مساجد کی مسماری پر مولانا فضل الرحمان کی حکومت پرکڑی تنقید

جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان نےمساجدکی مسماری پرحکومت کوکڑی تنقید کانشانہ بناڈالا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر کڑی تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ شب بھر میں ایک مسجد کو شہید کر دیا گیا جبکہ قرآن پاک کو بھی محفوظ نہیں رکھا گیا۔ اس واقعے پر انہوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت دباؤ کے تحت قانون سازی کر رہی ہے اور جمہوریت کے نمائندے کے بجائے جبر کے نمائندے بنتی جا رہی ہے۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو امتیازی اور جبر پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست ہمارے خلاف جو بھی اقدامات کرے، ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مدنی مسجد کو گرانے کے عمل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک مسجد قائم ہو جاتی ہے تو قیامت تک وہ مسجد رہتی ہے، ہم اپنا خون دیں گے مگر مسجد نہیں گرنے دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پچاس مساجد کی فہرست تیار کر لی ہے اور خبردار کیا کہ اگر کسی ایک مسجد کی ایک اینٹ بھی ہلائی گئی تو وہ اپنا نام بدل دیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، وہاں جشنِ آزادی کی کوئی معنویت باقی نہیں رہتی۔
