بلوچستان میں PML(N) اور JUI (F) مل کر حکومت بنائیں گی؟

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے بہت سے الیکٹیبلز نے مسلم لیگ ن کی سیاسی بیعت کی ہے جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت
آئندہ انتخابات میں صوبے بھر سے 20 سے 25 نشستیں لینے کی پوزیشن میں ہے ایسے میں اگر ن لیگ کے ساتھ جمعیت علماء اسلام ف کی نشستوں کو جمع کر لیا جائے گا تو صوبے میں حکومت سازی کا معاملہ ان 2 جماعتوں کے لیے آسان ہو جائے گا . 2013 کے انتخابات کی طرح اس بات کا بھی امکان ہے کہ اڑھائی اڑھائی سال پر مشتمل دو مدتوں کے لیے وزراء اعلیٰ کی تقسیم کا فارمولا بھی دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وی نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چند روز قبل جمعیت علماء اسلام ف کے قائد مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مفاہمت اور ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھیں گے جبکہ مستقبل میں ن لیگ کے ساتھ انتخابات میں مل کر چلیں گے، ان کے اس بیان کے بعد وفاقی سطح پر سیاست میں ایک بار پھر ہلچل سی مچ گئی ہے۔ ایسے میں تبدیلی کی جس ہوا کا آغاز بلوچستان سے ہو چکا ہے وہاں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں، نواز شریف کے دورہ کوئٹہ کے دوران جمعیت علماء اسلام ف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی نیشنل پارٹی کے وفود نے نواز شریف سے ملاقات میں صوبے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر معاملات پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔ بلو چستان میں ماضی میں ہونے والے انتخابات میں جمعیت علماء اسلام صوبے میں ایک بڑی جماعت کے طورپر ایوان کا حصہ بنتی رہی ہے ایسے میں اگر ن لیگ کے ساتھ جمعیت علماء اسلام ف کی نشستوں کو جمع کر لیا جائے گا تو صوبے میں حکومت سازی کا معاملہ ان 2 جماعتوں کے لیے آسان ہو جائے گا. دوسری جانب جمعیت علماء اسلام کے صوبائی رہنما نوید خان نے بتایا کہ جمعیت علماء اسلام پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے ضلعی عہدیداروں کی ایک بیٹھک رکھتی ہے، جس کے بعد آئندہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے نام صوبائی قیادت کو ارسال کیے جاتے ہیں، پھر یہ نام وفاقی قیادت کو بھیج دیے جاتے ہیں۔’ وفاقی قیادت حتمی طور پر یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کن کن عہدیداروں اور کن علاقوں میں کس جماعت کی حمایت کرنا ہے . تاہم اب تک اس معاملے پر ضلعی سطح پر کوئی بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے۔‘ مسلم لیگ ن میں حال ہی میں شامل ہونے والے سابق صوبائی وزیر نور محمد دومڑ کے مطابق نواز شریف نے اپنے دورے کے موقع پر اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر حل کیا جائے گا، جس پر بہت سے الیکٹیبلز نے مسلم لیگ ن پر سیاسی بیعت کی ہے۔ ’آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن صوبے بھر سے 20 سے 25 نشستیں لینے کی پوزیشن میں ہے جس سے مخلوط حکومت بنانے کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم ہو گا آئندہ انتخابات کے بعد حکومت بنانے کے مرحلے میں پی ڈی ایم میں موجود جماعتوں سے مسلم لیگ ن کا اتحاد متوقع ہے۔‘ بلوچستان کے سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان میں اس وقت ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ ن 10 سے 15 نشستیں حاصل کر کے صوبے میں مخلوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے، 2013کے انتخابات کی طرح اس بات کا بھی امکان ہے کہ اڑھائی اڑھائی سال پر مشتمل دو مدتوں کے لیے وزراء اعلیٰ کی تقسیم کا فارمولا بھی دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے دوران سیاسی معاملات میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہی ہوتا ہے اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کا دورہ بلوچستان بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ بلوچستان میں سیاسی اونٹ

7سال  بعد اٹلی ڈیوس کپ چیمپئن بن گیا

کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

Back to top button