پشاورہائیکورٹ نےسینیٹ اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکی تقرری روک دی

پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم جاری کر دیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستوں پر جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے سماعت کی۔ عدالت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری عارضی طور پر روک دی اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کر لیا۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا کہ ایک درخواست عمر ایوب کی جانب سے اور دوسری شبلی فراز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ عمر ایوب قومی اسمبلی میں اور شبلی فراز سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، تاہم اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے انہیں ڈی نوٹیفائی کر کے نشستیں خالی قرار دے دی تھیں۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق، 5 اگست کو الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کو نااہل قرار دیا جبکہ 31 جولائی کو انسداد دہشت گردی عدالت نے انہیں اور دیگر پی ٹی آئی ارکان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ آئینی ہے اور اسمبلی رول 39 کے تحت اس کا تقرر ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کسی رکن اسمبلی کو نااہل نہیں کر سکتا، اس حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی اور جماعت کا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی ہے، اسپیکر نے ریفرنس بھی نہیں بھیجا اور الیکشن کمیشن نے نااہلی کا فیصلہ دے دیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ مزید کارروائی روکی جائے۔

جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ کل تک حکم امتناع جاری کیا جا رہا ہے۔

Back to top button