انڈیا بڑے پاکستانی حملے کی دھمکی کے بعد سیز فائر پر مجبور ہوا

حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ہونے والے سیز فائر میں امریکی صدر ٹرمپ کے کردار کو تسلیم کرنے سے انکاری بھارتی حکومت کے وزیر خارجہ نے بالآخر خود بتا دیا ہے کہ امریکی نائب صدر نے وزیراعظم مودی سے فون پر کہا تھا کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو پاکستان بھارت پر ایک بہت بڑا حملہ کر دے گا۔ یعنی مودی نے جنگ بندی کا فیصلہ امریکہ کے کہنے پر کیا تاکہ انڈیا ایک بڑے پاکستانی حملے سے بچ سکے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے کا سہرا اپنے سر لیتے آ رہے ہیں، اور وزیر اعظم شہباز شریف سمیت کئی پاکستانی عہدیداروں کے بیانات ان کے اس دعوے کی تائید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم بھارتی حکومت نے ٹرمپ کے اس دعوے کو اب تک تسلیم نہیں کیا تھا۔  برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سبرامینم جے شنکر نے ایک امریکی جریدے کو انٹرویو میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے بعد ہونے والی جنگ بندی کے حوالے سے ایک مختلف موقف پیش کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 9 مئی کی رات جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کیا تو وہ اس وقت کمرے میں موجود تھے، جے شنکر کے مطابق،’ امریکی نائب صدر نے کہا کہ اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں تو پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔’ جے شنکر نے کہا کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا تھا کہ بھارت بھی ایسا حملہ کر دے گا، ان کے بقول،’ اس رات پاکستان نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا اور ہم نے فوری جوابی کارروائی کی تھی۔’

جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ ’ اس سے اگلی صبح امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے مجھے فون کیا اور کہا کہ پاکستان سے بات چیت کی تیاری کی جائے تاکہ بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔’ اس کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے سیز فائر کا اعلان کر دیا تھا۔ اس دوران پاکستانی ایئر فورس بھارت کے تین رافیل جہازوں سمیت چھ جنگی جہاز تباہ کر چکی تھی۔ لہذا بھارت نے فوری طور پر ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان کے مطابق سیز فائر کر دیا۔

تنخواہوں میں اضافے پر خواجہ آصف اور ایاز صادق آمنے سامنے

 

خیال رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے گزشتہ ماہ تردید کی تھی کہ ’بھارتی جارحیت‘ کے بعد ان کی جانب سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی تھی۔ سیز فائر کے بعد امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ جنگ بندی کی درخواست پاکستان پر حملہ آور ہونے والے انڈیا نے کی تھی۔ ٹرمپ کئی بار اصرار کر چکے ہیں کہ دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان ممکنہ جوہری تصادم کو انہوں نے ذاتی مداخلت، تجارتی دباؤ اور اعلیٰ سطح کے رابطوں کے ذریعے روکا۔

لیکن دوسری جانب بھارتی حکومت اس پر ناراضی کا اظہار کر چکی ہے کیونکہ اس میں مودی حکومت کی سبکی کا پہلو نظر آتا ہے جنہوں نے بہار کے الیکشن میں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان پر حملہ کیا تھا لیکن سخت ترین رد عمل کے بعد راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔ مودی کے لیے زیادہ مسئلہ تب ہوا جب صدر ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کر دی۔

دوسری جانب ٹرمپ نہ صرف پاک بھارت جنگ ختم کرانے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہیں بلکہ پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی بار بار تعریف بھی کر چکے ہیں۔ ٹرمپ پاکستانی فیلڈ مارشل کی تحمل کی پالیسی کو بھی سراہتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے تعاون سے سیز فائر ممکن ہوا۔

Back to top button