حکومت کا عمران خان کے ساتھ کوئی ڈیل کرنے کا کتنا امکان ہے؟
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ڈیل کے تحت رہائی کی کہانیاں سوشل میڈیا پر زور و شور سے سننے میں آ رہی ہیں، تاہم باخبر حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں اور عمران خان کو قانون کے مطابق خود پر عائد الزامات کا سامنا بھی کرنا ہوگا اور ان کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔
یاد رہے کہ سابق خاتون اول بشری بی بی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد سے تحریک انصاف کے اندرونی حلقے یہ دعوی کر رہے ہیں کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اس وقت عمران خان کے ساتھ ڈیل کے لیے مذاکرات کر رہی ہے جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم بھی جلد جیل سے باہر آ جائیں گے۔ پچھلے دنوں سینیئر صحافی انصار عباسی نے یہ دعوی کیا تھا کہ وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور نے اپنے قریبی ساتھیوں کو بتایا ہے کہ بشری بی بی کی رہائی انکی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ویسے بھی رہائی کے بعد سے بشری بی بی نے نہ تو کسی قسم کی کوئی سیاسی سرگرمی دکھائی ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی بیان جاری کیا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ انہوں نے ڈیل کے تحت چپ کر روزہ رکھ لیا ہے۔
لیکن اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ نہ تو عمران خان کے ساتھ فوج اور حکومتی کی جانب سے رہائی کی کوئی ڈیل کی جائے گی اور نہ ہی 9 مئی 2923 کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث کسی ملزم کے ساتھ کوئی رعایت برتی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بریگیڈ اپنے سیاسی فائدے کے لیے ہر تھوڑے عرصے بعد جھوٹ کی دکان سجا لیتا ہے اور ڈیل کی کہانیاں چلا دیتا ہے جن میں کوئی صداقت نہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے لہذا قانون کا اطلاق تمام قیدیوں پر یکساں طور پر کیا جائے گا، ملزم عمران خان ہو یو کوئی اور، اسکے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی قانون کا بہت مذاق اڑ چکا اور اب مزید اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر کسی نے کوئی غیر قانونی حرکت کی ہے اور اس کے الزام میں وہ جیل میں ہے تو باہر آنے کے لیے واحد قانونی راستہ عدالت کا ہے، ویسے بھی حکومت یا فوج کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ کسی انڈر ٹرائل ملزم کو ریلیز کروا دے۔
عرفان صدیقی نے 9 مئی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں کو ملک میں عدم استحکام پیدا نہیں کرنا چاہیے، ہم سب جانتے ہیں کہ اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے عمران خان اور ان کی تحریک انصاف کا کیا کردار رہا ہے۔ انہوں نے کوئی ایسا موقع نہیں جانے دیا جب ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے معیشت برباد کرنے کی سازش نہ کی گئی ہو۔ لہٰذا ایسے شخص کے لیے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی جو اپنے ذاتی مفاد کے لیے ملکی مفاد کو نقصان پہنچانے کے در پے ہو۔
فیض حمید کا کورٹ مارشل ٹرائل مارچ تک مکمل ہو جانے کا امکان
عرفان صدیقی نے کہا کہ عدالت میں کچھ مخصوص جج ایسے ہیں جو ائین اور قانون سے نظریں چرا کر تحریک انصاف اور اس کے قائد کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔ لیکن عدلیہ کو آئین و قانون کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہئیں اور امید ہے عدلیہ قانون پر عمل درآمد میں مساوات کا اصول برقرار رکھتے ہوئے اس امر کو یقینی بنائےگی کہ انصاف کی غیر جانب دارانہ اور شفاف فراہمی جاری رہے۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا حالیہ دورہ امریکا صرف اور صرف ذاتی طبی معائنے کےلیے ہے، نواز شریف 2 سے 3 ہفتے امریکا میں گزاریں گے۔