آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئےتجاویزمانگ لیں

آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے بجلی چوری کی روک تھام، لائن لاسز اور کیپسٹی چارجز میں کمی کیلئےتفصیلی تجاویز طلب کرلیں۔
آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں کے سرپلس بجٹ اہداف میں کمی کی وجوہات جاننے کے ساتھ توانائی شعبے میں اصلاحات کا جامع پلان بھی مانگا ہے۔ اس سلسلے میں پاور ڈویژن حکام نے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ صوبوں کا مجموعی سرپلس بجٹ 921 ارب روپے رہا، جو مقررہ 1200 ارب کے ہدف سے کم ہے۔ پنجاب نے 348 ارب، سندھ نے 283 ارب، خیبر پختونخوا نے 176 ارب اور بلوچستان نے 114 ارب روپے سرپلس دیا۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت 29 ستمبر اور یکم اکتوبر کو آئی ایم ایف مشن کو علیحدہ بریفنگ دے گی۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ گردشی قرض مقررہ 6 سالہ مدت سے پہلے ختم کردیا جائے گا۔ حکومتی بریفنگ میں بتایا گیا کہ نقصانات 635 ارب کے تخمینے کے مقابلے میں کم ہوکر 397 ارب پر آگئے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ معاہدے سے مالی نظم و ضبط اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا جبکہ صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، بلکہ ادائیگیاں پہلے سے لاگو 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج سے کی جائیں گی۔
آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا گیا کہ نجی پاور پلانٹس کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور تین منافع بخش ڈسکوز کی نجکاری پر بھی اقدامات جاری ہیں۔ نقصان میں چلنے والی ڈسکوز کا انتظامی کنٹرول نجی شعبے کے حوالے کرنے کا پلان بھی پیش کیا گیا۔
معاہدے میں 660 ارب روپے کے پرانے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ اور 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ شامل ہے۔ اضافی بجلی صنعتی شعبے اور کرپٹو مائننگ کے لیے استعمال کرنے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
