رکاوٹوں اور التوا کے بعد فلم ’’ککڑی‘‘ کی 2 جون کو ریلیز

پاکستانی سنسر بورڈ، حکومت کی جانب سے پابندیوں، قانونی پچیدگیوں اور نام کی تبدیلی کے بعد آخر کار فلم ’’ککڑی 2‘‘ کو 2 جون کو سینمائوں کی زینت بنایا جا رہا ہے۔فلم کے ڈائریکٹر ابوعلیحہ نے سینسر بورڈ کے ایما پر ’ککڑی‘ میں متعدد تبدیلیاں کیں اور اس کا نام بھی تبدیل کیا تاکہ اسے ریلیز کی اجازت مل سکے۔

ایکسپریس ٹریبون سے خصوصی گفتگو میں ابوعلیحہ کا کہنا تھا کہ فلم کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ اس لئے کیا گیا تاکہ پرانے نام سے قاتل کو گلوریفائی کرنے کا غلط تاثر پھیل رہا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ فلم کا مقصد جاوید اقبال جیسے قاتل اور خونی کو گلوریفائی کرنا نہیں بلکہ لوگوں کے اندر چائلڈ ایبیوز اور ان کی حفاظت کے حوالے سے آگاہی کو فروغ دینا ہے۔

فلم ’ککڑی‘ لاہور کے ایک سیریل کلر جاوید اقبال کی حقیقی کہانی پر مبنی ہے جس نے 1999 میں سو بچوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔یاسر حسین کی فلم کو ریلیز سے قبل ہی عالمی طور پر شہرت مل چکی ہے اور برطانیہ کے فیسٹیول میں پریمیئر کے بعد اسے برلن انٹرنیشنل آرٹ فلم فیسٹیول کیلئے بھی منتخب کیا گیا۔

ابو علیحہ نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ 2 جون کو ان کی فلم ثابت کرے گی کہ مواد ہی سب سے اہم اور بادشاہ ہوتا ہے، ان کی طرح فلم کے مرکزی اداکار یاسر حسین نے بھی فلم کا نیا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی فلم 19 مئی کو پاکستان بھر میں ریلیز کردی جائے گی، اداکار نے مداحوں اور عوام سے 2 جون کو سینما جاکر فلم دیکھنے کی اپیل بھی کی۔

خیال رہے کہ ’جاوید اقبال‘ کو ابتدائی طور پر 28 جنوری 2022 کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ریلیز کیا جانا تھا مگر فلم سینسر بورڈ نے 27 جنوری کو اس کی نمائش پر پابندی عائد کر دی تھی، فلم سینسر بورڈ نے فلم کو اس کی کہانی اور مواد کی وجہ سے نمائش کے لیے ناموزوں قرار دیا تھا، جس پر فلم کی ٹیم سمیت شوبز شخصیات نے بھی حیرانی کا اظہار کیا تھا۔

اگرچہ فلم پر پاکستان میں پابندی عائد کر دی گئی تھی، تاہم اسے برطانیہ میں پیش کیا گیا تھا، جہاں اسے دو ایوارڈز بھی ملے تھے، جاوید اقبال دی اَن ٹولڈ سٹوری آف آ سیریل کلر‘ کو برطانیہ کے ’یو کے ایشین فلم فیسٹیول‘ میں دکھایا گیا تھا اور اسے دیگر ایشیائی فلموں کی طرح ایوارڈز کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا۔

پاکستانی فلم کو دو بڑے ایوارڈز ’بہترین ہدایت کار‘ اور ’بہترین اداکار‘ کے ایوارڈز دیے گئے تھے۔ 1999 میں جاوید اقبال نے پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں اس نے 100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا جن کی عمریں 6 سے 16 سال کے درمیان تھیں، اس نے ساتھ میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس نے زیادہ تر بچوں کو گلا گھونٹ کر مارا اور ان کے جسم کے کئی ٹکڑے بھی کیے، جاوید اقبال مغل نے 2001 اکتوبر میں لاہور کی جیل میں خودکشی کرلی

کامیڈی فلم ’’وی آئی پی‘‘ کو عیدالاضحیٰ پر ریلیز کرنے کی تیاریاں

تھی۔

Related Articles

Back to top button