف نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں تاخیر کی بنیاد رکھ دی۔ پی ٹی آئی کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے بیوروکریسی سے آر اوز اور ڈی آر اوز لینے کا نوٹیفیکیشن معطل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کی جاری ٹریننگ روک دی ہے۔ جس کے بعد ملک میں عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیداہوگئی ہے۔

سینئر صحافی انصار عباسی کی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران کے حصول کیلئے جاری کیا جانے والا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے جس سے 8 فروری کے عام انتخابات میں تاخیر کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر قانون کنور دلشاد کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے 8 فروری کے عام انتخابات ممکنہ طور پر تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاخیر چند ر وز کیلئے ہو سکتی ہے کیونکہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی تقرری کیلئے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ جلد ہی سماعت کرکے فیصلہ کرے گا۔

کنور دلشاد کے بقول لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 11 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی تقرری کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے ساتھ ان الیکشن افسران کی تربیت بھی معطل ہوگئی ہے۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ اصل پلان کے مطابق، الیکشن کمیشن کو 15؍ یا پھر 16؍ دسمبر کو الیکشن شیڈول جاری کرنا تھا تاکہ 8؍ فروری 2024ء کو عام انتخابات ہو سکیں۔ لیکن اب ایسا اس وقت ہوگا جب لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ آر اوز اور ڈپٹی آر اوز کی تقرری کے معاملے کا فیصلہ کرے۔ تاہم، دلشاد نے امید ظاہر کی کہ الیکشن صرف چند روز کیلئے تاخیر کا شکار ہوں گے کیونکہ الیکشن قانون کے مطابق کم از کم 54؍ روز کا الیکشن شیڈول ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے الیکشن شیڈول متاثر ہوگا۔ یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی بیوروکریسی سے تقرری کے نوٹیفکیشن کو معطل کر دیاہے۔

پٹیشن پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس علی باقر نجفی نے معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لارجر بینچ کے ذریعے کیس کی سماعت کیلئے بھیج دیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے درخواست گزار کی سیاسی جماعت کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ کی بظاہر غیر موجودگی سب کو نظر آتی ہے اور بہت سے آزاد گروپس نے اس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ اعلیٰ سیاسی قیادت کے جیل میں بند ہونے یا ان کی سیاسی جماعت کی جانب سے انتخابی مہم کا انڈر گراؤنڈ ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔ درخواست گزار کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے منصفانہ اور آزادانہ انتخابات سے گریز کا خدشہ درست معلوم ہوتا ہے کیونکہ کچھ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز، ریٹرننگ آفیسرز اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز کا تقرر ملک بھر میں انتظامیہ کے موجودہ تعینات ممبران میں سے کیا گیا ہے جس پر درخواست گزار کی سیاسی جماعت بھروسہ نہیں کرتی۔

تاہم دوسری جانب الیکشن کمیشن کو آئندہ 48گھنٹوں میں الیکشن شیڈول جاری کرنا ہے اگر اس دوران شیڈول جاری نہیں ہو سکا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ الیکشن میں تاخیر ہو گی الیکشن کمیشن کے رولز میں نئی ترمیم کے بعد پولنگ ڈے سے ساٹھ روز قبل ڈی آر اوز اور آر اوز کا تقرر کیا جانا لازمی امر ہے جو نئی صورت حال کے بعد تاخیر کا شکار ہو چکا ہے اب امکان ہے کہ الیکشن کمیشن عدلیہ سے ڈی آر اوز اور آر اوز کی تقرری کے لیے خط لکھے گا اب عدلیہ پر منحصر ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو ڈی آر اوز اور ار اوز فراہم کرتی ہے یا نہیں اس عمل میں تاخیر ہو سکتی ہے الیکشن کمیشن کو ۔142 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران درکار ہے جس میں پنجاب کے 40، خیبر پختونخوا 36 ،بلوچستان کے 36 اور سندھ کے 30 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران شامل ہیں۔ جبکہ میں پنجاب کے لیے 441 ریٹرننگ افسران ، خیبر پختونخوا کے لیے 160ریٹرننگ افسران ،سندھ کے لیے 191 اور بلوچستان کے لیے 67 ریٹرننگ افسران درکار ہونگے جو مجموعی طور پر 859 ریٹرننگ افسرانپر مشتمل ہے یہ ڈی ار اور اور آر اوز کی تربیت جمعہ سے شروع ہونی تھی جو اب تاخیر کا شکار ہو چکی ہے تاہم ۔الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 8 فروری کو الیکشن کروانے کے تمام انتظامات مکمل ہیں اورا ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کا تقرر اور انکی ٹریننگ بھی شروع کر دی تھی جو کہ الیکشن شیڈول کا اہم جز ہے۔ تاکہ شیڈول کا اعلان ہوتے ہی کاغذات نامزدگی کا اجرا اور وصولیت کی جا سکےپی ٹی آئی کی طرف سے ڈی آر اوز اور آر اوز کے تقرر کو چیلنج کرنے اور ان کی تقرری کی معطلی کے بعد کی صورتحال پر کمیشن نے غور کیا جلد ہی اس پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گاموجودہ صورتحال کا الیکشن

بھٹو اور نواز شریف کو غلط سزائیں دینے والوں کا حساب کب ھو گا؟

کمیشن کو کسی بھی طور ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

Back to top button