اس برس مری سانحے کے ایکشن ری پلے سے کیسے بچا جائے؟

مری اور گلیات میں ایک مرتبہ پھر برفباری کا آغاز ہو چکا ہے اور پاکستان بھر سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد پچھلے برس برفباری میں پھنسنے کی وجہ سے ہونے والی افسوسناک ہلاکتوں کے باوجود ان علاقوں کا رخ کر رہی ہے۔ مری اور گلیات میں ابھی تک برفباری کی شدت کم بتائی جا رہی ہے تاہم مری، گلیات اور دیگر بالائی علاقوں کا رُخ کرنے والے سیاحوں کو ضروری احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں تاکہ پچھلے برس جیسا سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس 7 جنوری کو مری میں شدید برفباری میں پھنس جانے سے گاڑیوں میں خواتین اور بچوں سمیت 20 سے زیادہ سیاحوں کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔ حادثے کے بعد غیر مقامی افراد کے مری میں داخلے پر کچھ عرصے کے لیے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

گذشتہ برس سیاحوں کی ہلاکت کی وجوہات جو بھی رہی ہوں لیکن حکام کا کہنا ہے مری جیسے پہاڑی علاقے میں جہاں محض تین ہزار گاڑیوں کے داخلے کی گنجائش ہے وہاں گنجائش سے زیادہ کاروں کا داخلہ دوبارہ سانحے کا سبب بن سکتا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق پہاڑوں پر برفباری کا آغاز ہو چکا ہے اور 7 سے 9 جنوری تک مری، گلیات اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے دیگر پہاڑی علاقوں میں برف باری میں تیزی آنے کا امکان ہے۔ویک اینڈ کے دوران اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار، چارسدہ، باجوڑ، کرم، وزیرستان اور کوہاٹ میں ہلکی بارش کی توقع کی جا رہی ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق بارش بارانی علاقوں میں کھڑی فصلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی اور دھند کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔ بارش کے باعث دن کے درجہ حرات میں بھی پانچ سے سات ڈگری سینٹی گریڈ کمی کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ برفباری پہاڑی علاقوں میں گاڑیوں کی آمد ورفت میں خلل کا باعث بن سکتی ہے۔ اس دوران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آمدو رفت میں رکاوٹ کا اندیشہ بھی ہے۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ظہیر احمد بابر نے کہا ہے کہ گذشتہ برس بھی برفانی طوفان کی پیش گوئی کی گئی تھی لیکن سیاحوں کی جانب سے اسے سنجیدگی سے نہ لینے کی وجہ سے 20 ہلاکتوں کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا، ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کو کسی بھی طرح کی ہنگامی صورتحال سے متعلق آگاہی ہونا ضروری ہے، خاص طور پر پہاڑیوں اور گلیات جانے کیلئے مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں سے متعلق معلومات حاصل کرنی چاہئیں تاکہ کسی بھی صورتحال میں مدد حاصل کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’شدید موسمی حالات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن ہمیں خود کو اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگہی ضروری دینی چاہئے، جنوری اور فروری سردیوں کے مہینے ہیں اور اس حوالے سے محکمہ موسمیات گاہے بگاہے احتیاطی تدابیر اور تنبیہی پیغامات جاری کرتا رہتا ہے، سیاحوں کو چاہئے کہ موسمی پیش گوئیاں اور سفر سے متعلق ہدایات کو دیکھنے کے بعد ہی اپنا سفر شروع کریں۔

کسی بھی سیاحتی مقام پر جانے سے پہلے یا وہاں پہنچنے کے فوری بعد وہاں کے ریسکیو حکام اور ہنگامی امدادی اداروں کے رابطہ نمبرز احتیاطاً حاصل کر لیں تاکہ بوقت ضرورت مدد طلب کی جا سکے، دوران برفباری گلیات کا سفر کرنے سے گریز کریں لیکن اگر کسی کو سفر کے دوران برفباری کا سامنا ہو تو احتیاطی اقدامات ضرور کرنی چاہئیں۔سیاح اپنی گاڑی کے پہیوں پر زنجیر باندھ کر سفر کریں تاکہ گاڑی برف پر پھسلنے سے بچی رہے۔ اگر آپ کی گاڑی فرنٹ وہیل ڈرائیو ہے تو یہ زنجیر سامنے والے پہیوں پر اور اگر بیک وہیل ڈرائیو ہے تو پچھلے پہیوں پر لگانی چاہئے، برفباری کے بعد سڑک پر سے برف ہٹا بھی دی گئی ہو تو بھی پھسلن ختم نہیں ہوتی اس لیے جب کوئی بھی سیاح اپنی گاڑی پر ایسے علاقوں کا رخ کرے تو اپنی گاڑی کو پہلے گیئر میں رکھے۔

بار بار بریک استعمال کرنے سے گریز کریں، کار کو کم سے کم رفتار پر چلائیں کیونکہ اس سے پھسلن کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔ ڈھلوان پر انجن اور گیئر کی طاقت استعمال کریں اور ایکسیلیٹر سے گاڑی کی رفتار کو معتدل رکھیں، گاڑیوں کے ٹائروں میں ہوا کم رکھیں، کمزور ٹائر اور گاڑی استعمال نہ کی جائے جبکہ گاڑی میں ایندھن پورا ہونا چاہئے۔ راستے میں کسی بھی مقام پر برفباری سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے اس لیے گرم کپڑے، خشک خوراک وغیرہ ساتھ رکھیں اگر آپ بچوں اور خاندان کے ہمراہ سفر کر رہے ہیں تو ان کی ضرورت کی تمام اشیا گاڑی میں ہر وقت موجود ہونی چاہئیں اور آخر میں وہی بات کہ اس نوعیت کے موسمی حالات میں غیرضروری سفر سے جتنا ممکن ہو اجتناب کریں۔

کبریٰ خان کی پٹیشن پر میجر عادل راجہ کے خلاف کارروائی

Related Articles

Back to top button