جنگ میں پاکستان نے انڈیا کے 7 سے زیادہ جہاز گرائے، ٹرمپ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مرتبہ پھر شرمندہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب یہ دعویٰ کر دیا ہے کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستانی ایئر فورس نے انڈیا کے 7 سے زیادہ جہاز گرائے لیکن وہ کہیں رپورٹ نہیں ہوئے۔ وائٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں پاکستان اور بھارت کی جنگ مداخلت کر کے تنازع ختم نہ کراتا تو دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ بھی دونوں ممالک کے مابین جنگ ہوتی ہے تو ہم بطور سپر پاور اسے رکوانے کے لیے مداخلت کریں گے۔ انہون نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہو گا، لیکن اگر ایسا ہوا تو میں اسے دوبارہ سے روک دوں گا۔ انہوں نے کہا ہم دنیا کو کسی نیوکلیئر جنگ سے دوچار نہیں ہونے دیں گے۔
امریکی صدر نے بتایا کہ جنگ کے دوران انہوں نے بھارتی اور پاکستانی قیادت سے رابطہ کیا اور معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی۔ یاد رہے کہ پاکستان نے جنگ رکوانے میں مرکزی کردار ادا کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تھا جبکہ بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت میں جنگ بندی میں سردر ٹرمپ کا کردار تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے حالانکہ امریکی انتظامیہ کے مطابق جنگ بندی کے لیے پہل بھی بھارت نے ہی کی تھی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ اس سے قبل بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں۔
تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے جنگ بندی میں ان کا کردار تسلیم کرنے سے انکار کے باعث حال ہی میں امریکی صدر نے بھارت کی جانب سے روسی خام تیل کی خریداری پر 50 فیصد تک ٹیرف بڑھا دیا ہے۔ نئی دہلی نے ٹرمپ سرکار کے اس فیصلے پر ناراضی بھی ظاہر کی ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کی دوستی کو مثالی قرار دیا جاتا تھا اور مودی نے امریکہ جا کر ٹرمپ کے انتخابی جلسوں میں بھی شرکت کی تھی۔ تب حالات یہ تھے کہ مودی ٹرمپ کا ہاتھ پکڑ کر فضا میں بلند کرتے تھے اور اب کی بار مودی سرکار کے نعرے لگوایا کرتے تھے۔
تاہم پاک بھارت جنگ بندی کے بعد جب امریکی صدر نے مودی کو واشنگٹن بلانے کی کوشش کی تو انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انکا خیال تھا کہ ٹرمپ واشنگٹن میں موجود پاکستانی فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر سے ان کی ملاقات کروانا چاہتے ہیں، لہذا انہوں نے واشنگٹن نہ آنے کا بہانہ تراش لیا۔ اس انکار کے بعد امریکی صدر نے جنرل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں لنچ پر مدعو کیا اور دوستی مزید پکی کر لی۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ وزیراعظم مودی نے ٹرمپ کی جانب سے کی جانے والی کم از کم چار فون کالز اٹینڈ کرنے سے انکار کیا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق مودی صدر ٹرمپ سےنکسی بھی رابطے سے گریز کر رہے ہیں۔ مودی کا یہ رویہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ امریکی صدر کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بھاری ٹیرف لگانے سے سخت ناخوش ہیں۔
خیال رہے کہ بھارتی مصنوعات پر امریکی ٹیرف برازیل کے بعد دنیا میں کسی بھی ملک پر عائد ہونے والی سب سے زیادہ شرح کا ٹیکس ہے۔ اس میں روسی خام تیل کی بھارتی درآمدات پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی بھی شامل ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت اور امریکا نے ملکر چین کے اثرورسوخ کو محدود کرنے کے لیے قریبی ترین تعلقات استوار کیے تھے، مگر ٹرمپ کی سخت تجارتی پالیسیوں نے اس شراکت داری کو نقصان پہنچایا ہے، جس پر بیجنگ اور ماسکو خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
