کوئی جماعت جے یوآئی کا مقابلہ نہیں کرسکتی،فضل الرحمان
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہنا ہے کہ کوئی جماعت جے یوآئی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگلے دو ماہ تک پورے ملک میں عوامی سطح پر رکن سازی مہم چلے گی۔یونین کونسل سے مرکزی سطح تک تنظیم سازی ہوگی۔ممبرسازی کے عمل میں کبھی وقفہ نہیں آیا۔میرا دعوی ہے کوئی جماعت جمعیت علماء اسلام کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ہر فرد کو دعوت ہے جمعیت علماء اسلام کے قافلے میں شریک ہو۔ہم اس ملک میں مثبت جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ہم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہئے۔
مولانافضل الرحمان کاکہنا تھا کہ ہم وہی راستہ استعمال کرتے ہیں جو آئین دیتا ہے۔ہم پارلیمانی نظام سے وابستہ ہے اور وابستہ رہیں گے۔ہم نے امن کا راستہ اپنایا ہے اور اسی راستے پر چلیں گے۔پاکستان کے خلاف ہر سازش کا مقابلہ کرینگے۔عالمی قوتیں پاکستان کی سیاست اقر معیشت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ہم عالمی قوتوں کی ان سازشوں کا مقابلہ کرینگے۔
جے یو آئی کے سربراہ کاکہنا تھا کہ الیکشن کے وقت جاسوسی ادارے حرکت میں آکر انتخابی نظام کو کنٹرول میں لیں لیتے ہیں۔جاسوس ادارے نتائج تبدیل کرتے ہیں۔2018کے انتخابات کو ہم نے اسی بنیاد پر مسترد کیا۔2024کے انتخابات بھی مسترد کئے۔ہمارے ہی ہمسفر نے الیکشن کے نتائج کو تسلیم کیا اور اقتدار میں بیٹج گئے۔ہم نے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ہم سرینڈر نہیں ہونگے، سر خم تسلیم نہیں کرینگے۔جو قوتیں ایسا کرتی ہے ان کے خلاف جنگ ہوگی۔ہم نے کہا تھا فاٹا اور سوات کے آپریشن کی حکمت عملی پر اعتراض کیا تھا۔
سندھ کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا
فضل الرحمان کاکہنا تھا ہے کہ آج دیکھیں کیا دہشت گردی ختم ہوئی یا اور بڑھ گئی ہے۔صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ریاستی رٹ ختم ہوچکی ہے۔عوام مسلح تنظیموں کے رحم و کرم پر ہیں کوئی شخص محفوظ نہیں۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ واقعی ہمارے ادارے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں یا معدنیات پر قبضہ کررہے ہیں۔ہمارے اداروں اور فوج پر عام آدمی کا اعتماد ختم ہوگا تو امید کی آخری کرن کیا ہوگی؟۔
فضل الرحمان کاکہنا تھا کہ ہم نہ فوج کو کمزور دیکھنا چاہتے نہ ملکی دفاع کو، ہم پالیسی کے رخ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔وہ گھمنڈ میں ہیں کہ وہ جو کچھ کررہے ہیں ٹھیک کررہے ہیں۔ہم آپ کو مضبوط اور آپ ہمیں پتہ ہے آپ ہمیں کمزور دیکھنا چاہتے ہیں۔آپ ہمیں اپنی گھر کے لونڈی دیکھنا چاہتے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ کاکہنا تھا کہ ہم نے افغانستان اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا۔ہم کامیاب ہوکر افغانستان سے لوٹ آئے تھے، آج ان پر پانی پھیر دیا گیا۔آج چمن میں کیا صورتحال ہے؟ 8 مہینوں سے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔خواتین کے زیورات ، گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں بھیج کر روٹی کھا رہے ہیں۔ڈیورنڈ لائن ایک لکیر ہے، کچھ لوگوں کے گھر کے صحن پاکستان میں اور کمرے افغانستان میں ہیں۔لوگ یہاں رہ رہے ہیں ان کی زمینیں افغانستان میں ہیں
انگریز کی لکیر پر آپ قوم کو کیسے تقسیم کررہے ہیں؟
فضل الرحمان کاکہنا تھا کہ لوگوں کو آپ تقسیم کررہے ہیں اور نام دیتے ہیں ” پاکستانی مفاد” ۔سمگلنگ تو آپ کرتے ہیں عوام روزگار کررہے ہیں۔آپ کے ناک کے نیچے لوگ سمگلنگ کررہے ہیں۔کیا ایک نیا شیخ مجیب الرحمٰن بنانے کی تیاری کی جارہی ہے؟تعاون کیلئے ماحول بنایا جائے،ملک لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔جو ماحول دی گئی ہے اس سے نفرت کے شغلے بھڑک رہے ہیں۔آپ کے پاس طاقت کا نشہ ہے،۔فلسطین میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ بے گناہ شہید ہوگئے۔انسانی حقوق کی بات کرنے والے انسانوں کا قتل عام کررہا ہے۔کہاں گئی انسانی حقوق کی تنظیمیں؟ کہاں گئی ایمنسٹی انٹرنیشنل؟۔ان کو افغانستان میں بچیوں کی تعلیم کی فکر ہوگئی ہے، فلسطین میں ہزاروں بچیاں مر گئی۔
ان کو پھر بھی شرم نہیں آتی؟ امت مسلمہ سے اپیل ہے ان کی مدد کیجئے۔