مسلم لیگ میں نواز گروپ اور شہباز گروپ کھل کر سامنے آ گئے
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ اس وقت پنجاب حکومت تین بیگمات چلا رہی ہیں جن میں مریم نواز شریف، مریم اورنگزیب اور عظمی بخاری شامل ہیں۔ لیکن ابھی تک نہ تو پنجاب میں تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور نہ نون لیگ کو اپنے سیاسی مخالفین پر کوئی سیاسی بڑھوتری ملی ہے۔
سیاست دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکی،سہیل وڑائچ
اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ نون لیگ کی سیاست بڑے دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ پنجاب میں مریم نواز روزانہ چوکے چھکے لگا رہی ہیں، ان کی ٹیم میں بھی کئی طاقتور خواتین موجود ہیں،
مریم اورنگزیب اس وقت ڈیفیکٹو چیف منسٹر کا کردار ادا کر رہی ہیں اور انہیں سینیئر وزیر کا درجہ حاصل ہے۔ مریم اورنگزیب باہر کی پڑھی ہوئی ہیں، وہ کارپوریٹ سیکٹر اور این جی اوز کو سمجھتی ہیں، اور پنجاب کابینہ میں سب سے زیادہ طاقتور سمجھی جاتی ہیں۔
عظمی بخاری تیسری طاقتور ترین خاتون قرار
سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں تیسری طاقتور ترین خاتون وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری ہیں جو پہلے پیپلز پارٹی میں تھیں جنہوں نے سب سے زیادہ تنقید مریم نواز شریف پر کی، اس حوالے سے ان کی تنقیدی ویڈیوز آج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ تو ہم سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں مریم نواز، مریم اورنگ زیب اور عظمی بخاری کی مضبوط ترین ٹیم ہونے کے باوجود حکومت کا ڈلیوری کے حوالے سے وہ تائثر نہیں بن پایا جو محسن نقوی کی ایک سال کی نگران حکومت نے بنایا تھا۔
ان تین خواتین کے مسلسل چوکوں چھکوں کے باوجود ابھی تک نہ پنجاب میں تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور نہ نون لیگ کو سیاسی برتری مل پائی ہے۔
تاہم وفاقی حکومت کے محاذ پر یہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ چیزیں بہتری کی طرف جا رہی ہیں بالخصوص معیشت کے اعداد و شمار بہت مثبت تصویر دکھا رہے ہیں حالانکہ ان کے اثرات ابھی تک نچلی سطح تک نہیں پہنچ سکے۔
شہبازاورمریم حکومتوں کارابطہ نہیں،لکھاری
سہیل وڑائچ کے مطابق نون لیگ کی سیاست کا اس وقت سب سے بڑا المیہ پنجاب اور وفاق کی شہباز اور مریم حکومتوں کا عدم رابطہ اور متضاد راہوں پر چلنا ہے۔ ایسا لگتا یے جیسے پنجاب میں مسلم لیگ شہباز اور وفاق میں مسلم لیگ نواز کی حکومت یے، سہیل وڑائچ سوال کرتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے اور اس تائثر کو ٹھیک کیوں نہیں کیا جا رہا، سیاست کے طالب علم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔
مسلم لیگ ن کے مزید کمزور ہونے کاامکان
اگر معاملہ ایسے ہی چکتا رہا تو پھر مسلم لیگ نون مزید کمزور ہو جائے گی۔ یہ بھی لگ رہا ہے کہ مسلم لیگ نون کے سربراہ نواز شریف اگلے الیکشن میں وزیر اعظم کے امیدوار کے طورپر شہباز شریف کو نہیں، بلکہ مریم نواز شریف کو اتاریں گے۔ مریم نواز گو اپنے چچا کی بہت وفادار ہیں، تعظیم بھی کرتی ہیں لیکن وہ ذہنی طور پر نئے سیاسی کردار کیلئے خود کو تیار کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
وزارت اعلیٰ تو پریکٹس ہے ان کا اصل مطمح نظر وزارت عظمیٰ ہی لگتا ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہو گا کہ تحریک انصاف کی مقبولیت کا اپنی کارکردگی اور بیانیے سے توڑ کیا جائے، شریف خاندان متحد ہو اور مریم بیورو کریسی کے شکنجے سے نکل کر عوام میں گھلیں ملیں، اہنے ارکان اسمبلی اور پارٹی کارکنوں سے مسلسل دوری اور صلاح مشورے سے پرہیز مریم کی مقبولیت کے راستے کے سب سے بڑے پتھر ہیں۔