ٹیرف ڈیڈ لائن سے پہلے پاک امریکا مذاکرات میں پیش رفت کا امکان

9 جولائی کی ٹیرف ڈیڈ لائن میں صرف ایک ہفتہ باقی رہنے کے ساتھ ہی پاکستان اور امریکا کے درمیان اہم تجارتی مذاکرات اپنے آخری اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جو پاکستان کے بڑے برآمدی شعبوں، خصوصاً ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات، کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

پاکستانی وفد، سیکریٹری تجارت جواد پال کی قیادت میں، اس ہفتے واشنگٹن پہنچ چکا ہے۔ وفد کی کوشش ہے کہ امریکا کے ساتھ ایک طویل المدتی ٹیرف معاہدہ طے پا جائے تاکہ پاکستانی برآمدات پر، خصوصاً ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات پر، دوبارہ 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے بچا جا سکے۔ یہ ٹیرف رواں سال کے آغاز میں عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا، لیکن اس کی حتمی حیثیت جاری مذاکرات کے نتائج سے مشروط ہے۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اشارہ دیا ہے کہ اگر مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی تو ڈیڈ لائن میں کچھ نرمی ممکن ہے، اور اسے ممکنہ طور پر لیبر ڈے (ستمبر کے اوائل) تک توسیع دی جا سکتی ہے۔

ادھر پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی بھرپور کوشش ہے کہ معاہدہ اسی ہفتے طے پا جائے، تاکہ برآمدکنندگان اور سرمایہ کاروں کو درپیش غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو۔

کانگریس کو شکست دوں گا: ایلون مسک کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان

 

مذاکرات میں تجویز کردہ فریم ورک میں شامل ہے کہ پاکستان امریکی خام تیل کی درآمدات میں اضافہ کرے، جبکہ اس کے بدلے امریکا پاکستان کے معدنیات، توانائی اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دے۔ اہم زیر بحث منصوبوں میں ریکوڈک کا تانبہ و سونا کان کنی منصوبہ اور اس سے منسلک توانائی انفراسٹرکچر شامل ہیں۔

توقع ہے کہ اس معاہدے سے یو ایس ایکسپورٹ-امپورٹ بینک کے تحت تعاون کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ پاکستانی مذاکرات کار پُرامید ہیں کہ معاہدہ جلد طے پا جائے گا، جس سے امریکی منڈیوں تک پاکستان کی برآمدی رسائی برقرار رہ سکے گی۔

 

Back to top button