سیاسی معاملات جی ایچ کیو کی بجائے پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہیں

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات پرجی ایچ کیو کوسیاسی قیادت کو نہ بلانا چاہیے اور نہ ہی سیاسی رہنماؤں کو وہاں جانا چاہیے.جس نے آنا ہے وہ پارلیمنٹ آئے۔ گلگت بلتستان کا معاملہ سیاسی ہے اس لئے اسے پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے جی ایچ کیو میں نہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کا معاملہ سیاسی اور عوامی نمائندوں سے متعلقہ ہے جسے حل کرنے کے لیے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہییں نہ کہ جی ایچ کیو میں۔مریم نواز بدھ کے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔واضح رہے کہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ایون فیلڈ ریفرنس میں شریک مجرم ہیں۔ مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے قبل سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی، جبکہ ہائی کورٹ کے اطراف سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا تھا۔
اس کیس میں سماعت شروع ہونے سے قبل مریم نواز نے ہائی کورٹ میں موجود میڈیا نمائندگان سے گفتگو کی۔گذشتہ ہفتے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اُن کو نہیں معلوم کہ رہنماؤں کو اس ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں علم تھا یا نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ان معاملات پر سیاسی رہنماؤں کو نہ بلانا چاہیے نہ سیاسی رہنماؤں کو جانا چاہیے۔ جس کو اس معاملہ پر بات کرنی ہے وہ پارلیمان آئے۔‘مریم نواز کا کہنا تھا کہ اُن کے والد نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔ پارلیمانی رہنماؤں کی آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات اسلام آباد میں نہیں بلکہ راولپنڈی میں ہوئی ہے اور وہ اس نوعیت کی ملاقاتوں کے حق میں نہیں ہیں۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے سننے میں آیا ہے کہ گلگت بلتستان کے معاملے پر سیاسی رہنماؤں کو بلایا گیا تھا لیکن میں سمجھتی ہوں کہ جس ایشو پر بلایا گیا وہ سیاسی معاملہ ہے، عوامی نمائندوں کے حل کرنے اور ان کی مشاورت کا معاملہ ہے لہٰذا یہ فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہیے جی ایچ کیو میں نہیں ہونے چاہیے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ان ایشوز پر نہ سیاسی قیادت کو بلانا چاہیے نہ سیاسی قیادت کو جانا چاہیے، ان معاملات پر بات چیت کے لیے جسے آنا ہے وہ پارلیمان میں آئے’۔
اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ ‘پارلیمانی رہنماؤں کی آرمی چیف سے ملاقات پر کیا کہیں گی؟ جس پر مریم نواز نے جوابی سوال کیا کہ کیا جو میں کہوں گی آپ کا چینل چلائے گا؟’مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت سے صلح ہوگئی جو آپ کی اور نواز شریف کی تقریر میڈیا پر نشر ہوئی؟ جس کے جواب میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر سوال کیا کہ ‘آپ بتائیں کہ ہماری تقاریر کیوں نشر کیں، ظلم و جبر کے ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں’۔
گذشتہ روز دیے گئے ایک انٹرویو میں لیگی رہنما خواجہ آصف نے سنہ 2018 کے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اور جب مریم نواز سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ دھاندلی الیکشن سے تین ماہ پہلے ہو چکی تھی۔شہباز شریف کے بارے میں سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے چچا شہباز شریف بہت وفادار ہیں اور وہ کبھی علیحدہ نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے وزارت عظمی پر بھائی کو ترجیح دی اور اگر انھیں علیحدہ ہونا ہوتا تو وہ آج وزیرِ اعظم ہوتے۔نواز شریف کی صحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث ان کا آپریشن فی الحال نہیں ہو سکتا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی قوت مدافعت کمزور ہے اور اس وقت ان کا ادویات کی مدد سے علاج ہو رہا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ان کے والد کو دل کا عارضہ تھا لیکن ان کے جذبے کو کوئی بیماری نہیں ہے۔
مریم نواز کے عدالتی بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے اینکر غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کھل کر اپنے چچا شہباز شریف اور دیگر افراد کی فوجی قیادت سے ملاقات کی مخالفت کر د۔ی۔جواب میں مریم نواز نے قدرے سخت لحجہ اپناتے ہوئے لکھا کہ ‘زیادہ تیز بننے کی ضرورت نہیں ہے’۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایک اصولی بیان دیا ہے جو کہ آئین سے مطابقت رکھتا ہے اور اسے توڑ موڑ کر نہ پیش کیا جائے کہ وہ ہماری پارٹی کے صدر یا کسی اور نمائندے کے بارے میں ہے۔
Do not try to act smart and play nasty. I gave a principled statement which is in line with what our constitution says. Don’t make it sound like it was directed at our party president or any specific member. https://t.co/Vm0BNYgi8m
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 23, 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مبنی دو رکنی بینچ نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا پر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے والد، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بھی اسی کیس کے حوالے سے حاضری یقینی بنانے کا عمل شروع کیا ہوا ہے اور اُس کی تکمیل کے بعد ہی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں سنی جائیں گی۔بنچ نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیل پر سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔
دوسری جانب سے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کا سلسلہ شروع ہوا تو وفاقی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو لندن ڈاک کے ذریعے بھجوائے گئے وارنٹس وصول ہو چکے ہیں۔جب عدالت نے استفسار کیا کہ کاؤنٹی کورٹ سے وارنٹ کی تعمیل کا کیا بنا تو اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل درخواست کی کہ کاؤنٹی کورٹ کے ذریعے تعمیل کی رپورٹ جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔جسٹس عامر فاروق نے اس پر کہا کہ اگر ایک مقررہ وقت پتہ چل جاتا کہ دس دن لگیں گے یا پندرہ دن تو اس حساب سے عدالت تاریخ مقرر کر دے گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے اس پر سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا درخواست کی جسے عدالت نے رد کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کر دی جائے گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کے بیٹے کے سیکریٹری نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے اور سیکریٹری کے مطابق نواز شریف وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے تیار ہیں۔نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں کمرہ عدالت میں نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایک اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا ، نوازشریف کی قوت مدافعت کمزور ہے اور ان کا ادویات کے ذریعے علاج جاری ہے، تاہم نوازشریف کی صحت ایسی ہے کہ آپریشن ضروری ہے لیکن جب تک کورونا ہے ان کا آپریشن نہیں کیا جاسکتا ۔ مریم نواز نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ آل پارٹی کانفرنس کے بعد حکومت میں کافی ہل چل مچ چکی ہے، حکومتی وزرا کے جو بیانات آ رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ ‘مسلم لیگ ن سے نہ کوئی ش بنے گی نہ ہی کچھ اور بنے گا، مسلم لیگ ن ایک ہے اور ایک رہے گی۔’انہوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سال سے مسلم لیگ کی تقسیم کے حوالے سے سنتے ہوئے آ رہے ہیں، مسلم لیگ ن کی تقسیم بلی کے خواب میں چھچھڑے کے مترادف ہے۔ انہوں نےکل جماعتی کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ‘ن لیگ ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف (جے یو آئی ف) سمیت ہم سب اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں، استعفوں کے معاملے پر مشاورت ہوئی ہے، اتفاق بھِی جلد ہو جائے گا۔’
دوسری جانب وزیر ریلوے شیخ رشید کا دعویٰ ہے کہ ن لیگی رہنماوں احسن اقبال اور خواجہ آصف کی آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات ہوئی، سب نےاکٹھی ملاقاتیں کی اورکھل کرملاقاتیں کیں۔ کچھ دن پہلے بھی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی تھی۔ ن لیگی رہنماوں کی عسکری قیادت سے 2 ماہ میں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید کا کہنا تھا ایک ملاقات میں شہباز شریف اور میں ایک ٹیبل پر موجود تھے۔معاملہ مزید گھمبیر ہو گیا جب ن لیگی رہنما احسن اقبال نے بھی آرمی چیف سے ملاقات کی تردید کر دی، ان کا کہنا تھا کہ اگر شیخ رشید نے میری آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات کی بات کی ہے تو انہوں نے جھوٹ بولا ہے۔
قبل ازیں مریم نواز نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ایک تھے، ایک ہیں ، ہمیشہ ایک رہیں گے ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر معروف صحافی حامد میر نے لکھا کہ نون اور شین یک جان دو قالب ، مسلم لیگ ن کو توڑنے کا خواب پھر بکھر گیا کبھی کبھی خواب ٹوٹنے کی خبر بھی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے ۔
نون اور شین یک جان دو قالب ۔۔۔ مسلم لیگ ن کو توڑنے کا خواب پھر بکھر گیا کبھی کبھی خواب ٹوٹنے کی خبر بھی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے 😂 https://t.co/ACjOjv32Bv
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) September 23, 2020
جس کے جواب میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے لکھا کہ ان کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود ٹوٹ جائیں گے ، ایسے کئی آئے اور کئی گئے ۔
ایک تھے ،ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے انشاءاللّہ!
اِن کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود ٹوٹ جائیں گے۔ ایسے کئی آئے اور کئی گئے۔ https://t.co/dUFYrjW98O— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 23, 2020
قبل ازیں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی سالگرہ پر مریم نواز نے لکھا کہ بنا کسی غرض کے قوم کی بے لوث خدمت کرنے والے شخص کو سالگرہ کی بہت بہت مبارکباد ، شہباز شریف میرے لیے دوسرے باپ کی طرح ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، نائب صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا، شہباز شریف نے قوم کی مسلسل خدمت کی۔
Happy birthday to a man who has served the nation selflessly & tirelessly. A man who set an example of unflinching loyalty to his brother despite worst personal & political victimisation. A man who is, has been & always will be a second father to me. #HappyBirthdayShehbazSharif pic.twitter.com/Um4w200TRt
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 23, 2020