کیا PTI کا مفاہمتی دھڑا علیحدہ گروپ بنانے والا ہے

 

 

 

 

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے فوج اور ریاست مخالف پالیسی ترک کرنے سے صاف انکار کے بعد تحریک انصاف کے مفاہمتی دھڑے نے شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک علیحدہ گروپ تشکیل دینے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ 10 اکتوبر کے روز لاہور کے ہسپتال میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود کی شاہ محمود قریشی سے ہونے والی ملاقات کو اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔

 

ذرائع کے مطابق صرف شاہ محمود قریشی کو ہی پتے میں پتھری کی سرجری کے بہانے ہسپتال شفٹ نہیں کیا گیا بلکہ جیلوں میں قید مفاہمت پسند دیگر رہنما میاں محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چودھری بھی ہسپتال میں ہی داخل ہیں اور لگتا یہی ہے کہ ہسپتال میں پتے کی سرجری کے نام تحریک انصاف میں صفائی آپریشن کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔ اسی لئے فواد چودھری اور عمران اسماعیل وغیرہ کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات کو سیاسی حلقوں میں خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال، خیبر پختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ اور کابینہ کے اور کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ ذرائع کے مطابق گو تحریک انصاف کی موجودہ قیات ان تینوں رہنماؤں کو پارٹی کا حصہ نہیں سمجھتے لیکن پھر بھی یہ تینوں خود کو پارٹی کا اہم جزو بتاتے رہتے ہیں۔ ان تینیوں کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات کسی نئی پیشرفت کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے جبکہ توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اسد عمر سمیت پی ٹی آئی کے کچھ دیگر رہنماؤں کی بھی شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوسکتی ہے۔ جس کے بعد پی ٹی آئی میں مفاہمتی دھڑا کھل کر سامنے آ سکتا ہے۔

 

خیال رہے کہ اس سے کچھ عرصہ قبل بھی شاہ محمود قریشی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور جیل سے باہر موجود پارٹی قیادت کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے مذکرات کی تجویز دی تھی۔ جس پر پارٹی میں واضح تقسیم دکھائی دی تھی۔ تاہم پی ٹی آئی کے اینٹی مذاکرات اڈیالہ گروپ اور پرو مذاکرات کوٹ لکھپت گروپ کی جنگ میں تیزی آنے کے بعد عمران نے بالآخر اپنی ویٹو پاور استعمال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کی حکومت سے مذاکرات کی تجویز سختی سے رد کر دی تھی اور حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مذاکرات کی تجویز پر مبنی شاہ محمود قریشی کی جانب سے لکھے جانے والے خط پر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر چیمہ کے دستخط بھی موجود تھے جنہیں عمران خان کے کسی قسم کی مفاہمت سے صاف انکار کے بعد 9 مئی کے کیسز میں 10، 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی تاہم شاہ محمود قریشی کو ان کیسز سے بری کر دیا گیا تھا۔

 

ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ پتے کی سرجری کے بہانے ہسپتال میں موجود تحریک انصاف کے مفاہمتی دھڑے کے قائد شاہ محمود قریشی کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل فائنل ہو چکی ہے اور عمران خان کو توشہ خانہ ٹو کیس میں  ایک اور لمبی قید کی سزا ملتے ہی انہیں رہائی مل جائے گی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک عمران کو لمبی قید کی سزا نہیں ملتی، شاہ محمود قریشی بھی جیل سے نکل کر پارٹی سنبھالنے کا رسک نہیں لینا چاہتے۔ کیونکہ شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں کہ اگر وہ اس سٹیج پر جیل سے باہر آ گئے تو انھیں اپنی ہی پارٹی کے لوگ نہیں چھوڑیں گے اور ان کا انجام بھی چودھری پرویز الٰہی اور دیگر رہنماؤں کی طرح ہو گا۔ اس لئے وہ کوئی داغ لئے میدان میں نہیں آنا چاہتے تاکہ انھیں پارٹی ایک متبادل لیڈر کے طور پر قبول کر لیں۔

 

ذرائع کے بقول حال ہی میں کچھ اہم لوگوں نےجیل میں شاہ محمود سے ایک لمبی ملاقات کی جس میں ان کے مستقبل کے حوالے سے معاملات طے کیے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے کاغذوں میں شاہ محمود قریشی اسی روز فارغ ہو گئے تھے جب انہوں نے ایک خط میں حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے بعد جب 9 مئی کے کیسز میں تحریک انصاف کی رہنماؤں کو سزائیں ملنا شروع ہوئیں تو شاہ محمود قریشی اور ان کے صاحبزادے زین قریشی کو ہر کیس میں بریت ملتی گئی، چنانچہ عمران خان کی نظر میں شاہ محمود قریشی کےفوجی  اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے پا چکے ہیں۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو ڈیل کے بعدجیل میں ہر طرح کی آسائش فراہم کی جا رہی ہے۔ انھیں نہ صرف گھر کے کھانے کی سہولت میسر ہے بلکہ انہیں اپنے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہربانو قریشی سے مہینے میں دو مرتبہ ملاقات کی سہولت بھی حاصل ہے۔

 

تاہم شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر کے مطابق انہوں نے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کی اور وہ اب بھی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود کو سائفر سازش کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن سائفر کیس میں بریت کے بعد شاہ محمود قریشی کا نام 9 مئی جی ایچ کیو کیس میں ڈال دیا گیا جس کے بعد ہم نے عدالت میں دراخوست دائر کر کے پوچھا کہ شاہ محمود قریشی پر کتنے مقدمات درج ہیں۔ وکیل کے مطابق ہمیں عدالت میں بتایا گیا کہ شاہ صاحب پر 9 مئی کے حوالے سے 6 مقدمات درج ہیں۔ جب ان کیسز میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی گئی تو حکومت نے 9 مئی کے چکر میں انکے خلاف 9 مزید کیسز کھول کر ان کی گرفتاری ڈال دی۔ انکا کہنا تھا کہ لاہور میں شاہ محمود کے خلاف کل 14 کیسز درج ہیں لہذا ان پر ڈیل کا الزام لگانا سراسر نا انصافی ہے۔ شاہ محمود کے وکیل نے 9 مئی کے مقدمات میں ان کی ضمانتوں کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ وہ 7 سے 9 مئی 2023 تک لاہور میں موجود ہی نہیں تھے، وہ اپنی اہلیہ کے علاج کے لیے کراچی میں تھے، آغا خان ہسپتال کا ریکارڈ اور ان کی سفری دستاویزات کی بنیاد پر عدالتوں نے شاہ صاحب کو 9 مئی کے مقدمات سے بری کر دیا، چنانچہ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ وہ کسی ڈیل کی وجہ سے بری ہو رہے ہیں۔

 

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!