نواز شریف کی ہدایت پر اندرون لاہور کی 2500 عمارتیں گرانے کا فیصلہ

نواز شریف کے لہر یعنی لاہور اتھارٹی فار ہیرٹیج ریوایئول کے سرپرست اعلیٰ بننے کے بعد پنجاب میں تاریخی عمارتوں کی بحالی کے حوالے سے معاملات میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے تازہ پیشرفت کے مطابق اندرون لاہور کی تاریخی و قدیمی عمارات کو بحال کرنے کے لیے ضلعی حکومت تقریباً اڑھائی ہزار عمارتوں کو مسمار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ضلعی حکومت کی جانب سے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کو جہاں ماہرین قابل ستائش قرار دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب ان عمارات کے مکین حکومتی فیصلے پر سراپا احتجاج ہیں۔
خیال رہے کہ لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اندرون لاہور کی خوبصورتی کی بحالی کے منصوبے کے لیے تیار کیے گئے ورکنگ پیپر کے مطابق لاہور کے سرکلر روڑ کا نیا نقشہ تیار کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق جہاں ایک طرف لاہور کے بارہ دروازوں کی بحالی کیلئے تاریخی عمارات کے باہر سرکاری زمین پر قائم دکانوں اور گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب شاہی باغ کو بھی اس کی اصلی حالت میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کمشنر آفس، ضلعی انتظامیہ اور والڈ سٹی اتھارٹی کی مشاورت سے تیار کیے گئے ورکنگ پیپر کے مطابق لاہور کے روشنائی گیٹ، مستی گیٹ، کشمیری گیٹ اور شیرانوالہ گیٹ کے باہر غیر قانونی دکانیں گرائی جائیں گی۔ اس طرح یکی گیٹ، دہلی گیٹ، اکبری گیٹ اور موچی گیٹ کے باہر سے بھی وہ تمام دکانیں مسمار کی جائیں گی جو سرکاری زمین پر قائم ہیں ۔ ذرائع کے مطابق یہی فیصلہ شاہ عالم گیٹ ، لوہاری گیٹ، موری گیٹ اور بھاٹی گیٹ کے باہر سرکاری زمین کو واگزار کروانے کے لیے بھی کیا گیا ہے۔ اس ورکنگ پیپر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور کے 12 دروازوں کے باہر اسی فیصد سرکاری جبکہ 20 فیصد نجی زمین پر قبضہ مافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اس قبضے کی زمین پر 200 سے زائد گھر تعمیر ہیں جبکہ بائیس سو سے زائد دکانیں ہیں۔
خیال رہے کہ یہ ورکنگ پیپر ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پنجاب حکومت نے لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ریوائول یعنی بحالی کا قیام عمل میں لانے کے بعد نواز شریف کو اس کا سرپرست اعلٰی مقرر کیا گیا ہے۔نواز شریف اس حوالے سے سول سیکرٹریٹ میں ایک اجلاس کی صدارت بھی کر چکے ہیں جس میں اندرون لاہور کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے لیے مختلف محکموں سے تجاویز بھی طلب کی گئی تھیں۔وزیر اعلٰی مریم نواز نے بھی ایک ستھرا پنجاب کے نام سے پروگرام شروع کر رکھا ہے جس میں صوبے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے۔
تاہم نواز شریف نے اس آپریشن کی زد میں آنے والے افراد کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے پنجاب حکومت کوہدایت بھی کی تھی جس کے بعد وزیر اعلی آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ تجاوزات کی مد میں ہونے والے آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کو نئی جگہوں پر آباد کیا جائے گا۔
تاہم اب حکومت نے مزید 25 عمارتوں اور دکانوں کو مسمار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے تیار کئے گئے ورکنگ پیپر کے مطابق سب سے پہلے شاہ عالم مارکیٹ میں سرکاری زمین سے دکانیں گرائی جائیں گی اور اس علاقے کا فرنٹ خالی کروایا جائے گا۔
تاہم شاہ عالم مارکیٹ کے تاجر حکومتی فیصلے پر سراپا احتجاج ہیں تاجروں کا کہنا ہے کہ شاہ عالم مارکیٹ میں ایسا نہیں ہے کہ لوگ سرکاری زمینوں پر قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ ایسا تو ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ سرکار ہمیشہ طاقتور رہی ہے۔ لیکن یہاں پر لوگوں کے ساتھ فراڈ ہوا ہے کیونکہ لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ جو پراپرٹی وہ خرید کر بیٹھے ہوئے ہیں پچھلے کاغذوں میں وہ سرکار کی ملکیت ہے جس میں چھیڑ چھاڑ کے بعد اور حکومتی افسروں کی ملی بھگت سے وہ زمینیں لوگوں کے نام ہوئی ہیں۔‘
حکومت نے اچانک لاکھوں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا فیصلہ کیوں کیا ؟
ایک اور تاجر عرفان اللہ کا کہنا تھا کہ تجاوزات کیخلاف آپریشنز پر تاجروں کو کوئی اعتراض نہیں لیکن اندرون شہر کی اڑھائی ہزار عمارتوں کی مسماری کے فیصلے پر ان کے تحفظات موجود ہیں۔ حکومت کو اس نئے آپریشن کے آغاز سے قبل متاثرہ تاجروں کے اعتراضات اور تحفظات کو ضرور سننا چاہیے کیونکہ لوگوں نے یہاں دکانوں پر اپنی زندگی کی جمع پونجی لگائی ہوئی ہے۔ کوئی بھی یہاں چالیس پچاس سالوں سے کم کا نہیں بیٹھا ہوا۔‘
دوسری طرف ترجمان ضلعی حکومت کا کہنا ہے کہ تاجروں کے لیے اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے کیونکہ حکومتی آپریشن صرف قبضہ مافیہ کے خلاف ہے جنہوں نے نجی املاک پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کے حوالے سے مختلف ضلعی محکمے اپنی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔