چین لکی آبنائے تائیوان میں امریکی جنگی بحری جہازوں پر گہری نظر
چین نے کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان کے علاقے میں امریکی جنگی بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے۔ چینی فوج کے مطابق وہ مسلسل ہائی الرٹ پر ہے اور کسی بھی عسکری اشتعال انگیزی کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ڈی ڈبلیو نے چین سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایاکہ چینی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان میں حالات پر بہت قریب سے نگاہ رکھے ہوئے ہے اور یہ مانیٹرنگ بھی کی جارہی کہ علاقے میں امریکہ کے دو جنگی جہاز کیا کر رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ بحریہ نے بھی اتوار ہی کے روز کہا کہ اس کے گائیڈڈ میزائلوں سے مسلح دو جنگی بحری جہاز آبنائے تائیوان کے علاقے سے گزرے ہیں۔یو ایس نیوی نے کہا ہمارے دو جنگی بحری جہازوں نے بین الاقوامی قانون کے تحت ہمیں حاصل حقوق کے تحت آبنائے تائیوان سے گزرتے ہوئے معمول کا ٹرانزٹ کیا ہے۔
یو ایس بحریہ کی ساتویں فلیٹ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں جنگی بحری جہازوں کا آبنائے تائیوان سے گزرنا معمول کا اسٹریٹیجک مشن تھا، ان دونوں جنگی بحری جہازوں کے آبنائے تائیوان سے ٹرانزٹ کا مقصد واشنگٹن کی طرف سے یہ ظاہر کرنا ہے کہ امریکہ اس آبنائے اور مجموعی طور پر انڈو پیسیفک کہلانے والے سمندری خطے کو آزاد اور کھلا دیکھنا چاہتا ہے۔
جو لین اسانج نے اپنی امریکہ حوالگی کے فیصلے کیخلاف اپیل کر دی
یاد رہےامریکہ کی ایوان نمائند گان کی سپیکر نینسی پلوسی کے حالیہ متنازعہ دوران تائیوان کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی جنگی بحری جہاز اس سمندری علاقے سے گزرے ہیں۔ پیلوسی نے رواں ماہ کے اوائل میں امریکی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ تائیوان کا دورہ کیا اور تائے پے کے لیے امریکہ کی بھرپور تائید و حمایت کا اظہار بھی کیا تھا۔جس کے جواب میں چین نے اس دورے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی اور ساتھ ہی تائیوان کے جزیرے کے ارد گرد کئی روزہ بحری اور فضائی فوجی مشقیں بھی شروع کر دی تھیں۔
واضح رہے کہ تائیوان خود کو ایک آزاد ریاست قرار دیتا ہے لیکن چین کا شروع سے ہی یہ کہنا ہے کہ تائیوان اس کا ایک باغی صوبہ لیکن ناگزیر حصہ ہے۔