غزہ پر قبضے کا منصوبہ ناکامی کا شکار،اسرائیلی وزیر خزانہ کی حکومت گرانے کی دھمکی

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر فوجی کنٹرول کے منصوبے کی سیکیورٹی کابینہ سے منظوری کے بعد، اسرائیلی حکومت میں شدید اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل اسموٹرچ نے حکومت گرانے اور نئے انتخابات کی دھمکی دے دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بذلیل اسموٹرچ نے جمعرات کو سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں واضح کیا کہ وہ نیتن یاہو کے غزہ سے متعلق حکمتِ عملی سے متفق نہیں ہیں۔ اسرائیلی پبلک براڈکاسٹر "کان” کے مطابق، اسموٹرچ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بہتر یہی ہو گا کہ تمام فیصلے روک کر عوام کو ایک بار پھر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا، "مجھے یقین نہیں کہ وزیراعظم نیتن یاہو فوج کو فیصلہ کن فتح کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ خود اس سمت میں جانا ہی نہیں چاہتے۔”
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے نیتن یاہو کی جانب سے پیش کردہ غزہ پر فوجی کنٹرول کے منصوبے کی منظوری دی تھی، جس پر عالمی سطح پر بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب، نیتن یاہو نے گزشتہ روز اپنے بیان میں وضاحت کی تھی کہ فوجی کارروائی کا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ حماس کو وہاں کے کنٹرول سے بے دخل کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ میں ایک نئی سول انتظامیہ قائم کی جائے گی، جس میں نہ حماس کو کوئی کردار دیا جائے گا اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کو۔
