کیا چین واقعی سی پیک پراجیکٹ پر کام بند کرنے جا رہا ہے؟

معروف صحافی روؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ پاک چائنہ سی پیک پراجیکٹ سے وابستہ چینی ماہرین پر مسلسل دہشت گرد حملوں کے بعد اب ہمارے دوست ملک کی بس ہو گئی ہے اور سی پیک پراجیکٹ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

اپنے تازہ تجزیے میں روؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جس طرح چینی ماہرین کو چند برس سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ اس کے بعد چینی سفیر کی گفتگو سے لگتا ہے کہ اب وہ بھی شاید ہمارے ہاں سی پیک پر کام بند کرنے کے بارے میں سوچ بچار کر رہے ہیں۔ اگرچہ فوری طور پر پاکستان فارن آفس کی ترجمان نے اس حوالے سے وہی پرانا رٹا رٹایا‘ روایتی بیان دہرایا ہے مگر اس سے چین کی تسلی نہیں ہونے والی۔
کلاسرہ کے مطابق چین کو پاکستان کی ضرورت ہے تا کہ وہ ہمارے راستوں سے عالمی مارکیٹ تک پہنچ کر اپنی معیشت مزید مضبوط کر سکے۔ ایسے میں ایک سوچ یہ یے کہ پاکستان میں لاء اینڈ آرڈر کے جو بھی اچھے برے حالات ہوں‘ چین کبھی سی پیک پراجیکٹ سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور اپنے مفادات کیلئے ہمارے ہاں اسی طرح کام کرتا رہے گا۔ چین دہشت گردی پر بیان بازی اور تشویش کا اظہار بھی کرتا رہے گا لیکن کام بھی جاری رکھے گا‘ لہٰذا پاکستان نے بھی کبھی چین کی تشویش اور وارننگ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

عالمی منڈی تک رسائی چین کا مشن ہے،تجزیہ کار

رووف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ہمیں علم ہے دنیا مفادات پر چلتی ہے‘ اس وقت چین کا مفاد اس میں ہے کہ وہ پاکستان کے راستے عالمی منڈی تک جلد از جلد پہنچے اور اس کیلئے چین کو جو بھی مالی اور انسانی قربانیاں دینا پڑیں گی وہ دے گا۔ چین کے ذہن میں جو مفادات ہیں وہ ان چھوٹی قربانیوں کی نسبت بہت اہم ہیں۔

چین جو کچھ ہمارے ہاں کر رہا ہے‘ اس میں اس کا اپنا مفاد زیادہ ہے لہٰذا ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ شاید اس لیے ہم چین کی تشویش کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ سفارتی طور پر دونوں ممالک اپنے اپنے عوام کو مطمئن کرنے کیلئے بیانات دیتے رہتے ہیں مگر ان پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔اب اس تصویر کا ایک اور پہلو بھی دیکھ لیتے ہیں۔

چین اور پاکستان کا تعلق بہت پرانا ہے،سینئرصحافی

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان کا تعلق بہت پرانا ہے اور دونوں ملکوں کے مابین تعلقات ہمیشہ نہایت اچھے رہے ہیں۔ چین شاید پاکستان کا اکیلا وہ دوست ہے جس کے بارے ہم پاکستانیوں نے کبھی یہ نہیں سنا کہ ہمارے تعلقات اس سے خراب ہیں یا خراب رہے ہیں۔ ہمارے مسلم ملکوں تک سے تعلقات خراب رہے اور تو اور پاکستان کے دیرینہ اور آزمودہ دوست سعودی عرب سے بھی تعلقات کشیدہ رہے۔

ایران‘ متحدہ عرب امارات‘ قطر تک سے تعلقات میں خرابی آتی رہی۔ امریکہ سے تو ہمارے تعلقات بگڑتے بنتے رہتے ہیں لیکن چین واحد ملک ہے جس سے ہمارے تعلقات میں کبھی رخنہ نہیں پڑا۔

 پاکستان کی چین نے ہمیشہ مدد کی،لکھاری

سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ اگرچہ درمیان میں سی پیک کی وجہ سے کچھ مسائل ہوئے لیکن ان مسائل کو اندر خانے حل کرنے پر زور دیا گیا اور باتیں اس طرح باہر نہیں نکلیں جیسے دوسرے ملکوں کے کیس میں ہوتا ہے۔ ایک تو اس میں چین کی اپنی پالیسی ہے جس کے تحت وہ کوشش کرتے ہیں کہ وہ کسی دوست ملک کے حوالے سے اپنے

فارن آفس یا ترجمان کے ذریعے کوئی سخت بیان جاری نہیں کرتے تاکہ غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں۔ چینی حکام ایسے معاملات کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔ جب پوری دنیا پاکستان کو قرض دینے کو تیار نہ تھی‘ چین نے اپنے بینکوں کے ذریعے اربوں ڈالرز ادھار پر پاکستان میں کئی پراجیکٹ شروع کیے ۔

یوں یہاں ترقیاتی کام شروع ہوئے۔ ہمیں چین کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے ہاں ڈیم‘ سڑکیں‘ موٹر ویز اور بجلی گھر بن سکیں اور ہمیں جہاں چینی ماہرین کی حفاظت کرنی ہے وہیں اپنے دوستوں کو گلہ کرنے کا موقع بھی نہیں دینا چاہیے۔

Back to top button