درست ٹیم کا انتخاب نہ کرنا عمران کی بڑی غلطی تھی

راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی اور ان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے تسلیم کیا ہے کہ خان صاحب کی سب سے بڑی غلطی اپنی ٹیم کا درست انتخاب نہ کرنا تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا جن میں اپنا کام کرنے کی قابلیت ہی نہیں تھی۔

اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں زلفی بخاری نے کہا کہ ’ہم نے صحیح لوگوں کو صحیح جگہوں پر تعینات نہیں کیا۔ غلط ہیومن ریسورس کا انتخاب ہماری سب سے بڑی غلطی تھی، اسکے علاوہ احتساب کا نظام بھی ہماری کمزوری تھی، ہم موثر احتساب کا نظام نہیں بنا پائے۔ موجودہ حکومت کے اہم لوگوں پر جتنے اوپن اور شٹ کیسز ہیں، اُس کے مطابق ہم کارروائی ہی نہیں کر سکے کیونکہ احتساب کا نظام نہیں بنایا تھا۔

ایسٹ ریکوری یونٹ اور مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کی کارکردگی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر زلفی بخاری نے کہا کہ ’احتساب کا نظام اس قابل نہیں تھا کہ اس سے نتائج حاصل کیے جا سکتے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم نے غلط لوگوں کو کام دے دیا تھا جو ان کی قابلیت سے زیادہ تھا۔ احتساب کا شعبہ چلانے والےاس کی قابلیت نہیں رکھتے تھے۔ زلفی بخاری کے مطابق میری باتیں کسی پر حملہ نہیں بلکہ خود احتسابی ہے۔ احتساب کے شعبے میں لوگوں کی عمران خان سے بہت توقعات تھیں، اس شعبے میں ہم ناکام ہوئے اور یہ صرف ہماری ناکامی نہیں عدالتوں کی بھی ناکامی ہے۔

بیوروکریسی کی کارکردگی پر سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی رہنے والے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’پنجاب اینٹی کرپشن میں اچھی شہرت والے بیوروکریٹس نہیں لگائے گئے تھے بلکہ بدنام لوگوں کا ایک مافیا بنا ہوا تھا۔ ہم نے غلط لوگوں کو کام دے دیا تھا جو ان کی قابلیت سے زیادہ تھا۔ اسکے علاوہ ہم نے بیوروکریسی کو صحیح طریقے سے نہیں پہچانا، اور اچھے اور سلجھے ہوئے بیوروکریٹس کو درست جگہ نہیں لگایا، اگر کسی کو لگایا بھی تو اسے پرفارم کرنے کاوقت نہیں دیا گیا۔

سابق معاون خصوصی کہتے ہیں کہ ہمارے دور حکومت میں بیک ڈور سے آنے والے بیوروکریٹس کو تعینات کیا گیا۔ ہم پنجاب کی بیوروکریسی کو سمجھ نہیں پائے اور حکومت کے اندر بھی اہم عہدوں پر ٹھیک تعیناتیاں نہیں کیں، بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ ہیومن ریسورس کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’احتساب کے شعبے میں ہم نے کتنے وکلا کو تعینات کیا ہوا تھا جو نواز شریف کو لندن سے واپس لانے کے لیے کام کرتے؟ کوئی اور ملک ہوتا تو ماہرین کو بٹھاتے، تین چار فرمز کی خدمات حاصل کی جاتیں اور ان سے رائے لی جاتی کہ کیسے ہم نواز شریف کو واپس لا سکتے ہیں، کیسے ان کے اثاثوں کو ضبط کر سکتے ہیں، لیکن ہم نے ماہرین کی خدمات نہیں لیں لہٰذا ہمیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

راولپنڈی رِنگ روڈ سکینڈل سے متعلق سوال پر زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ یہ سکینڈل میرے خلاف سازش کے تحت بنایا گیا اور مجھے عمران خان سے دور کرنے کی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دراصل راولپنڈی رِنگ روڈ سکینڈل پراپرٹی ٹائیکونز کی اپنی لڑائی تھی، بیوروکریسی کی اپنی لڑائی تھی لہٰذا مجھے بھی زبردستی گھسیٹ کر اس میں شامل کر دیا گیا یاد رہے کہ زلفی بخاری پر الزام ہے کہ انہوں نے راولپنڈی رنگ روڈ کے آس پاس واقع سینکڑوں ایکڑ زمین منصوبہ شروع ہونے سے پہلے خرید لی تھی اور پھر راولپنڈی رنگ روڈ کو ان زمینوں سے گزارنے کے لیے منصوبے میں تبدیلی کروائی تاکہ انکی قیمت میں اضافہ ہو سکے۔

الیکشن کے اعلان تک اسلام آباد میں دھرنا دیں گے

عمران خان کی دو شادیوں میں بطور گواہ دستخط کرنے والے زلفی بخاری نے کہا کہ اسوقت میں ان بیوروکریٹس اور افراد کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا جنہوں نے میرے خلاف سازش کی، ان کے ساتھ بھی کچھ اچھا نہیں ہوا۔ ان میں سے کوئی بھاگا ہوا ہے، کوئی ملک سے باہر ہے، کوئی ملک کے اندر ہے، کوئی امریکہ چھٹی پر چلا گیا ہے، تو کوئی امریکہ نوکری لینے جا رہا ہے۔ جن کے ساتھ جو ہونا ہے وہ ہو رہا ہے اور وقت آنے پر ان کے نام بھی لوں گا۔ اس وقت پارٹی دیگر محاذوں پر لڑ رہی ہے لہٰذا اس کے لئے مزید مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتا۔

Not choosing the right team was Imran’s big mistake video

Related Articles

Back to top button