حکومت کا2600ارب کےقرضے وقت سےپہلےاداکرنےکادعویٰ

وفاقی حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کرنےکابڑادعویٰ کردیا۔

وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 74 سے کم ہوکر70 فیصد ہوگئی ہے۔قرضوں کی بروقت ادائیگی کے بعد قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سیکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی ہے، لہٰذا محض اعداد و شمار پر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی شرح مالی سال 2022 میں 74 فیصد تھی، جو اب کم ہو کر 70 فیصد تک آ چکی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی قرض پالیسی پہلے کے مقابلے میں زیادہ پائیدار اور قابلِ نظم ہو گئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت نے قرضوں کی مدت، ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات میں واضح کمی لائی ہے، جس کے باعث مالی نظم و ضبط میں بہتری آئی ہے۔ وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ اس وقت توجہ قرضوں اور معیشت کے درمیان توازن قائم رکھنے، قبل از وقت ادائیگیوں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام پر مرکوز ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا، جو پچھلے مالی سال کے 7.7 ٹریلین کے مقابلے میں کم ہے۔ جی ڈی پی کے تناسب سے یہ خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد تک آ گیا ہے۔ مزید برآں، مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا، جو مالی نظم و ضبط کا اہم اشارہ ہے۔

وزارت نے بتایا کہ قرضوں میں سالانہ اضافہ اب 13 فیصد کی سطح پر آ چکا ہے، جو گزشتہ پانچ سال کے اوسط 17 فیصد سے خاصا کم ہے۔ اس کے علاوہ، سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے، جس کا بنیادی سبب شرح سود میں کمی اور موثر قرض مینجمنٹ ہے۔

مالی سال 2025 کے دوران قرضوں کی اوسط میچورٹی میں بھی بہتری آئی ہے۔ پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر ساڑھے 4 سال ہو گئی ہے، جبکہ اندرونی قرضوں کی اوسط میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے، جو قرضوں کے انتظام کو زیادہ متوازن اور کم خطرناک بناتی ہے۔

 

Back to top button