ملک ریاض کی بلیک میلنگ کرنے والوں کے راز بے نقاب کرنے کی دھمکی

قومی احتساب بیورو کی جانب سے اپنے خلاف کارروائی کے اعلان کے بعد بحریہ ٹاؤن کے چئیرمین ملک ریاض حسین نے رد عمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ نہ تو کسی کے خلاف استعمال ہوں گے اور نہ ہی بلیک میل ہوں گے۔ انکا کہنا ہے کہ نیب چاہے جتنا مرضی ظلم کر لے، ملک ریاض نہ تو کسی کے دباؤ میں آئے گا اور نہ ہی کسی کے خلاف گواہی دے گا۔ اپنے رد عمل میں ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ میرے خلاف نیب کی حالیہ بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کی تازہ کوشش ہے، میں ابھی تک ضبط کر رہا ہوں، لیکن دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ مت بھولنا کہ میرے پاس پچھلے 30 برس کے سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔

یاد رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو قید کی سزائیں سنانے کے بعد قومی احتساب بیورو نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف تازہ کارروائیوں کا اعلان کیا ہے۔ نیب کی جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ملک ریاض اس وقت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے تصفیہ کردہ کیس میں عدالتی مفرور ہیں جب کہ وہ نیب کو بھی مطلوب ہیں۔ اس پریس ریلیز کے جواب میں ملک ریاض نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "چاہے جتنا مرضی ظلم کرلو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔ میرا کل بھی یہی فیصلہ تھا، اور آج بھی یہی فیصلہ ہے۔”

یاد رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں ملک ریاض کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ اُن کے بقول وہ اس وقت اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ دبئی میں مقیم ہیں جہاں وہ دبئی حکومت کے ساتھ مل کر ایک اہم پراجیکٹ بنانے جا رہے ہیں جس میں لگژری مکانات اور فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ ملک ریاض پر القادر ٹرسٹ کیس میں الزام ہے کہ انہوں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر برطانیہ سے پاکستان آنے والے 190 ملین پاؤنڈز اپنی اکاؤنٹ میں جمع کروا لیے تھے۔ یہ رقم حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع ہونا تھی لیکن عمران خان نے بطور وزیراعظم وفاقی کابینہ سے یہ فیصلہ کروا لیا کہ یہ رقم ملک ریاض کے سپریم کورٹ میں جرمانہ اکاؤنٹ میں جمع کروا دیے جائے۔

ملک ریاض حسین کا موقف ہے کہ یہ فیصلہ حکومتی سطح پر کیا گیا لہذا اس میں ان کا کوئی لینا دینا نہیں لہذا انہیں اشتہاری قرار دینا بھی نہیں بنتا۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کی بہو کے اکاؤنٹ سے رقم ضبط کی تھی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے کمائی گئی تھی۔ برطانوی حکام نے اس کیس کے بعد ملک ریاض اور ان کے بیٹے کا برطانیہ کا ویزہ منسوخ کردیا تھا۔ اس دوران نیب نے ملک ریاض کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ اب اس کیس میں عمران خان کو 14 برس اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو سات برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ دونوں پر الزام ہے کہ برطانیہ میں ضبط شدہ رقم سپریم کورٹ کے جرمانہ اکاؤنٹ میں جمع کروانے کے عوض انہوں نے ملک ریاض سے القادر ٹرسٹ کے نام پر ساڑھے چار سو کنال سے زائد قیمتی زمین حاصل کی۔

دوسری جانب ملک ریاض حسین اور عمران خان دونوں اس الزام کو رد کرتے ہیں۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائے جانے کے بعد نیب ترجمان کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نیب کے پاس ملک ریاض کے خلاف دھوکہ دہی کے کئی مقدمات زیرِ تفتیش ہیں۔ نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کے پاس اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ ملک ریاض نے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر موجود بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کر چکا ہے اور مزید اثاثے ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ نیب کا کہنا تھا کہ عوام ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں بھی سرمایہ کاری سے خود کو دُور رکھیں کیونکہ یہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا۔

خیال رہے کہ ملک ریاض کے خلاف ماضی میں بھی اینٹی کرپشن اور نیب تحقیقات کرچکے ہیں لیکن آج تک کسی بھی کیس میں ملک ریاض پر لگائے گے الزامات کو ثابت کرتے ہوئے انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ ملک ریاض کے قریبی ذرائع کا الزام ہے کہ نیب کی جانب سے تمام تر کاروائی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے پر امادہ ہو جائیں۔ لیکن وہ ایسا کرنے کو تیار نہیں۔ نیب کی جانب سے اپنے خلاف جاری کردہ پریس لیز کو بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے ملک ریاض نے کہا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔ میں نے قدم قدم پر رکاوٹوں کے باوجود 40 سال خون پسینہ ایک کر کے بحریہ ٹاؤن بنایا اور عالمی سطح کی پہلی ہاؤسنگ کا پاکستان میں آغاز ہوا۔

ملک ریاض نے کہاکہ اس عزم کے ساتھ کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کےلیے تھا، ہے اور ہمیشہ رہےگا، وہ اپنے پاکستانی بھائیوں بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم نے پاکستان سمیت دنیا کےہر ملک کے قانون کی پاسداری کی ہے اور ہمشہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ان گنت رکاوٹوں، اور سرکاری بلیک میلنگ نے بعض اوقات انکی جانب سے کیے گے وعدوں کی تکمیل میں تعطل پیدا کیا، لیکن میرے رب نے ہمیشہ مجھے سرخرو کیا یے۔ انہعں نے کہا کہ ایک گواہی کی ضد کی وجہ سے مجھے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔ ملک ریاض حسین نے کہا مدتوں سے لوگوں کی خواہش تھی کہ بحریہ ٹاؤن کے پاکستانی برانڈ کو ورلڈ کلاس انٹرنیشنل برانڈ بنایا جائے، اللہ تعالی نے مجھے اس کا سبب بھی بنا دیا یے اور دبئی میں بحریہ ٹاؤن کا پہلا تعمیراتی پروجیکٹ شروع ہو گیا ہے۔

Back to top button